ایاز امیر کی بہو کا قتل: ثمینہ شاہ کی ڈسچارج کرنے کی درخواست خارج

December 05, 2022

—فائل فوٹو

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے صحافی ایاز امیر کی بہو سارا انعام کے قتل کے کیس میں شریک ملزمہ ثمینہ شاہ کی ڈسچارج کرنے کی درخواست خارج کر دی۔

اسلام آباد کے سیشن جج عطاء ربانی نے سماعت کرتے ہوئے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔

ملزم شاہ نواز کی والدہ ثمینہ شاہ نے فردِجرم سے قبل ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی تھی جس پر سیشن جج عطاء ربانی نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

دورانِ سماعت مقتولہ کے والد مدعی انجینئر انعام الرحیم اپنے وکیل راؤ عبدالرحیم کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل راؤ عبدالرحیم نے دلائل دیتے ہوئے عدالت میں کہا کہ یہ بھی مانتے ہیں کہ جب شام سارا انعام آئی تو کھانا انہوں نے اکٹھے کھایا، یہ بھی پولیس ریکارڈ پر ہے کہ طلاق کے بعد بچی وہاں آئی تھی، جب یہ 3 لوگ شام کو وہاں بیٹھے وہاں کیا ہوا؟ واقعے سے 2 روز قبل طلاق ہوئی اور سی سی ٹی وی کیمرے بھی 2 روز پہلے بند ہوئے، یہ کہتے ہیں کہ صبح 9 بجے قتل ہوا لیکن پوسٹ مارٹم رپورٹ دیکھیں۔

وکیل نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ ان کی اطلاع کے مطابق اگر واقعے کا وقت صبح 9 بجے کا بھی کہہ دیں تو پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کچھ اور بتا رہی ہے، 1 بجے دن پوسٹ مارٹم ہوا تو اس صورت میں 10 سے 12 گھنٹے پیچھے رات 1 بجے بنتا ہے، ڈی وی آر پولیس نے قبضے میں لے کر فرانزک کے لیے بھیجی ہوئی ہے۔

ثمینہ شاہ کے وکیل نے کہا کہ تفتیش میں مانا گیا ہے کہ ایاز امیر جو ڈسچارج ہو چکے انہوں نے پولیس کو اطلاع دی۔

عدالت نے دونوں فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جو بعد میں سناتے ہوئے شریک ملزمہ ثمینہ شاہ کی ڈسچارج کرنے کی درخواست خارج کر دی۔

سارہ انعام کو شوہر نے قتل کیا

واضح رہے کہ اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں سینئر صحافی ایاز امیر کی بہو سارہ کو ان کے بیٹے شاہ نواز نے گھر میں قتل کر دیا تھا۔

ایاز امیر کا بیٹا شاہ نواز اور اس کی والدہ ثمینہ شاہ سارہ انعام کے قتل کے الزام میں گرفتار ہیں۔