ملہار

December 04, 2022

شاعرہ: نسرین سیّد

صفحات: 256، قیمت: 800 روپے

ناشر: موجِ سخن اشاعت گھر، لاریب گارڈن، بلاک نمبر1، گلشنِ اقبال، کراچی۔

پاکستان کی جو شاعرات بیرونی مُمالک میں اُردو زبان و ادب کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں، اُن میں ایک نام نسرین سیّد کا بھی ہے۔ اُن کا چھٹا شعری مجموعہ ہمارے سامنے ہے، جس میں ایک حمد، ایک نعت اور ایک سلام کے علاوہ 117غزلیں شامل ہیں۔ پیش لفظ بھی خود لکھا ہے، کسی سکّہ بند نقّاد کو زحمت نہیں دی۔ فلیپ اپنی پچھلی کتابوں کی تصاویر سے پُر کیے گئے ہیں۔ اس سے ان کی خود اعتمادی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔گرچہ انہوں نے تمام اصنافِ سخن کو اپنی توجّہ میں رکھا، لیکن غزل گوئی سے والہانہ لگائو رکھتی ہیں۔

اُن کا کہنا ہےکہ میرا کوئی استاد نہیں، لیکن اُن کا کوئی روحانی استاد ضرور ہے، جو ان کی رہنمائی کر رہا ہے، تب ہی ان کی شاعری انحطاط سے پاک ہے۔ نسرین سیّد وطن سے دُور ہیں، مگر ان کی شاعری میں حبّ الوطنی کا عکس نمایاں ہے اور یہ اُن کے تجربات کی بھی غماز ہے۔ وہ جدید عہد کی نمائندہ ہیں، لیکن اُن کی شاعری ادب کی کلاسیکی روایت سے بھی جُڑی ہوئی ہے۔

شاعرہ کو غزل سے عشق ہے، جس کا اظہار اُن ہی کی زبانی ملاحظہ فرمائیں۔ ’’میری غزلیں، میری سہیلیاں ہیں۔ مَیں ان سے باتیں کرتی ہوں، وہ بھی مجھ سے ہم کلام ہوتی ہیں اور یہ باہمی تکلّم مجھے میرے ہونے کا احساس دلاتا ہے۔‘‘بہرحال، یہ ایک اچھا شعری مجموعہ ہے، جس کی خُوب صُورتی قارئین کو اپنی طرف متوجّہ کرے گی۔