برطانیہ میں مونکی پاکس سے نمٹنے کی صورت حال ’’بہت مثبت‘‘ نظر آ رہی ہے، پروفیسر فرگوسن

October 04, 2022

لندن (پی اے) برطانیہ مونکی پاکس کے خلاف جنگ جیتتا دکھائی دے رہا ہے۔ متعدی امراض کے معروف برطانوی ماڈلرز میں سے ایک کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی مونکی پاکس سے نمٹنے کی صورت حال ’’بہت مثبت‘‘ نظر آ رہی ہے اور کیسز میں مسلسل کمی آ رہی ہے۔ پروفیسر نیل فرگوسن کا خیال ہے کہ ویکسین اور چوکسی نے اس سال جولائی میں کیسز کو عروج سے نیچے لانے میں مدد کی ہے۔ مئی میں خوف و ہراس اس وقت شروع ہوا جب برطانیہ میں 3500سے زیادہ کیسز ریکارڈ کئے گئے ہیںلیکن حالیہ ہفتوں میں 100سے کم نئے انفیکشن سامنے آئے ہیں۔پروفیسر فرگوسن، جو برطانیہ کے کوویڈ رسپانس میں سب سے آگے تھے اور فی الحال حکومت کو مونکی پاکس پر مشاورت فراہم کر رہے ہیں،نے بی بی سی کو بتایا کہ ماہرین اب بھی اس بات پر بحث کر رہے ہیں کہ موسم گرما کے وسط میں کیسز میں کمی کیوں آنا شروع ہوئی۔ ویکسی نیشن شروع کی گئی تھی تاکہ شاید اس کا کچھ اثر ہوا ہو لیکن کیسز میں کمی کا سبب یہ نہیں معلوم ہوتی۔ سب سے زیادہ ممکنہ مفروضہ یہ ہے کہ سب سے زیادہ متاثرہ کمیونٹی کے رویئے میں کافی بڑی تبدیلی آئی ہے، یعنی وہ مرد، جو مردوں کے ساتھ جنسی تعلق رکھتے ہیں۔ اس بات کا خدشہ تھا کہ مونکی پاکس ایک مقامی شکل اختیار کر سکتا ہے، یعنی یہ برطانیہ اور دوسرے ممالک میں ہمیشہ موجود رہے گا، جو اس سال سے پہلے کیسز دیکھنے کے عادی نہیں تھے لیکن پروفیسر فرگوسن، جو امپیریل کالج لندن سے وابستہ ہیں، کہتے ہیں کہ یورپ اور شمالی امریکہ میں کیسز بتدریج نیچے کی طرف چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا اگر یہ صورت حال برقرار رہتی ہے، تو یہ شاید کم سطح پر برقرار رہے گا۔ بہت سے دوسرے ممالک نے بھی حال میں یہ وبا دیکھی ہے اور یہ ظاہر ہو گیا کہ وہاں انسان سے انسان میں منتقلی ہوئی ہے، مردوں کے ساتھ جنسی تعلق رکھنے والے مردوں میں زیادہ تر کیسز پائے گئے۔ مئی سے لے کر اب تک دنیا بھر میں 65000 سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور عالمی ادارہ صحت نے جولائی میں اسے عالمی صحت عامہ کی ایمرجنسی قرار دیا تھا۔ پروفیسر فرگوسن کا کہنا ہے کہ اگرچہ اعداد و شمار واضح نہیں ہیںلیکن ایسا لگتا ہے کہ رویئے کی تبدیلی سے اس کی تعداد میں فرق پڑا ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ جب لوگوں نے علامات کو پہچان لیا یا اپنے پارٹنرز میں غیر معمولی دھبے یا گھائو دیکھے تو لوگوں نے الگ تھلگ ہونا شروع کر دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ کچھ ہم جنس پرست اور گے مردوں نے بھی اپنے جنسی ساتھیوں کی تعداد کم کر دی ہےلیکن انہوں نے اس وائرس کے بارے میں مطمعن ہونے کے خطرات سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس امکان سے چوکنا رہنا ہوگا کہ ایک بار کیسز کی تعداد بہت کم ہو جائے اور شاید لوگ کم چوکس ہو جائیں تو پھر ہم دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کیسز کم رہنے کو یقینی بنانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ خطرے میں پڑنے والوں کو ویکسین لگاتے رہیںاور نگرانی کو برقرار رکھیں جنسی صحت کے کلینک شدید دباؤ کا شکار ہیں اور دنیا بھر میں ویکسین کی سپلائی زیادہ مانگ کی وجہ سے بے ترتیب رہی ہے۔ تاہم، یو کے ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی نے حال ہی میں کہا ہے کہ وہ اب مونکی پاکس ویکسین کی دوسری خوراکیں ان لوگوں کو دینا شروع کرنے کے لئے تیار ہے، جنہیں زیادہ خطرہ سمجھا جاتا ہے۔