کشمیر میں امن قائم ہونے پر خطے کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کا موقع ملے گا، مقررین

September 30, 2022

جنیوا/ برسلز (حافظ انیب راشد) چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں امن کی بحالی سے خطے کو گلیشیئر کے پگھلنے، سیلاب کے بڑھتے رجحانات اور دریاؤں کے تیز بہاؤ جیسے اہم موسمیاتی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے کا موقع ملے گا۔ علی رضا سید جنیوا میں ’’ترقی کا حق اور پائیدار ترقی کے مقاصد‘‘ کے عنوان سے تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے 51 ویں اجلاس کی سائیڈ لائن پر امن اور پائیدار ترقی کے لیے انٹرنیشنل ایکشن تنظیم کی جانب سے اس تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ معروف کشمیری رہنما ایڈوکیٹ پرویز شاہ، کشمیر فریڈم موومنٹ کے صدر مزمل ایوب ٹھاکر اور کشمیر کمپین گلوبل کے چیئرمین ظفر احمد قریشی بھی تقریب کے مقررین میں شامل تھے، کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے کہا کہ میں دنیا بھر کی اقوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اکٹھے ہوں اور جموں و کشمیر کے تنازع کا حل تلاش کرنے میں مدد کریں جو گزشتہ 70 سال سے جاری ہے۔ اس دیرینہ تنازع کا پرامن حل نہ صرف خطے کو تیزی سے موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق مسئلے پر توجہ مرکوز کرنے کا موقع فراہم کرے گا بلکہ اس مسئلہ کےحل سے خطے میں مزید فوجی اخراجات کے بجائے علاقے کی پائیدار ترقی کی طرف ایک مناسب راستہ ملے گا۔ کیونکہ اس وقت دس لاکھ سے زیادہ بھارتی فوجی مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعینات ہیں اب وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرائے اور جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو رکوائے، مسئلہ کشمیر کے حل کے نتیجے میں پورے خطے کے لوگ مل کر ایک پائیدار مستقبل کی تعمیر کے لیے اپنی توانائیاں استعمال کر سکتے ہیں اور یہ خطہ نہ صرف ظلم سے پاک ہوگا بلکہ خوشحالی سے بھرپور ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں پائیدار ترقی انتہائی اہمیت کی حامل ہے لیکن یہ اس صورت میں حاصل کی جاسکتی ہے جب جموں و کشمیر کے لوگوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بنیادی حقوق فراہم کیے جائیں۔ علی رضا سید نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ ثانوی سطح پر نہیں رکھا جا سکتا، یہ سب سے اہم اور فوری حل طلب مسئلہ ہے۔ کشمیری نوجوان اور طلبہ جبر کا شکار ہو چکے ہیں، کشمیری تاجروں کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور ان کے اثاثوں کو تباہ کیا جا رہا ہے، انسانی حقوق کے بہت سے کارکن جیسے خرم پرویز اور احسن انتو بغیر کسی وجہ کے بھارتی جیل میں ہیں۔ علی رضا سید نے کہاکہ جموں و کشمیر کے لوگ اپنے حق خود ارادیت اور اپنے بنیادی انسانی حقوق کے حصول کے لیے بین الاقوامی برادری سے مدد کے طلب گار ہیں۔ اس وقت نہ صرف انسانی حقوق کے کارکن جیل میں ہیں بلکہ بھارتی جیلوں میں بند کشمیری صحافی جیسے سجاد گل اور فہد شاہ، اور سیاسی رہنما جیسے یاسین ملک، شبیر احمد شاہ اور بہت سے دیگر لوگوں کی آواز کو دبایا جا رہا ہے، ان میں سے بہت سے لوگ کئی سال سے جیل میں ہیں کچھ کو کشمیری جیلوں سے بھارتی جیلوں میں بھی منتقل کیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر کے آرٹیکل 19 کے مطابق ہر شخص کو اظہار رائے اور تقریر کی آزادی کا حق حاصل ہے۔ اس حق میں بغیر کسی دباؤ کے رائے رکھنے کی آزادی اور کسی بھی میڈیا کے ذریعے اور سرحدوں سے قطع نظر معلومات اور خیالات کے اظہار کرنے اور معلومات حاصل اور فراہم کرنے کی آزادی شامل ہے۔ علی رضا سید نے جنوبی ایشیاء بالخصوص پاکستان میں حالیہ موسمیاتی تبدیلی کے واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایسے پائیدار اقدامات کی اشد ضرورت ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصانات کو کم کرنے میں مدد کر سکیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصان کا تخمینہ 10ارب ڈالر ہے، پاکستان کے منصوبہ بندی کے وزیر احسن اقبال کے مطابق یہ نقصان ملک کی مجموعی خام پیداوار کا 4 فیصد ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان بھر بھی میں حالیہ برسوں میں سیلاب کے رحجانات عام ہو گئے ہیں اور پچھلے 3 سال میں اس ملک میں تقریباً 6000لوگوں کی جانیں گئیں اور مالی نقصان کا تخمینہ 7.4ارب ڈالر لگایا گیا ہے، کشمیر پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر انہوں نے کہاکہ کشمیر میں جسے ایشیا کا واٹر ٹاور بھی کہا جاتا ہے، میں موسمیاتی تبدیلی لاکھوں لوگوں کی زندگی بدل دے گی کیونکہ یہ علاقہ ایشیائی ممالک کو سالانہ تقریباً 8.6 ملین کیوبک میٹر پانی فراہم کرتا ہے اور یہ خطہ 33000 مربع کلومیٹر رقبے پر محیط ہے، اس خطے کا استحکام بہت اہم ہے کیونکہ یہ خطہ ایک ارب سے زیادہ افراد پر اثر انداز ہوسکتا ہے، جب کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات باقی دنیا کے امدادی پروگراموں اور رفاعی کاموں پر بھی پڑ سکتے ہیں، یہ ایسے وقت ہورہا ہے کہ جب کہ دنیا کوویڈ19 کی وبا کے بعد اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی کوشش کرتی نظر آتی ہے۔