آخر اس دَرد کی دوا کیا ہے

October 02, 2022

کراچی میں اسٹریٹ کرائم اور اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف پولیس کی بنائی گئی حکمت عملی کام یاب ہوتی نظر نہیں آرہی ہے۔ ماضی میں پولیس کی جانب سے اسٹریٹ کرائمز کو کنٹرول کرنے کے لیے مختلف یونٹس بنائے گئے اور اب کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو کی جانب سے ’’شاہین فورس‘‘ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ تاہم اس کے باوجود بھی اسٹریٹ کرمنلز کی کارروائیاں تھمنے میں نہیں آرہی ہیں۔ شہر میں ’’سیف سٹی پروجیکٹ‘‘ تاحال مکمل نہیں ہوسکا، جس کا فائدہ بھی ملزمان کو پہنچ رہا ہے اور یہ وجہ ہے کہ وارداتوں کی فوٹیجز تفتیشی افسران کو نہیں مل پاتیں۔

ڈاکوئوں کی جانب سے دوران ڈکیتی، شہریوں پر فائرنگ کر کے انہیں قتل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔گزشتہ دنوں شاہ راہ فیصل عوامی مرکز کے قریب ملزمان کی فائرنگ سے نوجوان جاں بحق ہوا ،مقتول کی دو ماہ پہلے شادی ہوئی تھی، اسے تین روز بعد عمرے پر جانا تھا۔ بہادر آباد تھانے کی حدود شاہ راہ فیصل عوامی مرکز نادرا آفس کے قریب نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے نوجوان جاں بحق ہو گیا، جس کی لاش کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اس کی شناخت 29 سالہ عفان ولد اویس کے نام سے ہوئی۔

ایس ایچ او قربان علی کے مطابق مقتول سٹی اسکول کے قریب واقع فلیکن سوسائٹی کا رہائشی تھا اور ہفتہ کی شب جائے وقوعہ پر گاڑی میں اپنے دوست دانش کے ساتھ کسی کا انتظار کر رہا تھا، اچانک موٹر سائیکل پر سوار دو مسلح ملزمان آئے اور مقتول کے سر میں گولی مار کر فرار ہو گئے۔ایس ایچ او کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ مقتول کو کیوں قتل کیا گیا ہے۔

نوجوان عفان کے قتل کا مقدمہ الزام نمبر 270/2022 درج کر لیا گیا ہے،مقدمے میں بتایا گیا ہے کہ اسے ڈکیتی مزاحمت کے دوران قتل کیا گیا ہے، مقدمہ کے مطابق عفان احمد کو ڈاکو نے مزاحمت پر قتل کیا،وہ اپنے دوست دانش کی گاڑی میں کسی سے ملاقات کرنے گیا تھا ،عفان اوردانش گاڑی میں بیٹھے تھے کہ ڈاکو آگئے، ڈاکوؤں نے موبائل اور رقم مانگی تو عفان نے کارسے اتر کر ڈاکوؤں کو پکڑنا چاہا،اسی دوران ڈاکو نے فائرنگ کردی ،گولی عفان احمد کے سر پر لگی، جس سے اس کی موت واقع ہوئی۔

دوسری جانب اورنگی ٹاؤن میں ڈکیتی مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے نوجوان جاں بحق ہو گیا۔ اقبال مارکیٹ تھانے کی حدود اورنگی ٹاؤن رئیس امروہوی کالونی مقدس لان کے قریب ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوا، جس کی لاش کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اس کی شناخت 32 سالہ اسماعیل ولد حاجی محمد کے نام سے ہوئی۔

