Calais میں گھنی گھاس میں چھپے انسانی اسمگلر پولیس کیلئے نئی مصیبت

October 07, 2022

لندن (پی اے ) Calais میں گھنی گھاس میں چھپے انسانی اسمگلر پولیس کیلئے نئی مصیبت بن گئے Calais کے شمالی ساحل پر 2افراد خاموشی سے برطانیہ کی نئی وزیراعظم پر دباؤ بڑھارہے تھے، اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ لوگ تارکین کو چینل پار کرانے کیلئے کشتی تیار کررہے تھے صبح سویرے برطانیہ کے فراہم کردہ ایک ڈرون نے ان کاپتہ چلایا جس کے بعد ان کاتعاقب کیاگیا،ایک کیلو میٹر سے بھی کم فاصلے پر فرانسیسی اہلکاروں نے ڈرون کے تھرمل کیمرے میں 2 افراد کا پتہ چلایا ،لمحوں میں یہ لوگ ایک چارپہیوں والی بگھی میں جو برطانیہ نے فراہم کی تھی سوار ہوئے اور ریتیلے راستے پر متعلقہ جگہ پر پہنچ گئے۔وہاں تک پہنچنے میں انھیں 5منٹ لگے لیکن اس کے آگے کا50میٹڑ کا راستہ گھنی لمبی گھاس سے بھرا ہواتھا اور یہ گھاس سینے تک لمبی تھی ،جیسے ہی یونٹ کے لوگ ان لوگوں کی جانب بڑھے وہ ایک ادھ بنی کشتی ،2لائف جیکٹس کے تھیلے ،پیٹرول اور موٹر چھوڑ کر فرار ہوگئے ،جنرل فرانٹز ٹیورٹ نے کہا کہ گھاس نے ہمارا راستہ روکا۔ااسمگلر یہ جانتے تھے اسی لئے انھوں یہاں کشتیاں تیار کرنے کا فیصلہ کیاتھا،انھوں نے کہا کہ برطانیہ کے فراہم کردہ ڈرون بہت کام کے ہیں یہ انتہائی خفیہ مقامات کا بھی پتہ چلالیتے ہیں اس سے پہلے نگراں طیارے اس علاقے سے گزرے تھے لیکن درختوں کی وجہ سے وہ پتہ نہیں چلا سکے تھے۔انھوں نے بتایا کہ یہ160کیلومیٹر کا ٹکڑا وسائل نگل رہا ہے اور فرانس اور برطانیہ ہر سال اس علاقے کی نگرانی کیلئے بہتر گشت اور ٹیکنالوجی پر بھاری رقم صرف کررہے ہیں لیکن اس کے باوجود چینل کراس کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہورہاہے ،فرانس کی گشتی پارٹی کا کہناہے کہ اس نے چینل کراس کرنے کی 50 فیصد کوششوں کو ناکام بنایاہے لیکن اس کے باوجود اس سال اب تک 30,000 سے زیادہ افراد چینل کراس کرکے برطانیہ میں داخل ہوچکے ہیں ۔صرف تارکین ہی کیلئے یہ روٹ زیادہ پر کشش نہیں ہے بلکہ اس راستے اسمگلنگ کے ایک نئے روٹ کا انکشاف ہواہے ۔صورت حال کی بہتر معلومات رکھنے والے ایک فرانسیسی افسر نے بتایا کہ اب البانیہ کا اسمگلنگ نیٹ ورک اسمگلنگ کیلئے اس روٹ کو استعمال کررہاہے یہ نیٹ ورک کرد اور عراقی نیٹ ورک کے علاوہ ہے انھوں نے بتایا کہ البانیہ کا نیٹ ورک دوسروں سے زیادہ موثر اور چالاک ہے انھوں نے بتایا کہ چینل کے اس طرح روکے جانے والے لوگوں میں 40 فیصد کا تعلق البانیہ سے تھا لیکن دوسری جانب سے آنے والوں میں ان کی تعداد 60 فیصد ہے ۔ہمارا تجزیہ یہ ہے کہ یہ لوگ دوسروں کے مقابلے مجرمانہ سرگرمیوں میں زیادہ مشاق اور انھیں پولیس سے بچ نکلنے کے حربے آتے ہیں یہی وجہ ہے کہ البانیہ کے نیٹ ورک سے چینل کراس کرنے والوں کو زیادہ رقم دینا پڑتی ہے یہ لوگ ایک کراسنگ کے 4,000 یورو لیتے ہیں اور ایک کشتی میں کم وبیش 40 افراد ہوتے ہیں اب ان کی آمدنی کا حساب آسانی سے کیا جاسکتاہے ،یہ بہت ہی پرکشش کام ہے۔یہ منشیات کی اسمگلنگ سے بھی زیادہ پرکشش ہے جبکہ اس پر سزائیں کم ہیں۔انھوں نے کہا کہ بریگزٹ کے بعد لیبر کی پیدا ہونے والی کمی کی وجہ سے انسانی اسمگلروں اور اسمگل ہوکر آنے والوں دونوں کیلئے ایسا کرنا زیادہ پرکشش ہوگیاہے ۔چینل کراس کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ اور اسمگلنگ کے نئے نیٹ ورک کا انکشاف لوگوں کو چینل کے راستے آنے سے روکنے کیلئے حکومت کی کوششوں کیلئے ایک چیلنج ہے ۔اب کئی مہینے سے حکومت چھوٹی کشتیوں کے ذریعہ برطانیہ میں داخل ہونے والوں کو روانڈا بھیجنے کی بات کررہی ہے جہاں اسائلم سے متعلق ان کے کلیمز کا جائزہ لے کر ان پر فیصلہ کیاجائے گا اور جن لوگوں کا کلیم درست ثابت ہوگا انھیں روانڈا میں آباد ہونے کا موقع دیاجائے گا۔ Care4Calais کے جیس شرمین کا کہنا کہ لوگ برطانیہ پہنچنے کیلئے جان کی بازی لگادیتے ہیں کیونکہ فرانس میں رہتے ہوئے وہ کلیم نہیں کرسکتے اور قانونی طریقے سے برطانیہ پہنچ نہیں سکتے۔اب اگر برطانیہ کہ نئی وزیراعظم پالیسی تبدیل کردیں تو راتوں رات صورت حال تبدیل ہوسکتی ہے ۔