بدترین سیلاب کا سامنا، پاکستان کو 10 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے، لوٹن کونسل

September 30, 2022

لوٹن (شہزاد علی) لوٹن بارو کونسل نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے ، لوٹن کونسلر طاہر ملک نے اس حوالے ایک موشن پیش کیا کونسلر عالیہ خان نے اس موشن کی حمایت کی ۔ ڈپٹی لیڈر لوٹن کونسل راجہ اسلم خان اور اپوزیشن لیڈر ڈیوڈ فرینکس نے تحریک پر اظہار خیال کیا۔ اس موشن کی لوٹن کونسل نے مکمل حمایت کی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی/ہمدردی ظاہر کرنے کے لیے، جنہیں تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا ہے۔ لوٹن کونسل نے نوٹ کیا ہے کہ "جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ پاکستان کو ملکی تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا ہے جس سے 10 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ پاکستان کا ایک تہائی حصہ اس وقت زیر آب ہے۔ فصلیں اور زرعی زمینیں سب ختم ہو گئیں، لاکھوں جانیں برباد، روزی روٹی اجڑ گئی، سڑکیں بہہ گئیں، مکانات تباہ یا بمشکل کھڑے ہیں۔ پاکستان کو پریشانیوں کا سامنا ہے مون سون کی بارشوں نے سیلاب سے پیدا ہونے والی مصیبتوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے صوبہ سندھ کو 1.6بلین ڈالر (355بلین روپے) سے زیادہ کا نقصان ہوا کیونکہ تمام بڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بڑے پیمانے پر سیلاب نے اب تک 1,061افراد کی جانیں لے لی ہیں اور 1,575 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ متاثرہ افراد کی تخمینہ تعداد 30 ملین کے لگ بھگ ہے اور تقریباً 10لاکھ گھر مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوئے ہیں اور لاکھوں کو فوری پناہ کی ضرورت ہے مزید برآں، ملک بھر میں 3,451کلو میٹر سے زیادہ سڑکیں 149پل، 170دکانیں اور 949,858 مکانات کو نقصان پہنچا اور 735,375سے زیادہ مویشی ہلاک ہوئے۔ پاکستان نے اس سال مون سون کا انداز کسی بھی اوسط سے بالکل مختلف دیکھا۔ 2022میں ملک میں کم از کم تین دہائیوں میں سب سے زیادہ بارش ہوئی ہے۔ سندھ کے ایک چھوٹے سے شہر میں ایک دن میں 1700 ملی میٹر سے زیادہ بارش ہوئی ہے۔ 1 ملی میٹر درحقیقت، یہ 1 مربع میٹر کے رقبے پر 1 لیٹر پانی کے برابر ہے۔ یہاں 1700 ملی میٹر کا مطلب ہے 1.7 میٹر بلند پانی کی سطح فی مربع میٹر فلیٹ زمین۔ چونکہ اس خطے میں موسم کے شدید نمونے کثرت سے بدل رہے ہیں، ایک آب و ہوا ڈسٹوپیا ہمارے قریبی لوگوں کی دہلیز پر پہنچ گیا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق، 1959 کے بعد سے، پاکستان دنیا کے تاریخی اخراج کا صرف 0.4 فیصد ذمہ دار ہے، جب کہ امریکہ 21.5 فیصد، چین 16.5 فیصد اور یورپی یونین 15 فیصد کے لیے ذمہ دار ہے۔ جبکہ مزید بڑے نقصانات کے خدشات ہیں کونسل کو یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان کی معیشت پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے اور ہم سب جانتے ہیں کہ کوئی بھی ملک اس قسم کی آفت کا تنہا سامنا نہیں کر سکتا۔ اس پس منظر میں لوٹن بارو کونسل نے اظہار خیال کرنے کا عزم کیا کہ کونسل پاکستان کے لوگوں کے لیے اس کی ہمدردی، اس کی حمایت کرتی ہے اور مختلف مقامی لوگوں کی طرف سے کئے جانے والے انتھک اور متاثر کن کاموں کے لئے تعریف اور شکریہ ادا کرتی ہے۔ اس موقع پر قومی اور بین الاقوامی امدادی ایجنسیوں اور لوٹن کمیونٹی میں بہت سے لوگوں کی تعریف کی گئی جنہوں نے اس آفت سے نمٹنے کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد کے لیے فنڈز اکٹھے کیے ہیں۔ ان کی کاوشیں واقعی قابل ستائش ہیں۔ ہم یہ بھی شامل کرنا چاہیں گے کہ ہماری لوٹن کمیونٹی، جس نے پاکستان میں سیلاب کی امداد کے لیے دل کھول کر فنڈز اکٹھے کیے اور اب بھی جمع کر رہے ہیں، وہ قابل تعریف ہیں ۔