امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال

November 06, 2022

ڈپٹی اسپیکٹر جنرل آف پولیس شہید بے نظیر آباد رینج محمد یونس چانڈیو نے چارج سنبھال لیا ہے، اس سے پہلے عرفان علی بلوچ جو کہ ڈی آئی جی تھے، کا تبادلہ کراچی ہوگیا۔

ڈی آئی جی محمد یونس چانڈیو نے ایس ایس پی آفس میں ضلع کے افسران جن میں ایس ایس پی امیر سعود مگسی، ڈی ایس پی اور ایس ایچ اوز موجود تھے، خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ سال منشیات فروش سماج دشمن عناصراور دیگر جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائیوں کا سال ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے بھی ضلع کی پولیس نے ایس ایس پی کی قیادت میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، لیکن ان کا کہنا تھا کہ پولیس کا کام ختم نہیں ہوتا، جب تک کہ آخری جرم اور جرائم پیشہ اپنے انجام تک نہیں پہنچ جاتے۔ ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ پولیس افسران شہریوں سے خوش اخلاقی اور نرم لہجے میں بات کریں، تاکہ ان پرپولیس سے متعلق اچھا تاثر قائم ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ منشیات کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے، ہیروئن چرس افیون کے علاوہ اب گٹکا مین پوری z21کا خاتمہ بھی پولیس کی ذمے داری میں شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت منشیات نے معاشرے کے نوجوان طبقے کو برباد کر دیا ہے اور ان میں کینسر کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اس کے علاوہ سود خوروں میں بھی پورے معاشرے کو جذب کر لیا ہے، لوگ مجبوری کی حالت میں ان سے قرض لیتے ہیں اور پھر سود در سود بڑھتا چلا جاتا ہے اور جس کی وجہ سے سود لینے والا کے بوجھ میں دب کر برباد ہوجاتا ہے اور اپنی قیمتی جائیداد جن میں دکان، مکان، زرعی زمین میں شامل ہوتی ہے، سود خوروں کے حوالے کر کے اپنی نسل کو مقروض چھوڑ جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سود خوری اسلام میں حرام ہے اور اس لعنت کے خاتمے کے لیے قوانین موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سود سے تنگ آکر لوگ اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیتے ہیں اورخود کشی جیسی حرام موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ڈی آئی جی محمد یونس چانڈیو کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں جائزہ لیا جارہا ہے اور سود خوروں کی فہرست مرتب کی جا رہی ہے اور ان سے اس کا لائسنس طلب کیا جائے گا کہ وہ آیا یہ کاروبار کر سکتے ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں قدم قدم پر جو شوروم کھولے گئے ہیں کار اور موٹر سائیکلوں کے لیے بھی سود پر رقم دیتے ہیں اور نام کار اور موٹر سائیکل کے قرض کر لیتے ہیں اور اس طرح ایک عام آدمی کو لاکھوں کروڑوں روپے کا جھٹکا لگایا جاتا ہے۔

ڈی آئی جی محمد یونس چانڈیو کا کہنا تھا کہ اس سے پیشتر بھی مختلف ڈی آئی جی اور ایس ایس پی صاحب نے سود خوروں کے خلاف کارروائیاں کی ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ سود خوری کی لعنت کا خاتمہ ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں علمائے کرام ،سول سوسائٹی اور معززیں پر مشتمل کمیٹیاں بنائی جائیں گی، جب کہ وہ علمائے کرام سے ملاقات کرکے سود کی حرمت پر نماز جمعہ کے خطبات میں علماء کو تقاریر اور اس جانب عوام کو توجہ دلانے اور اس برائی سے بچنے کی ترغیب کے سلسلے میں گزارش کریں گے۔

ڈی آئی جی محمد یونس چانڈیو کا کہنا تھا کہ شہر میں سماج دشمن عناصر کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے سیف سٹی پروجیکٹ کی کارکردگی قابل ستائش ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اب بھی اس کی گنجائش موجود ہے کہ مزید کیمرے لگائے جائے، جب کہ ضلع شہید بینظیر آباد کے علاوہ نوشوروفیروز اور ساگر میں بھی سیف سٹی پروجیکٹ کے قیام کے لیے کوشش جاری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر میں گٹکا مین پوری اور زیڈ 21 کی فروخت کی بڑے پیمانے پر فروخت کی شکایات ہیں۔

انہوں نے ایس ایس پی ،ڈی ایس پی اور ایس ایچ اوز کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر اس کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ بینظیرآباد رینج کے تینوں اضلاع سانگھڑ، نوشہروفیروز اور ضلع شہید بینظیر آباد میں اگر زہر کی فروخت بند نہیں ہوئی، تو اس کے ذمے دار پولیس افسران کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی۔

انہوں نے سول سوسائٹی سے بھی اپیل کی کہ وہ اس سلسلے میں پولیس کے ساتھ تعاون کرے اور جو اس زہر کو فروخت کرنے والے سماج دشمن عناصر ہیں۔ ان کی نشاندہی کریں۔ ڈی آئی جی محمد یونس چانڈیو کا کہنا تھا کہ عوام کو ریلیف دینے کے لیے سابق ڈی آئی جی عرفان علی بلوچ کی جانب سے اسپتالوں میں فیس لوکیشن سینٹر قائم کیے گئے، جہاں پر لڑائی جھگڑے یا حادثات کے زخمیوں کو پولیس لیٹر دینے کی سہولت مہیا کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سہولت میسر رکھی جائے گی اور جب کہ مزید عوام کو سہولیات کی فراہمی کے لیے اقدامات بھی کیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے شکایت کے لیے ٹیوٹر فیس بک اور واٹس اپ پر جو گروپ بنائے گئے ہیں اس پر عوام بے دھڑک اپنی شکایت درج کرائیں اور ایسے پولیس افسران جو کہ ان شکایات پر انکوائری کرکے کارروائی نہیں کریں گے۔ ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ تاہم جہاں تک ڈی آئی جی محمد یونس چانڈیو کا تعلق ہے، تو وہ اس سے قبل بھی نواب شاہ میں ایس ایس پی کی پوسٹ پر فرائض سرانجام دے چکے ہیں اور یہاں کے ماحول سے واقف ہے۔

کام دیکھنا یہ ہے کہ آیا وہ اب بھی نئے عہدے کی حیثیت سے اپنی سابقہ کارکردگی کو کس حد تک بڑھاتے ہیں اور شہید بے نظیر آباد رینج کے تینوں اضلاع میں جو کہ امن و امان کی صورت حال کے سلسلے میں مثالیں نہیں ہیں، یہاں پر عوام کو امن و سکون کے ساتھ زندگی گزارنے کے لیے کیا سہولتیں میسر کرپاتے ہیں۔