ایس ایچ او سلیم خان کے مطابق مقتول مذکورہ مقام پر ٹھیلے پر بیٹھا پلائو کھا رہا تھا کہ اس دوران دو ڈاکو پہنچ گئے اور انہوں نے شہریوں سے لُوٹ مار شروع کر دی،انہوں نے بتایا کہ مقتول نے ایک ڈاکو کا پستول قبضے میں لے لیا،اسی دوران دوسرے ڈاکو نے اس پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہو گیا، واقعہ کے بعد ملزمان فرار ہونے میں کام یاب ہو گئے،مقتول رئیس امروہی کالونی کا ہی رہائشی اور کنفکشنری آئٹمز کا سیلز مین تھا۔ واضح رہے کہ رواں برس ڈاکوؤں کی فائرنگ سے اب تک 65 شہری جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔

شہر میں ڈاکوؤں کی جانب سے لوٹ مار کے واقعات میں تھمنے کا نام نہیں لےرہے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر شہری اپنی قیمتی اشیاء اور رقم سے محروم ہو رہے ہیں۔اسٹریٹ کرمنلز اتنے بے لگام ہو چکے ہیں کہ اب انہوں نے دن دیہاڑے صحافیوں کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔26 ستمبر کو ضلع سینٹرل صغیر سینٹر کے قریب موٹر سائیکل پر سوار مسلح ملزمان کوریج کے لیے آئے ہوئے صحافیوں سے لاکھوں روپے مالیت کے کیمرے، لینس اور دیگر قیمتی سامان لُوٹ کر فرار ہو گئے۔

یوسف پلازہ تھانے کی حدود فیڈرل بی ایریا صغیر سینٹر کے قریب تین مختلف ٹی وی اور ویب چینلز کے صحافی مزکورہ مقام پر خاتون دال چاول فروش کی کوریج کے لیےپہنچے تھے کہ اس دوران دو موٹر سائیکلوں پر سوار ملزمان آئے اور انہوں نے اسلحے کے زور صحافی تنویر سمیت وہاں موجود تینوں چینل کے صحافیوں سے ان کے کیمرہ لینس، کور ، موبائل فون ، نقدی اور دیگر سامان لُوٹ لیا۔

26 ستمبر کو ہی موچکو تھانے کی حدود مشرف کالونی ایدھی قبرستان کے قریب موٹر سائیکل پر سوار ملزمان نے سائٹ اے تھانے کے اہل کار عمیر خان اور اس کے دوست فیصل کو اسلحہ کے زو ر پر لُوٹ لیا، ملزمان پولیس اہل کار سے سرکاری اسلحہ، موبائل فون ، نقدی اور دیگر سامان لوٹ کر فرار ہوگئے ۔ موچکو پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا۔ 26 ستمبر کو سمن آباد تھانے کی حدود ایف بی ایریا شاہ راہ پاکستان انچولی کے قریب بینک کے باہر ڈکیتی کی ورادات ہوئی۔ پیٹرول پمپ ملازم جیسے ہی بینک کے سامنے پہنچے تو ملزمان نے اسے گھیر لیا اور منیجر سے 30 لاکھ روپے لےکر فرار ہوگئے، ملزمان نے فرار ہوتے وقت فائرنگ بھی کی، جس کے باعث ملازم کو پاؤں میں زخم آئے۔

اطلاعات کے مطابق پٹرول پمپ ملازم کے پاس دو تھیلوں میں 70 لاکھ روپے کی رقم تھی۔ تاہم ملزمان ایک تھیلہ جس میں 30 لاکھ روپے تھے، لُوٹ کر لے جانے میں کام یاب ہو گئے۔ پولیس کے مطابق بینک کے گارڈ بھی قریب موجود تھے ۔ تاہم لوگوں کے رش ہونے کے باعث وہ فائرنگ نہیں کرسکے۔26 ستمبر کو ہی کورنگی صنعتی ایریا میں کلاشنکوف بردار ملزمان نے ڈیری شاپ ،ہوٹل سمیت کئی دکانوں کو لُوٹ لیا ، ملزمان تمام فکر اور ڈر سے آزاد وارداتیں کرتے رہے اور شہری ملزمان کے ہاتھوں یرغمال بنے رہے۔

