پاک چین تجارت ڈالر سے آزاد

November 29, 2022

پاکستان میں چینی سرمایہ کاری اور دونوں ملکوں کی باہمی تجارت میں ترقی ہماری قومی معیشت کی بحالی اور فروغ کیلئے کلیدی اہمیت کی حامل ہے لیکن اس میں ایک بڑی رکاوٹ ڈالر کی قدر میں خاصی مدت سے جاری عدم استحکام کی شکل میں حائل تھی تاہم یہ بات نہایت خوش آئند ہے کہ اس مسئلے کا مستقل حل تلاش کرلیا گیا ہے۔ ڈالر کے لمحہ بہ لمحہ بدلتے ایکسچینج ریٹ کی وجہ سے پہلی بار چینی کرنسی آر ایم بی اور پاکستانی کرنسی روپے کے درمیان ایک ایسا کرنسی تبدیلی کانظام وجود میں لے آیا گیا ہے جس کے تحت ڈالر کو استعمال میں لائے بغیر چینی سرمایہ کار 10 ملین روپے کے لین دین پر نصف ملین پاکستانی روپے کی بچت کر سکیں گے۔ اس مقصد کے لیے پیپلز بینک آف چائنا کی کرا چی برانچ کو دونوں ملکوں کی کرنسیوں کے لیے کلیئرنگ بینک کے طور پر کام کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے۔ یہ طریق کار چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں زیادہ بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری پر راغب کرنے کا ذریعہ کس طرح بنے گا، اس کی وضاحت کرتے ہوئے گوادر میں ہینگینگ ٹریڈ کمپنی کے جنرل منیجر لیا لونگ ٹائی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پچھلے مالیاتی نظام میں، چینی تاجروںاور سرمایہ کاروں کو پہلے چینی کرنسی کو امریکی ڈالر میں اور پھر پاکستانی روپے میں تبد یل کر نا پڑتا تھا۔ غیر مستحکم قیمت کی وجہ سے شرح مبادلہ کا نقصان چینی تاجروں اور سرمایہ کاروںکو برداشت کرنا پڑتا تھا جس سے ان کی حوصلہ شکنی ہوتی تھی لیکن چینی کرنسی اور روپے کے براہ راست تبادلوں نے اس مسئلے کو حل کردیا ہے لہٰذا مزید سرمایہ کار اب پاکستان میں بالعموم اور گوادر میں بالخصوص سر مایہ کاری کیلئے آئیں گے۔ بلاشبہ قومی معیشت کو بحران سے نکالنے کیلئے ایسے ہی غیر معمولی اقدامات ضروری ہیں۔بہتر ہوگا کہ روس، ترکی اور دیگر ملکوں کے ساتھ تجارت میں بھی اسی طریق کار کواپنایا جائے تاکہ ڈالر کی غیرمستحکم قدر کی وجہ سے معاشی سرگرمی میں سست روی کو حتی الامکان کم کیا جاسکے۔