انسان کا لافانی ہونا اب ممکن ہے؟

October 17, 2022

فائل فوٹو

انسان کا لافانی ہونا کسی سائنس فکشن فلم کی کہانی لگتا ہے، یہ بالکل ٹائم ٹریول یا مخفی چیز کی طرح ناقابل تصور ہے۔

تاہم دبئی فیوچر فورم میں بطور مہمان شرکت کرنے والے ہسپانوی ڈاکٹر جوزے کوردیرو کے مطابق، یہ اب ممکن ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انسان جلد ہی ہمیشہ کے لیے زندہ رہنے کے قابل ہو سکتا ہے کیونکہ عمر کا بڑھنا ایک تکنیکی مسئلہ ہے جسے شاید اُلٹایا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر جوزے کوردیرو کا کہنا ہے کہ اگر آپ 2030 تک زندہ رہ سکیں تو ممکن ہے کہ آپ ہمیشہ زندہ رہ سکیں۔

ڈاکٹر جوزے کوردیرو اپنی کتاب ’دی دیتھ آف دیتھ‘ کی دبئی فیوچر فورم میں رونمائی کرتے ہوئے۔ / تصویر بشکریہ دی نیشنل نیوز

ان کا کہنا ہے کہ ہمیشہ زندہ رہنے کا تعلق عمر بڑھنے کے عمل کو روکنے سے منسلک ہے۔ امید ہے کہ انسان جلد ہمیشہ زندہ رہنے کے قابل ہوجائے گا۔

انہوں نے دبئی فیوچر فورم کو بتایا کہ ہم موت کا حل تلاش کرنے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں اور اب تک ہم جو کچھ سمجھ سکے ہیں، اس کے مطابق عمر بڑھنا ایک تکنیکی مسئلہ ہے اور ہم شاید اس مسلئے کو حل کر سکتے ہیں۔

جدید دور میں شعبۂ طب میں تیزی سے آنے والی تبدیلیوں اور ایجادات نے انسان کی اوسط عمر کو طویل کردیا ہے۔

شعبۂ صحت کی عالمی تاریخ پر کئی کتابیں تحریر کرنے والے پروفیسر جیمز سی ریلی کے مطابق 1800 سے 2000 کے درمیان انسان کی اوسط عمر 30 سال سے بڑھ کر 67 برس ہوگئی ہے جبکہ کچھ ممالک میں 75 سال سے زائد ہوگی۔

اوسط عمر میں اضافہ شعبہ طب کی ترقی اور لوگوں کے طرز زندگی میں تبدیلی، بہتر خوراک اور نقصان دہ عادات سے اجتناب کے باعث بہتری آئی ہے۔

اوسط عمر میں آنے والی اس تبدیلی کو ’ہیلتھ ٹرازیشن‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ہیلتھ ٹرازیشن کا انحصار لوگوں کی طویل عرصے تک زندہ رہنے کی خواہش اور ان کی مرنے کی خواہش پر ہے۔

ڈاکٹر جوزے کوردیرو کے مطابق انسان کے سفر حیات میں لافانی اگلا منطقی مرحلہ ہے اور عمر بڑھنے کے عمل کو روکنا سادہ انجینئرنگ کا معاملہ ہے۔

ڈاکٹر جوزے کوردیرو کے مطابق ہم پہلے کبھی اڑنے کے قابل نہیں تھے لیکن اب ہم چاند پر پہنچ گئے ہیں۔

اسی طرح سائنس دان ایک تقریباً لافانی جیلی فش کا مطالعہ کر رہے ہیں، جسے ’ٹیوریٹوپسس ڈوہرنی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

ٹیوریٹوپسس ڈوہرنی - جیلی فیش / تصویر بشکریہ دی نیشنل نیوز

ٹیوریٹوپسس ڈوہرنی نامی جیلی فش جو انسانی انگلی کے ناخن سے بھی چھوٹی ہے، اپنی عمر کو پلٹنے کے قابل ہے۔

برطانیہ کے نیشنل ہسٹری میوزیم کے مطابق، یہ کسی بھی طرح کا جسمانی نقصان یا دباؤ محسوس ہونے کی صورت میں اپنے جسم کو سکیڑ لیتی ہے پھر 36 گھنٹوں کے بعد ایک نئے جسم میں دوبارہ ابھر کر آتی ہے۔

انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس بات کا مطالعہ کر رہے ہیں کہ کچھ جانداروں کی عمر کبھی بڑھتی کیوں نہیں؟ اب جب کہ ہم اس تقریباً لافانی جیلی فش کا مطالعہ کرنے کے قابل ہو گئے ہیں، ہم بہت تیزی سے چیزوں کو دریافت کرنے کے قابل ہوگئے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس سمت میں سائنسی طور پر ترقی کے بہت امکان ہیں۔