مہنگی گندم: مافیاز کا گٹھ جوڑ!

December 03, 2022

گزشتہ دور حکومت میں گندم اور آٹے،چینی کے بحرانوں کا سبب منافع خوروں کی خود غرضی تھی جس نے عوام کو ضروریات زندگی سے بھی عاجز کردیا تھایہ سلسلہ ہنوز جاری ہے کیونکہ حکمرانوں کے چہرے ضرور بدل گئے ہیں مگر ریاستی مشینری تو وہی ہے جس کے کل پرزے اپنی برسوں کی عادات بدلنے اور ناجائز کمائی سے دست کش ہونے کو تیار نہیں ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات ہیں کہ گندم مافیا اور ریاستی مشینری کے بدعنوان عناصر نے باہم گٹھ جوڑ سے گندم کی مارکیٹ قیمت 3600 روپے فی چالیس کلو گرام تک پہنچا دی ہے ، یہ ناجائز منافع خوری بہر طور نامناسب ہے جس کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ سرکاری عمال اور مافیاز کا یہ طرز عمل ناگوار ہے جس پر ان کے خلاف فوری طور پر کارروائی ہونی چاہئے بالخصوص آٹا،گندم،چینی،اور گھی جیسی بنیادی ضروریات کی قیمتیں فزوں تر کرکے عام غریب آدمی پر عرصۂ حیات تنگ کرنا کسی طور بھی برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ایک طرف وزیر اعظم شہباز شریف عوام کوآٹے کی فراہمی آسان بنانے کے لئے تگ و دو میں مصروف ہیں انہی کی ہدایت پرٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے 3437روپے فی 40کلو گرام گندم کی خریداری کا ٹینڈر منظور کیا ہے جس کے تحت آئندہ ماہ نیا سال شروع ہوتے ہی پاکستان کو مزید 5لاکھ ٹن گندم دستیاب ہو جائیگی۔ یاد رہے کہ وزیراعظم شہبازشریف اس سے پہلے بھی 22لاکھ ٹن گندم کا امپورٹ آرڈر دے چکے ہیں۔ اس طرح ملک کے اندر گندم اور آٹے کی کمیابی کے بحران کا اندیشہ نہیں رہے گا کیونکہ ضرورت بڑھنے کی صورت میں بھی آٹے کی عدم دستیابی کے خطرے سے نمٹنے کا معقول بندوبست کرلیا گیا ہے مگر گندم مافیا نے چھ ماہ قبل کاشتکاروں سے 2200روپے فی 40کلو گرام خرید کردہ گندم یکم دسمبر کو اوپن مارکیٹ میں 3600روپے سے بھی زیادہ فی 40کلو گرام فروخت کرنا شروع کر دی ہے جو بدیہی طور پر عوام دشمن سازش کا تانا بانا ہے جس کا فی الفور سدباب کیا جانا چاہئے!