نیا وائرس، اسٹرپ ائے

December 05, 2022

رابطہ … مریم فیصل
ارادہ تو یہ تھا کہ اس بار کالم میں انگلینڈ میں ہونے والی ہڑتالوں کے بارے میں بات کروں گی لیکن اس وقت ضروری ہے برطانیہ میں آنے والے نئے وائرس کے بارے میں بات کرنے کی، کورونا نے جس طرح دو سال تک لوگوں کی زندگیوں کو روک دیا تھا، لاکھوں جانیں گئیں لیکن پھر کورونا کم ہونے لگا اور لوگوں کو اس کے ساتھ زندگی گزارنے کی عادت ڈالنی پڑی لیکن شکر یہ ہوا کہ اس کا اثر کم ہوگیا اور اب لوگوں کو یہ فلو کی طرح لگنے لگا ہے لیکن اب نیا وائرس آگیا ہے ’’اسٹرپ ائے‘‘جو سب سے زیادہ بچوں کو متاثر کر رہا ہے اور اب تک کی اطلاعات کے مطابق چھ بچے اس کا شکار ہو کر انتقال کر گئے ہیں جو یقینا بہت فکر کی بات ہے حالانکہ یہ نا قابل علاج مرض نہیں ہے لیکن اس کی شدت بڑھنے پریہ جان لیوا ثابت ہو رہا ہے، اس لئے ہیلتھ آفیشلز والدین کو تاکید کر رہے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کی حالت پر کڑی نظر رکھیں کیونکہ سرد موسم کے آغاز کے ساتھ ہی فلو تیز ہوگیا ہے اور اسکول جانے والا تقریبا ہر بچہ چھینکتا، کھانستا نظر آرہا ہے ،ایسے میں یہ تفریق کرنا آسان نہیں کہ بچے کو فلو ہوا ہے یا وہ بگڑ کر اسٹرپ اے میں تبدیل ہو چکا ہے کیونکہ یہ نیا وائرس بھی گلے پر حملہ آور ہو رہا ہے اور تیز بخار کے ساتھ جسم کے کسی بھی حصے میں ریشے بنا دیتا ہے اور والدین کو ان ہی علامات پر نظر رکھنی ہے تاکہ ان میں سے کسی بھی علامت کو محسوس کر کے فورا اپنی سرجری کے جی پی سے رابطہ کرسکیں بنا کسی تاخیر کے کیونکہ یہ ان کے بچے کی صحت کی بات ہے جس میں ذرا بھی لاپروائی درست نہیں کیونکہ یہ وائرس باالخصوص بچوں پر حملہ آور ہو رہا ہے اس لئے ہیلتھ آفیشلز اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ اگر بچے کا بخار چار سے پانچ دن میں بھی کم نہیں ہورہا اور سانس لینے میں بھی مسئلہ ہورہا ہے اور بہت تھکے ہو ئے لگ رہے ہیں اورمناسب طریقے سے کھا پی بھی نہیں رہے تو ایسی صورت میں ٹرپل ون پر فون کر کے مشورہ لے سکتے ہیں کیونکہ علاج سے پہلے احتیاط لازمی ہے اور یہ احتیاط بہت ساری پریشانیوں سے بچا سکتی ہے ،یہاں یہ ذکر کرنا بھی ضروری ہے کہ اگرچہ اس وقت یہ وائرس گردش میں ہے لیکن ایسا بھی نہیں کہ پرائمری اسکول کے بچوں کے والدین بچوں کو اسکول بھیجنا چھوڑ دیں بس انھیں محتاظ رہنا ہوگا کیونکہ یہ وائرس صحت مند افراد کو متاثر نہیں کرتا لیکن ایک بار جسم میں داخل ہوجائے تو سنگین اور جان لیوا نتائج کا سبب بننے میں دیر نہیں لگائے گا اور چونکہ یہ ہاتھوں اور گلے میں لمبے عرصے تک زندہ رہ سکتا ہے اس لئے چھنکنے ، بوسہ لینے اور جلد ی رابطے سے با آسانی لوگوں میں پھیل سکتا ہے اس لئے اس وائرس کے بارے میں معلومات بھی لوگوں کو ہونی چاہئے اور گھر میں موجود بچوں کی صحت پر نظر رکھنا بھی ضروری ہے تاکہ اس وائرس سے خود کو بھی محفوظ رکھ سکیں اور دوسروں میں پھیلانے کا سبب بھی نہ بنیں۔