ایردوان، شہباز شریف قاردیش

November 30, 2022

ترک صدر رجب طیب ایردوان پاکستان کے وزیراعظم میاں شہباز شریف کیلئے عام طور پر ’’قاردیش‘‘(ترکی زبان میں بھائی کیلئے یہ الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں ) کے الفاظ استعمال کرتے ہیں ، اس کی بڑی اور اصلی وجہ دونوں رہنماوں کے درمیان بھائیوں جیسے تعلقات کا ہونا ہے۔ صدر ایردوان اور وزیراعظم شہباز شریف کےذاتی تعلقات بیس سال پر محیط ہیں، جب شہباز شریف صوبہ پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے اور سید یوسف رضا گیلانی وزیراعظم تھے۔ صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ ہونے کی حیثیت سے شہباز شریف جب بھی ترکیہ تشریف لاتے تو ایردوان شہباز شریف کو ہمیشہ وزیراعظم جیسا پروٹوکول دیتے اور ان کی خوب آؤ بھگت کرتے۔ راقم چونکہ اس دور میں دونوں رہنماؤں کے درمیان مترجم کے فرائض ادا کرتا رہا ہے اس لئے ان دونوں رہنماؤں کی قربت سے بخوبی آگاہ ہے۔ شہباز شریف اپنے دورہ ترکیہ کے دوران ترکیہ کی ترقی سے بڑے متاثر تھے، اسی وجہ سے انہوں نے صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے پنجاب کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے اور لاہور کو عالمی معیار کا شہر بنانے کیلئےایردوان کے تعاون سے بڑی تعداد میں پروجیکٹ شروع کئے۔

وزیراعظم شہباز شریف کا 25تا26 نومبر اپنے دوسرے گھر ترکیہ کا یہ دوسرا دورہ ہے جس میں انہوں نے پاک، ترکیہ مشترکہ تعاون پر مبنی اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کے دائرہ کار میں پاکستان کیلئے تیارکردہ چار جہازوں میں سے تیسرے جہاز ’’خیبر‘‘ کی سمندر میں اتارنے کی تقریب میں شرکت کی ۔ اسی دورے کے دوران انہوں نے پاک ترک بزنس کونسل کے اراکین اور ترک سرمایہ کاروں سےملاقات کی ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے استنبول کے شپ یارڈ میں پی این ایس خیبر کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’ ترکیہ نے ہر مشکل وقت میں ہر عالمی فورم پر پاکستان کا ساتھ دیا، آج کا دن ہمارے تاریخی تعلقات میں عظیم دن ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ’’ دنیا کے کئی ایک خطوں میں جنگ جاری ہے اور اگر ہمیں امن سے رہنا ہے تو جنگ کیلئے بھی تیار رہنا ہوگا‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ’’ آج ترکیہ کے دور دراز علاقوں میں بھی تمام تر سہولتیں میسر ہیں، ہم مشترکہ طور پر اپنی دفاعی صلاحیت بڑھا رہے ہیں‘‘۔

اس موقع پر صدر ایردوان نے پاکستان ملجم پروجیکٹ کے دائرہ کار میں تیار کردہ تیسرےجہازکو سمندر میں اتارنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’ ملجم تعاون کے اہم ترین منصوبوں میں سے ایک ہے جو دفاعی صنعت کے شعبے میں برادر پاکستان سے ہمارے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔ آج، ہم خیبر کارویٹ کی لانچنگ تقریب کے موقع پر اکٹھے ہوئے ہیں اور میں اس کی تیاری میں کردار ادا کرنے والے تمام افراد کو مبارکبادپیش کرتا ہوں‘‘۔ انہوں نے پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہماری قومی جدوجہد کے دنوں میں اپنی مشکلات کےباوجود جس طرح مدد کی ہم کبھی اسے فراموش نہیں کرسکتے۔ ترک قوم کے دلوں میں پاکستان کو ہمیشہ غیر معمولی مقام حاصل رہا ہے۔ پاکستان کے سیلاب سے جو تباہ کاری ہوئی اسے 85 ملین ترکوں نے محسوس کیا اور ہم نے پاکستانی عوام کو ائیر کارگو،گڈ نیس ٹرین اور ٹریلروں کے ذریعے حتی الوسع مدد فراہم کی۔ ہمیں پاکستانی بھائیوں کے زخموں پر مرہم رکھتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ ہم ماضی کی طرح مستقبل میں بھی پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔ اس سال ہم پاکستان کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ دونوں ممالک کی تاریخ، دوستی اور صلاحیت کے مطابق تزویراتی نقطہ نظر سے ہمارے درمیان یکجہتی اور تعاون میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے’’خاص طور پر دفاعی صنعت میں دونوں ممالک ایک دوسرے سے گہرا تعاون کررہے ہیں ۔ پاکستان کی خوشیاں ہماری خوشیاں، پاکستان کا دکھ ہمارا دکھ اور پاکستان کی کامیابی ہماری کامیابی ہے‘‘۔

صدر ایردوان اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان بعد میں ون آن ملاقات، دونوں ممالک کے وفود کے درمیان مذاکرات اور مختلف سمجھوتوں پر دستخط کرنے کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ طور پر پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور شام کو صدر ایردوان نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کے اعزاز میں قصرِ وحدالدین میں عشائیہ دیا۔اگلے روز وزیراعظم پاکستان نے ترک سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان میں سرمایہ کاروں کے لئے سازگار ماحول بنائیں گے‘‘ اور صدر ایردوان نے کہا کہ’’ ترک کمپنیوں کی ادائیگیوں میں حائل رکاوٹوں کی وجہ سے مزید ترک کمپنیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری رکی ہوئی ہے‘‘ ۔ تاہم انہوں نے ترک سرمایہ کاروں کی شکایات کا ازالہ کرنے اور ساٹھ دن میں ادائیگیوں کی یقین دہانی کروائی ۔شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ’’ہم پاکستان میں شمسی توانائی سے 10 ہزار میگا واٹ کا منصوبہ لے کر آ رہے ہیں، پاکستان میں شمسی توانائی کے منصوبے میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں‘‘۔انہوں نے ای سی او ٹریڈ اینڈ ڈیویلپمنٹ بینک کے حکام سے ملاقات کی اور پاکستان کو آسان قسطوں پر 150 ملین یورو قرضہ دینے کی منظوری سے وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا، شام کے وقت وزیراعظم شہباز شریف اپنا ترکیہ کا دو روزہ کامیاب دورہ مکمل کرنے کے بعد وطن روانہ ہوگئے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)