نیب کے نئے قانون میں کابینہ کو حاصل استثنیٰ ختم کردیا، عطا تارڑ

October 05, 2022

وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے نئے قانون میں وفاقی کابینہ کو حاصل استثنیٰ ختم کردیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران معاون خصوصی نے کہا کہ نیب کی وجہ سے کوئی سرکاری افسر کام کرنے کو تیار نہیں تھا، ترامیم کا مقصد نیب کو سیاسی انتقام کا آلہ بننے سے روکنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب ترامیم کی بنیاد عمران خان نیازی نے اپنے دور میں رکھی اور وہی اس سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

عطا تارڑ نے مزید کہا کہ آج فواد چوہدری نے نیب کی ترامیم کے حوالے سے الزامات لگائے، واضح کردینا چاہتا ہوں کہ نیب کی ترامیم کا آغاز ن لیگ کے دور میں نہیں ہوا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ فواد چوہدری نیب ترامیم پر واویلا کررہے ہیں،اپنے آپ کو سہولت دینے کےلئے عمران خان نے نیب میں ترامیم کیں۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ فواد چوہدری دراصل عمران خان کو تباہ کرنے کے مشن پر ہے،نیب ترامیم ختم کی جائیں تواطلاق ہم پر نہیں،پی ٹی آئی چیئرمین پر ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان آج بھی سیاسی جلسوں کے لیے خیبرپختونخوا اور پنجاب کے ہیلی کاپٹر استعمال کرتے ہیں۔

عطا تارڑ نے کہا کہ نیب ترامیم کا آغاز عمران خان کے دور میں ہوا، جس کا ایک مقصد تھا، نیب نیازی گٹھ جوڑ میں اپوزیشن پر کیسز بنائے گئے، تمام اپوزیشن رہنماؤں کو جیل بھیجا گیا تھا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ نیب کو اپنی پولیٹیکل اسکورنگ کے لیے بنایا گیا تھا، جس کی وجہ سے وزیر کوئی بھی کام کرنے سے ڈرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کی ترامیم کے حوالے سے پرویز خٹک سب سے آگے ہوا کرتا تھا۔

عطا تارڑ نے کہا کہ انہوں نے خود ہی ماضی میں نیب قانون میں ترامیم کیں، پوچھتا ہوں عمران خان کو کیا ضرورت پڑی تھی ترامیم کی؟

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ عمران نیازی اپنے مدمقابل سیاسی رہنماؤں کو جیل میں دیکھنا چاہتے تھے، شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل، فریال تالپور اور آصف زرداری پر کیسز بنائے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ احد چیمہ کو 3 سال کی سزا دی گئی، ہم نے نیب کو بھگتا ہے اور ہماری ضمانت میرٹ پر ہوئی اور بریت پرانے قانون میں ہوئی۔

عطا تارڑ نے کہا کہ نیب نے صاف پانی کیس میں شہباز شریف کو بلایا اور آشیانہ کیس میں گرفتار کیا، یہ دنیا کی تاریخ میں پہلی بار ہوا، یہ عمران خان کی منشا تھی، وہ شہباز شریف کو جیل میں دیکھنا چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ فرح گوگی کی انکوائری، مالم جبہ اسکینڈل، پشاور بی آر ٹی کیسز ابھی باقی ہیں، نیب کی باڈی میگا کرپشن کے کیسز کےلیے بنائی گئی تھی۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ چھوٹی مالیت کے کیسز نیب جائیں گے تو چھوٹے ادارے کیا کریں گے؟ ایف آئی اے اور دیگر ادارے پھر کن معاملات کو دیکھے گی؟

ان کا کہنا تھا کہ 4 سالوں میں کوئی موٹروے نہیں بنا، چار سالوں میں بزنس مین کو گرفتار کیا گیا، ان والدین سے پوچھیں، جن کے بچے 3،3 سال سے گھر نہیں آئے، ان پر مسنگ پرسن کا کیس بننا چاہیے۔