صنعتی پیداوار میں کمی!

September 25, 2022

ملک میں معاشی بحران پر قابو پانے کیلئے حکومت نے درآمدات میں اضافے اور برآمدات میں کمی کیلئے جو اقدامات اُٹھائے ہیں اس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ کم ہونا شروع ہوگیا ہے لیکن بیرونی ممالک سے صنعتوں کیلئے جو خام مال منگواتے تھے اس کی درآمد پر پابندیوں کے باعث بڑی صنعتوں کو خاص طور پر نقصان پہنچاہے اور ان کی پیداوار میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے جو گزشتہ دو سال کے دوران بلند ترین منفی نمو ہے۔ صنعتکاروں نے اس جانب حکومت کی توجہ بھی دلائی لیکن مشکل فیصلے بھی ضروری تھے۔ ادارہ شماریات کے مرتب کردہ انڈیکس کے مطابق سٹیل، آٹو، پیٹرولیم، ٹیکسٹائل، شوگر، فرٹیلائزر، کیمیکل، ادویہ سازی، فوڈ، بیوریج وغیرہ کی صنعتیں بڑے پیداواری شعبے میں شامل ہیں۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے ماہ جولائی میں بڑے پیمانے پر صنعتوں کی پیداوار جون کے مقابلے میں16.5 فیصد گرگئی ہے سب سے زیادہ پیداوار میں کمی مشینری اور آلات کی صنعت میں ہوئی جو 48.4 فیصد ہے۔ سیمنٹ کی صنعت میں 41.9 فیصد ، فرٹیلائزر میں 13.6 فیصد، آٹو موبائل میں 7.4 فیصد، فوڈ کی صنعت میں 9.3 فیصد، فارما سوٹیکل ، مصنوعات کی پیداوار 35.2 فیصد کم رہی ۔ کیمیکلز کے شعبے میں 1.3 فیصد، ربڑ کی صنعتوں میں 2.1 فیصد اور ٹیکسٹائل کے شعبے کی پیداوار میں 2.2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ تاہم بعض صنعتوں کی پیداوار میں اضافہ بھی ہوا ہے جن میںگارمنٹس پیپر، بورڈ، آئرن ،سٹیل اور چمڑے کی مصنوعات شامل ہیں۔ قبل ازیں 2020ء میں کورونا وائرس کے باعث بڑے پیمانے کی صنعتوں کی پیداوار 10 فیصد تک سکڑ گئی تھی جبکہ 2021ء میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 5.46 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔ صنعتیں کسی بھی ملک کی معیشت میں ریڑھ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ حکومت کو کوشش کرنی چاہیے کہ تاجروں اور صنعتکاروں کو اعتماد میں لے کر ضروری خام مال کے حصول میں رکاوٹیں کم کرے تاکہ صنعتی پیداوار میں اضافہ ہوسکے۔