واقعہ کی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، پہلی واردات گلزار کالونی میں واقع ملزمان بسمہ اللہ ملک شاپ، جب کہ دوسری ہوٹل پر کی گئی،ملزمان دودھ کی دکان سے 6 ہزار، ہوٹل سے 70 ہزار لُوٹ کر فرار ہو گئے ،فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ واردات 5 مسلح ملزمان کی جانب سے کی گئی، ایک ملزم کے پاس کلاشنکوف، جب کہ 4 کے پاس پستول تھے،ملزمان نے اندر داخل ہوتے ہی مالک اور ملازم کے ہاتھ کھڑے کرا دیے۔ دو ملزمان پستول تھامے کیش کاونٹر خالی کرتے رہے۔ کلاشنکوف پکڑے ملزم پروفیشنل طریقے سے جامع تلاشی لینے لگا۔

اس کے ساتھ ساتھ ملزم نے شناخت چھپانے کے لیے چہرہ مکمل ڈھانپ رکھا تھا اور ملزمان کے دو ساتھی باہر ہتھیار تھامے موجود رہے،خوف پھیلانے کے لیے ملزم نے دکان کے باہر کلاشنکوف سے فائرنگ بھی کی۔26 ستمبر کو ہی کورنگی اللہ والا ٹاؤن میں شہری کی گاڑی چوری ہوگئی،فوٹیج دیکھنے پر پتہ چلا کہ مذکورہ گاری پولیس موبائل مین سوار سادہ لباس شخص لے گیا۔ واقعہ کی درخواست کورنگی صنعتی ایریا تھانے میں جمع کرائی گئی ہے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تفتیش کی جارہی ہے کہ کون سی موبائل تھی اور کس سسلے میں اسے اٹھایا گیا، واقعہ کی خبر پھیلنے پر اے وی سی کی جانب سے وضاحت میں کہا گیا کہ گرفتار ملزم کی غلط شناخت سے شہری کی کار لفٹ کی گئی ،تین ملزمان کو اے وی ایل سی کی جانب سے گرفتار کیا گیا تھا، گرفتار ملزمان میں ارشادحسین، اشفاق اور آصف شامل ہیں۔

ملزمان کی جانب سے ابتدائی بیان میں اہم انکشافات کیے گئے، گرفتار ملزمان چوری کے بعد کاریں پارکنگ میں کھڑی کردیتے تھے ۔اے وی ایل سی ٹیم ملزمان کی نشاندہی پر کئی مقامات پر گئی، پولیس نے ملزمان کی نشاندہی پر 3 کاریں برآمد کی مالکان کی جانب سے اپنی کاروں کو شناخت بھی کیا گیا اور ملزم کی نشاندہی پر ہی کورنگی سے اس کار کو اٹھایا گیا، دفتر پہنچنے کے بعد معلوم ہوا کہ یہ کار چوری کی نہیں تھی، جسے شہری کو واپس کیا جارہا ہے ۔ پولیس کی جانب سے پاک کالونی تھانے میں شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کا ایک اور واقعہ سامنا آیا ہے۔

پولیس اہل کار سعادت علی ولد منورعلی نامی شہری کو اٹھا کر پولیس اسٹیشن لےجانے کے بہ جائے پارک میں ڈیل کرتے رہے۔ متاثرہ شہری نے سوشل میڈیا پر پوسٹ ڈال دی، جس میں اس نے کہا کہ سادہ لباس لوٹ مار کی نامی گرامی اسپیشل پارٹی جن میں معطل اہل کار امیر زیب اور ایاز نامی اہل کار ہیڈ محرر گلفراز کے خاص بندے ہارون عرف شاہ جی، سلمان شہری کو اغواہ کر کے بے نظیر پارک لے کر گئے، جس کے بعد سعادت کے بھائی کو کال کی کہ ہم نے اسے اٹھایا ہے اور آپ ہیڈ محرر صاحب سے بات کر لیں، جس نے کال نہیں اٹھائی، بعد ازاں رہائی کے عوض لاکھوں روپے کا مطالبہ کر دیا۔

