ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ آسٹریلیا سے کچھ خاص خاص

November 08, 2022

آسٹریلیا میں آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کی ٹیم نے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرلی جہاں اس کا مقابلہ نیوزی لینڈ سے ہوگا جبکہ بھارت اور انگلینڈ دوسرے سیمی فائنل میں مدمقابل ہوں گے۔ کوالیفائنگ رائونڈ اور سپر 12 کے 42 میچوں کے اعداد و شمار کا احاطہ کیا جائے تو ان مقابلوں میں ایک ہزار 456.3 اوورز میں 519 وکٹوں پر 10 ہزار 953رنز بنائے گئے۔ جبکہ صرف سپر بارہ کے میچوں میں 1000.3 اوورز میں367وکٹوں پر7 ہزار607رنز بنے۔

ان مقابلوں میں افغانستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان انیسواں میچ، افغانستان اور آئرلینڈ کے درمیان پچیسواں میچ اور آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان چھبیسواں میچ بارش کی وجہ سے بغیر کھیلے ختم کردیا گیا۔ اسی طرح زمبابوے اور جنوبی افریقا کے مابین اٹھارواں میچ بھی بغیرکسی نتیجہ کے ختم کرنا پڑا اور ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ دیا گیا۔ پہلے فیز میں سپر بارہ میں شامل ہونے کے لئے نمیبیا، سری لنکا،نیدرلینڈ، یونائیٹڈ عرب امارات، اسکاٹ لینڈ، ویسٹ انڈیز، آئیرلینڈ اور زیمبابوے کے مابین بارہ میچ کھیلے گئے جن میں سے چار ٹیموں سری لنکا، آئرلینڈ، نیدرلینڈ اور زمبابوے نے کامیابی حاصل کرکے سپر بارہ کے کولیفائی کیا۔

ٹورنامنٹ میں جنوبی افریقانے بنگلہ دیش کے خلاف سب سے زیادہ اسکور 5 وکٹوں پر 205رنز بنائے اور اسی میچ میں جنوبی افریقا نے 104 رنز سے سب سے بڑی فتح بھی حاصل کی۔قومی ٹیم کا ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ اسکور 9 وکٹوں پر 185 رنز ہے جو اس نے جنوبی افریقا کے خلاف سڈنی کرکٹ گراؤنڈ پر بنائے تھے۔سب سے کم رنز کوالیفائنگ راؤنڈ میں یونائیٹڈ عرب امارات نے سری لنکا کے خلاف 73 رنز بنائے تھے۔

وکٹوں کے اعتبار سے سب سے بڑی جیت آئرلینڈ نے 15 گیندوں قبل 9 وکٹوں سے ویسٹ انڈیز کو شکست دیکر حاصل کی جبکہ ایک میچ میں سری لنکا نے بھی آئرلینڈ کے خلاف 30 گیند قبل 9 وکٹ سے کامیابی حاصل کی تھی۔ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز بھارت کے ویرات کوہلی نے بنائے ہیں، انہوں نے پانچ میچوں میں7چھکوں اور 21چوکوں کی مدد سے246 رنز بنائے جبکہ پاکستان کے شان مسعود کا سب سے زیادہ رنز بنانے والوں میں سولہواں نمبر ہے، انہوں نے پانچ میچوں میں پانچ اننگز کھیل کر 134 رنز بنائے۔

ایک میچ میں سب سے زیادہ اسکور کرنے والے جنوبی افریقا کے کھلاڑی رلی روسو ہیں جنہوں نے بنگلہ دیش کے خلاف سڈنی میں 56گیندوں پر 8 چھکے اور 7 چوکوں کی مدد سے 194.64اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ109رنز بنائے جبکہ نیوزی لینڈ کے پیلپس سڈنی میں سری لنکا کے خلاف 64گیندوں پر 4 چھکوں اور10چوکوں کی مدد سے 162.50اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 104رنز بناکر دوسرے نمبر پر ہیں۔

