’قاتلوں کو چھوڑنا نہیں ہے‘ نور مقدم کی والدہ کا سارہ انعام کے والدین کو پیغام

October 07, 2022

فائل فوٹو

اسلام آباد کے ایک پوش علاقے میں 20 جولائی 2021 کو بے دردی سے ذبح کی گئی 27 سالہ نور مقدم کی والدہ نے حال ہی میں قتل ہونے والی سارہ انعام کے والدین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ ’قاتلوں کو چھوڑنا نہیں ہے‘۔

فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کے مطابق نور مقدم کی والدہ کوثر نے مبینہ طور پر اپنے ہی شوہر کے ہاتھوں قتل ہونے والی سارہ انعام کے والدین کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ قانونی جنگ لڑیں، انصاف ضرور ملے گا۔

نور مقدم کی والدہ کوثر کا ویڈیو پیغام میں کہنا تھا کہ ’سارہ انعام کے قتل کی خبر آئی تو اتنا صدمہ ہوا کہ لگا ایک اور نور مقدم چلی گئی، ہم دو تین دن اس قدر صدمے میں تھے کہ یہ کیا ہوگیا ہے، ایسا اسی لیے ہوا کہ نور کے کیس کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر نور کے کیس کا فیصلہ ہوجاتا تو قاتل سوچتا کہ میں بھی پھانسی پر لٹک سکتا ہوں، جب کہ انصاف نہیں ملے گا تب تک ایسے ہی واقعات پیش آتے رہیں گے۔ فوری انصاف ملنا چاہیئے تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام ہوسکے۔

اب بچیاں اپنے شوہر کے گھروں میں بھی محفوظ نہیں ہیں۔

ایک اور ویڈیو میں انہوں نے سارہ انعام کے والدین کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ چھوڑنا نہیں ہے، چاہے کچھ ہوجائے۔ ہماری بچیاں فالتو نہیں ہیں، پاکستان کی بیٹیاں فالتو نہیں ہیں۔

وہ بہت قابل بچی تھی، جیسے نور ایک مصورہ تھی، طاہرہ عبداللہ نور کے بارے میں کہتی تھیں کہ ہم ایک بہترین مصورہ سے محروم ہوگئے۔ ایسے ہی یہ بچی بھی بہت قابل تھی، جو پاکستان کے لیے بہت کچھ کرسکتی تھی، ملک کا نام روشن کرسکتی تھی۔

اتنی قابل بچیوں کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے گا، نہیں ایسا نہیں ہوگا۔ سارہ کے والدین بالکل لڑیں، ہم ان کے لیے دعا گو ہیں کہ ان کی بیٹی کا فیصلہ جلد ہو۔ جب ایک دو لٹکیں گے تب ہی یہ معاشرہ سدھرے گا۔

واضح رہے کہ 23 ستمبر کو سینئر صحافی ایاز امیر کے بیٹے شاہنواز نے اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں اپنی اہلیہ سارہ انعام کو سر پر لوہے کی راڈ مار کر بے ہوش کیا اور پھر اسے نہانے والے ٹب میں ڈال کر پانی کھول دیا جس سے اس کی موت واقع ہوگئی تھی۔

ملزم نے اپنی بیوی کو قتل کرنے کے بعد اس کے کینیڈین پاسپورٹ کے ٹکڑے کر دیے اور شواہد مٹانے کی بھی کوشش کی۔

خیال رہے کہ سارہ انعام شاہنواز کی تیسری اہلیہ تھی، ان کی 3 ماہ قبل شادی ہوئی تھی۔

اسلام آباد پولیس نے 23 ستمبر کو ایاز امیر کے بیٹے کو اپنی کینیڈین بیوی کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جس کے ایک روز بعد اس کیس میں معروف صحافی کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا۔

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے کینیڈین خاتون کے قتل کیس میں ثبوتوں کی عدم موجودگی کے باعث سینئر صحافی ایاز امیر کو مقدمے سے بری کردیا تھا۔

یاد رہے کہ سارہ انعام کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ مقتولہ سارہ کے سر، ماتھے اور بازوؤں پر زخم کے نشانات تھے، خاتون ڈاکٹر نے سارہ کی لاش کا مکمل معائنہ کیا اور مختلف ایکسرے بھی کیے گئے۔