ملک میں سودی نظام کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں، اسحاق ڈار

November 30, 2022

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ملک میں سودی نظام کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔

کراچی میں حرمت سود سیمینار سے خطاب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ سیمینار کی قراردادیں وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ شیئر کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلامی بینکنگ کو کنوینشنل بینکوں سے بہتر کارکردگی دکھانا ہوگی، اسلامی بینکنگ کی پراڈکٹس کو سستا کریں۔

انہوں نے اسلامی بینکوں میں پیسہ رکھوانے کی تجویز پر کہا کہ حکومت ادھار پر چل رہی ہے، اسلامی بینکوں میں پیسہ کہاں سے رکھیں؟

خطاب کے دوران اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ملک میں سودی نظام کے خاتمے کے لیے پر عزم ہیں، شریعت عدالت کے حرمت سود سے متعلق فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سود سے متعلق فیصلے کے خلاف اسٹیٹ بینک اور دیگر بینکوں نے اپیلیں دائر کی تھیں، اسٹیٹ بینک کے عدالت جانے پر تشویش ہوئی۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ہم نے اسلامی بینکاری کےلیے کوششیں کی ہیں، دنیا بھر میں کوشش کی جارہی ہے کہ ہر شخص کو بینکاری نظام سے منسلک کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ بینکاری کا نظام زندگی کی ضرورت بن چکا ہے، بینکاری نظام کے ذریعے شفاف لین دین کو یقینی بنایا جاسکتا ہے، 20 سے 21 فیصد اسلامی بینکاری نظام میں آچکی ہے۔

اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور بجٹ خسارہ ملک کی جڑوں میں بیٹھ چکا ہے، پاکستان پر دنیا کی بدترین معاشی پابندیاں لگیں، ملک میں آگے بڑھنے کےلیے چارٹر آف اکانومی ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی بینکوں کے اثاثے 7 ٹریلین روپے کی سطح پر ہیں، میوچل فنڈز اور انشورنس کو اسلامی بنیاد پر لانا ہو گا، اسلامی بینکنگ کے حوالے سے آج ہم وہاں کھڑے ہیں، جہاں 2018 میں کھڑے تھے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم ملک کو پانچ سال میں سود سے پاک کر سکتے ہیں، اسٹیٹ بینک نے بینکنگ سیکٹر کو اسلامی بنانا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم آمدنی سے زیادہ خرچہ کرنے کے عادی بن چکے ہیں، ہمیں آمدنی بڑھانی ہوگی اور خرچوں کو کم کرنا ہوگا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک دیکھیں کہ کون سے بینکوں نے مدارس کے اکاؤنٹ کھولنے میں مشکلات پیدا کی ہیں۔

میڈیا سے گفتگو میں وزیر خزانہ نے ایک بار پھر ملک کے ڈیفالٹ ہونے کے امکان کو رد کردیا اور کہا کہ اس سے مشکل حالات آئے پاکستان نے ڈیفالٹ نہیں کیا اب بھی نہیں کرے گا۔