دین و دنیا میں فلاح و کامیابی کا تصور

November 18, 2022

ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی سنبھلی

(گزشتہ سے پیوستہ)

۵) امانت کی ادائیگی: ۔ امانت کا لفظ ہر اس چیز کو شامل ہے جس کی ذمہ داری کسی شخص نے اٹھائی ہو اور اس پر اعتماد و بھروسا کیا گیا ہو، خواہ اس کا تعلق حقوق العباد سے ہو یا حقوق اللہ سے۔ حقوق اللہ سے متعلق امانت فرائض و واجبات کی ادائیگی اور محرمات ومکروہات سے پرہیز کرنا ہے اور حقوق العباد سے متعلق امانت میں مالی امانت کا داخل ہونا تو مشہور و معروف ہے، اس کے علاوہ کسی نے کوئی راز کی بات کسی کو بتائی تو وہ بھی اس کی امانت ہے، اذن شرعی کے بغیر کسی کا راز ظاہر کرنا امانت میں خیانت ہے۔ اسی طرح کام کی چوری یا وقت کی چوری بھی امانت میں خیانت ہے۔ لہٰذا ہمیں امانت میں خیانت سے بچنا چاہئے۔

۶) عہد وپیمان پورا کرنا: ۔عہد ایک تو وہ معاہدہ ہے جو دو طرف سے کسی معاملے میں لازم قرار دیا جائے، اس کا پورا کرنا ضروری ہے، دوسرا وہ جسے وعدہ کہتے ہیں یعنی کوئی شخص کسی شخص سے کوئی چیز دینے کا یا کسی کام کے کرنے کا وعدہ کرلے، اس کا پورا کرنا بھی شرعاً ضروری ہوجاتا ہے۔ غرض یہ کہ اگر ہم کسی شخص سے کوئی عہد وپیمان کرلیں تو اسے پورا کریں۔

۷) نماز کی پابندی: ۔کامیاب ہونے والے وہ ہیں جو اپنی نمازوں کی بھی پوری نگرانی رکھتے ہیں ،یعنی پانچوں نمازوں کو ان کے اوقات پر اہتمام کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔ نماز میں اللہ تعالیٰ نے یہ خاصیت وتاثیر رکھی ہے کہ وہ نمازی کو گناہوں اور برائیوںسے روک دیتی ہے، مگر ضروری ہے کہ اس پر پابندی سے عمل کیا جائے اور نماز کو اُن شرائط وآداب کے ساتھ پڑھا جائے جو نماز کی قبولیت کے لئے ضروری ہیں، جیسا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا: نماز قائم کیجئے، یقیناً نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔ (سورۃ العنکبوت ۴۵) اسی طرح حدیث میں ہے کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺکی خدمت میں آیا اور کہا کہ فلاں شخص راتوں کو نماز پڑھتا ہے، مگر دن میں چوری کرتا ہے تو نبی اکرم ﷺنے فرمایا کہ اس کی نماز عنقریب اسے اس برے کام سے روک دے گی۔ (مسند احمد، صحیح ابن حبان، بزاز) یہ بات قابل ذکر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کی کامیابی کے لئے ضروری سات اوصاف کو نماز سے شروع کیا اور نماز پر ہی ختم کیا، اس میں اشارہ ہے کہ نماز کی پابندی اور صحیح طریقے سے اس کی ادائیگی انسان کو پورے دین پر چلنے کا اہم ذریعہ بنتی ہے۔ اسی لئے قرآن کریم میں سب سے زیادہ نماز کی ہی تاکید فرمائی گئی ہے۔ کل قیامت کے دن سب سے پہلے نماز ہی کے متعلق سوال کیا جائے گا۔ نماز کے علاوہ تمام احکام اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے واسطے سے دنیا میں اتارے ،مگر نماز ایسا مہتم بالشان عمل ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ساتوں آسمانوں کے اوپر حضرت جبرائیل ؑ کے واسطے کے بغیر نماز کی فرضیت کا تحفہ اپنے حبیب ﷺ کو عطا فرمایا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو نمازوں کا اہتمام کرنے والا بنائے۔ (آمین، ثم آمین)

اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کی طبیعت میں کامیابی کی چاہت رکھی ہے ،چنانچہ ہر انسان کامیاب ہونا چاہتا ہے۔ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے بیان کیا کہ انسان کی کامیابی‘ ایمان کے بعد سات صفات میں مضمر ہے، یعنی اگر ہم کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے اندر یہ صفات پیدا کریں۔ ان سات اوصاف سے متصف ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ نے ۱۰ اور ۱۱ آیات میں جنت الفردوس کا وارث بتایا ہے۔ لفظ وارث میں اس طرف اشارہ ہے کہ جس طرح مورث کا مال اس کے وارث کو پہنچنا قطعی اور یقینی ہے، اسی طرح ان سات اوصاف والوں کا جنت الفردوس میں داخلہ یقینی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان اوصاف کے ساتھ زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں جنت الفردوس کا وارث بنائے۔ (آمین)