تین چار گھنٹے اغواء کرنے کے بعد اہلِ خانہ سے 60 ہزار روپے میں چھوڑا، شہری کی جانب سے افسران بالا سے شفاف انکوائری کی درخواست کی گئی ہے۔ درخواست گزار نے دعویٰ کیا کے اغواء کے وقت ہارون عرف شاہ جی نشہ کی حالت میں تھا اور تشدد کا نشانہ بناتا رہا جس کا میڈیکل رپورٹ سے واضع طور پر پتا چل سکتا ہے۔سوشل میڈیا پر پاک کالونی کے حوالہ سے وائرل ہونے والی ویڈیو پر ایس ایس پی کیماڑی فِدا حسین جانوری نے نوٹس لے لیتے ہوئے واقعہ کی انکوائری ایس ڈی پی او سائٹ جہان خان نیازی کو مارک اور جلد رپورٹ دینے کا حکم جاری کیا ہے ۔ایس ایس پی کیماڑی نے کہا کہ انکوائری رپورٹ آنے پر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اسی طرح گزشتہ دنوں ملیر شاہ لطیف میں اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر کے گھر سے ملزمان کروڑوں روپے کا کیش اور مال لوٹ کر فرار ہو گئے۔

شاہ لطیف تھانے میں واردات کا مقدمہ سکندر علی کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، جس میں مدعی سکندر علی نے بتایا کہ میں فوڈ ڈیپارٹمنٹ میں بہ حیثیت اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر کا کام کرتا ہوں،رات پونے بارہ بجے گھر کا دروازہ کھول کر گاڑی پارک کر رہا تھا کہ اچانک سے دو نامعلوم مسلح ملزمان اندر آ گئے، ایک ملزم نے میرے سر پر پستول رکھی اور اندر جانے کا کہا اور بات نہ ماننے کی صورت میں جان سے مارنے کی دھمکی دی،اندر جاکر مجھ سمیت پورے گھر والوں کو کمرے میں بند کر دیا اور ملزمان نے الماری میں رکھی ہوئی کیش رقم 1 کروڑ 70 لاکھ روپے لوٹی،ملزمان نے 55 تولہ سونا اور 20 لاکھ روپے کے پرائز بانڈ بھی لوٹے،ملزمان نے مجموعی طور پر ڈھائی کروڑ سے زائد کی واردات کی اور باآسانی فرار ہو گئے۔

کراچی پولیس چیف کی جانب سے بنائی گئی شاہین فورس سمیت پولیس کے یونٹس ڈاکوؤں پر قابو پانے میں ناکام نظر آتے ہیں۔اس سے قبل اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے کے لیے موٹر سائیکل اسکواڈ،اینٹی اسٹریٹ کرائم فورس، اسکیٹنگ فورس بھی بنائی جا چکی ہیں۔ تاہم اسٹریٹ کرمنل پولیس کے قابو سے باہر نظر آتے ہیں۔ پولیس افسران کا کہنا ہے کہ جب تک تھانوں کو مضبوط نہیں بنایا جائے گا۔ نئے یونٹس بنانے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔

اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل،اینٹی وائلنٹ کرائم سیل،اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ سمیت کئی یونٹس پہلے ہی کام کر رہے ہیں۔یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ شاہین فورس کے اہل کار رش والے مقامات یا مارکیٹوں کے باہر موجود ہوتے ہیں ، جب کہ اسٹریٹ کرائم کی بیش تر وارداتیں گلیوں، محلوں اور سنسان مقامات پر ہوتی ہیں۔اس لیے تھانوں کی نفری کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ تھانوں کو ایکٹیو فعال کیا جائے، جب کہ سادہ لباس اہل کاروں کی ڈیوٹیاں بھی ایسے اسپاٹس پر لگائی جائیں، جہاں وارداتیں زیادہ ہو رہی ہیں۔