گر نیند روٹھ جائے تو کیا کیا جائے؟

October 07, 2022

فائل فوٹو

اکثر اوقات مختلف وجوہات کی بِنا پر نیند کی کمی، مناسب نیند نہ آنے یا پھر وقت پر نیند نہ آنے جیسے مسائل سے بیشتر افراد دوچار رہتے ہیں۔

اکثر اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ہم سونے کے لیے جلد لیٹ جاتے ہیں، سونے کا وقت بھی ہوجاتا ہے لیکن نیند نہیں آتی یا پھر اگر نیند آ بھی جائے تو بار بار خلل پیدا ہوتا رہتا ہے۔

حالیہ تحقیق یہ کہتی ہے کہ نیند کے دورانیے سے زیادہ نیند کا معیار اہمیت رکھتا ہے۔ یعنی اگر رات بھر بے چینی کی نیند آئے اور اس میں وقت بے وقت خلل پڑتا رہے تو ایسی نیند کے باعث وزن بڑھنے، دل کے امراض اور دیگر بیماریوں کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

اگر رات کو سونے سے پہلے کچھ باتوں کا خیال کرلیا جائے تو معیاری نیند لی جاسکتی ہے۔

کام کاج کی فہرست بنائیں

اکثر اوقات کام کی پریشانی ہمیں سونے نہیں دیتی اگر آپ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے تو ان پریشانیوں کو ذہن پر طاری کرنے کی بجائے ایک سادہ کاغذ پر لکھ لیں۔ پھر اگلے روز اس فہرست سے سب سے اہم کام انجام دیں اور ایک ایک کر کے تمام زیر التوا کام مکمل کریں۔

ایک تحقیق کے مطابق وہ لوگ جو مستقبل میں کیے جانے والے کاموں کی فہرست (things to do) بناتے ہیں وہ ا ن لوگوں سے 9 منٹ جلد نیند کی آغوش میں پہنچ جاتے ہیں، جو دن بھر کی مصروفیات کو لکھ رہے ہوتے ہیں۔

دراصل جب آپ مستقبل میں کیے جانے والے کاموں کو لکھ لیتے ہیں تو دماغ پریشان ہونے کے بجائے ان کے لیے تیار ہوجاتا ہے۔ تصویر واضح ہو جاتی ہے، سوچ بچار کو روک دیتا ہے اور یوں جلد نیند آجاتی ہے۔

بستر چھوڑ دیں

بستر پر لیٹے رہنے اور نیند کو مناتے رہنے سے نیند اور دیر سے آتی ہے، دراصل نیند نہ آنے کے بارے میں سوچتے رہنے سے بھی نیند نہیں آتی ہے۔ اسی لیے آپ نیند کو 20 سے 30 منٹ تک بھول بھال کر اپنی دلچسپی کی کچھ سرگرمی کرلیں۔

ہوسکتا ہے کہ آپ وقت سے قبل بستر پر آگئے ہوں اور آپ کا دماغ اسے تسلیم نہ کر رہا ہو۔

روایت کے مطابق تو ہر کسی کو 8 گھنٹے کی نیند لینی چاہیے لیکن نئی تحقیق کے مطابق ہر فرد کا نیند کا دورانیہ مختلف ہوسکتا ہے اور یہ کسی کی لیے 6اور کسی کے لیے 7 گھنٹے کا بھی ہوسکتا ہے۔

کتاب پڑھیں، مگر زیادہ دلچسپ نہ ہو

دراصل جب آپ کا دماغ سوچ رہا ہو تو آپ کو نیند نہیں آتی اور اسے کسی اور کام میں لگانا پڑتا ہے۔ اس کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ مطالعہ شروع کردیں۔

آج کل لوگ نیند نہ آئے تو موبائل پر مصروف ہو جاتے ہیں ، یہ روش غلط ہے کیونکہ اس سے دماغ اور بھٹکتا ہے۔ بہتر ہے کہ آپ کتاب پڑھیں، لیکن خیال رہے کہ یہ کتاب آن لائن نہ ہوں بلکہ جلد کی صورت میں ہو۔

ایک اور بات یاد رکھیں کہ کتاب بہت زیادہ دلچسپ نہ ہو ورنہ آ پ اس کے مطالعے میں کھو جائیں گے اور پھر دماغ اس کی کہانی یا کلائمکس کے بارے میں سوچنے لگے گا اور ہوسکتا ہے کہ آپ اس کے مطالعے میں کئی گھنٹے مصروف رہیں اور آ پ کی نیند کا دورانیہ کم ہوجائے۔

سانس کی مشقکریں

اپنی سوچوں پر قابو پانا ہے تو سانس کی مشق اس میں بہت کام آتی ہے۔ جب آپ اپنے دماغ کو سانس کی آمد و رفت پر لگائیں گے تو سوچیں خود بخود بھاگ جائیں گی۔

اس کا ایک فائدہ یہ ہوتا کہ آپ کو اپنے سونے کا پیٹرن تبدیل نہیں کرنا پڑتا اور نہ ہی لائٹ وغیرہ آن کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔

اس مشق کے لیے چت لیٹ کر ایک ہاتھ اپنے سینے اور دوسرا ہاتھ پیٹ پر رکھ لیں۔ دو سیکنڈ ناک سے سانس کھینچیں اور پیٹ میں بھرلیں۔ پھر آہستہ آہستہ سانس کو ناک سے خارج کریں۔ یہ مشق بار بار کرنے سے آپ جلد ہی خواب ِ خرگوش کےمزے لیں۔