ٹورنامنٹ میں دو سنچریاں اور48نصف سنچریاں بنائی جاچکی ہیں۔ سنچری بنانے والوں میں رلی روسواور پیلپس کے نام شامل ہیں۔ بھارت کے ویرات کوہلی اور یادیو نے ٹورنامنٹ میں تین تین مرتبہ نصف سنچری اسکور کی ہیں جبکہ اسکاٹ لینڈ کے ایس جے منسے، نیوزی لینڈ کے فیلپس، پاکستان کے افتخار احمد،بنگلہ دیش کے نجم الحسین شانتو،بھارت کے راہول، سری لنکا کے نیسانکا، مینڈس اور نیدرلینڈ کے او ڈائوڈ نے دو دو مرتبہ نصف سنچریاں بنائی ہیں۔ مجموعی طور پر206بلندوبالا چھکوں کی لسٹ میں زمبابوے کے سکند رضا کا نام سرفہرست جنہوں نے مجموعی طور پر 11 چھکے لگائے ہیں، سری لنکا کے مینڈس نے10 جبکہ سائوتھ افریقہ کے رلی روسو، آسٹریلیا کے اسٹونس اور آئیرلینڈ کے بالبیمی نے 9، 9چھکے داغے ہیں۔

رلی روسو نے ایک ہی اننگز میں 8چھکے لگانے کا اعزازاپنے ہی پاس رکھا ہوا ہے۔577چوکے بھی ٹورنامنٹ میں لگائے جاچکے ہیں۔100رنز سے زائد کی شراکت داری تین مرتبہ قائم ہوئی جس میں دوسری وکٹ کے لئے سائوتھ افریقا کے ڈی کوک اور رلی روسو نے 168 رنز بناکرسرفہرست رہے جبکہ پانچویں وکٹ کے لئے آئیرلینڈ کے کیمپہر اور ڈوکریل کے درمیان 119 رنز اور بھارت کے ویرات کوہلی اور پانڈیا کے بیچ 113رنز بھی شامل ہیں۔

بولنگ کے شعبے میں سری لنکا کے ڈی سلوا نے 8 میچوں میں 31 اوورز پھینک کر199رنز کے عوض15کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی، ان کا بہترین بالنگ فیگر 8رنز دیکر3وکٹ ہے۔ اسی طرح نیدرلینڈ کے باس ڈی لیڈی اور زیمبابوے کے موزاربانی بالترتیب 13 اور 12 وکٹیں حاصل کرکے دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔ انگلینڈ کے ایس ایم کورن نے افغانستان کے خلاف پرتھ کے میدان میں 3.4 اوورز میں 10 رنز کے عوض 5 وکٹ حاصل کیں جوکہ ایک اننگز میں بہترین بالنگ فیگر ہے جو کہ بہترین بالنگ فیگر ہے۔

پاکستان کے شاداب خان کا آٹھواں نمبر ہے جنہوں نے 5 میچوں میں18 اوورز میں112 رنز دیکر 10 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا، ان کا بہترین بالنگ فیگر 22 رنز پر 3 وکٹ ہے۔وکٹ کیپنگ کے شعبے میں73کھلاڑی وکٹ کیپرز کا شکار ہوچکے ہیں جس میں نیدرلینڈ کے ایڈورڈز نے آٹھ میچوں میں 9 کھلاڑیوں کے کیچ پکڑے ہیں۔

اس فہرست میں پاکستان کے محمد رضوان کا نام 14ویں نمبر پر ہے جنہوں نے پانچ میچوں میں دو کیچ اور ایک اسٹمپ سمیت 3 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا ہے۔ نمیبیا کے زیڈ ای گرین، جنوبی افریقا کے ڈی کوک، انگلینڈ کے بٹلراور بنگلہ دیش کے نورالحسن نے ایک اننگز میں تین تین کھلاڑیوں کو وکٹ کے پیچھے آئوٹ کیا ہے۔انگلینڈ کے بٹلر، جنوبی افریقا کے ڈی کوک اور سری لنکا کے مینڈس نے 5، 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا ہے۔

نمیبیا کے وکٹ کیپر زیڈ ای گرین ، جنو بی افریقا کے ڈی کوک اور انگلینڈ کے بٹلر نے 3 میچوں میں 3 کھلاڑیوں کو کیچ آؤٹ کیا ہے جو ان کا ایک میچ میں بہترین ریکارڈ بھی ہے۔ فیلڈنگ کے دوران فیلڈرز نے 149 کیچ پکڑے جن سری لنکا کے ایم ڈی شناکا نے 8 میچوں میں 9 کیچ لئے۔