گوگل نے معذوروں کیلئے ٹیکنالوجی تیار کرنے کیلئے برطانیہ میں سینٹر کھول دیا

December 06, 2022

لندن (پی اے) گوگل نے معذوروں کیلئے ٹیکنالوجی تیار کرنے کیلئے برطانیہ میں سینٹر کھول دیا۔ برطانیہ میں پہلا ریسرچ اور ڈیولپمنٹ سینٹر کھولنے کا مقصد معذوروں کی مدد کیلئے ٹیکنالوجی تیار کرنا بتایا گیا ہے۔ برطانیہ میں پہلے سینٹر کے قیام کے وقت کہا گیا ہے کہ نابینائوں کا رائل نیشنل انسٹی ٹیوٹ، سماعت سے محروم لوگوں کا رائل نیشنل انسٹی ٹیوٹ اور معذوروں سے متعلق چیرٹی ہر ایک لندن میں نئی ٹیکنالوجی تیار کرنے کیلئے گوگل کے ساتھ کام کرسکے گا، امریکہ کے باہر یہ کمپنی کا پہلا سینٹر ہے۔ بی بی سی کے مطابق گوگل میں معذوروں کیلئے ٹیکنالوجی تیار کرنے کی صلاحیت موجود ہے، آج ٹیکنالوجی ہر ایک کی زندگی کے مختلف گوشوں کا احاطہ کرتی ہے لیکن معذوروں کیلئے ٹیکنالوجی ان کی زندگی بدل کر رکھ سکتی ہے۔ یہ بڑی اہم بات ہے کہ دنیا کی ایک بڑی ٹیکنالوجی کمپنی معذوروں کو اپنے طورپر کام کرنے اور پراڈکٹس کو ڈیزائن کرنے کا موقع فراہم کررہی ہے۔ گوگل کے پاس بیشمار ریسرچ کرنے والی ٹیمیں ہیں، جو مصنوعی ذہانت جیسے منصوبوں پر کام کررہی ہیں اور متعدد انجینئر قابل رسائی ٹیکنالوجی کو سپر چارج کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ مثال کے طور پر سب ٹائٹل کی ٹیکنالوجی ہے، جو دراصل سماعت سے محروم اور مشکل سے سننے والے ٹی وی کے ناظرین کیلئے شروع کی گئی تھی لیکن اس نے عام آدمی پر بھی گہرا اثر ڈالا ہے اور عام لوگوں کیلئے کارآمد بن گئی ہے۔ سماعت سے محروم خاتون راکیل بلیک لے نے بتایا کہ جب وہ بچہ تھی تو ہونٹوں کے ہلنے کو پڑھنے کی کوشش کرتی تھیں لیکن سب ٹائٹل نے ہر چیز تبدیل کردی ہے، اب تفریح کے میرے لئے نئے معنی بن گئے ہیں۔ گوگل کی ٹیم کے کرسٹوفر Patnoe کا کہنا ہے کہ جب لوگوں کو معلومات تک مساوی رسائی حاصل ہوگی تو یہ ہر فرد کی جیت ہوگی لیکن ہم جانتے ہیں کہ لوگ مسلسل تبدیلی چاہتے ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ اس کیلئے ہمیں ابھی بہت کچھ کرنا ہوگا۔ انھوں نے بتایا کہ مشکل اسپیچ کو سمجھنے کا پروجیکٹ ایک گوگل ایپ سے تعلق رکھتا ہے، جو برطانیہ میں beta میں جاری کیا گیا ہے، اس سے لوگوں کو بولنے میں دشواری محسوس کرنے والے کی بات کو انٹرپریٹ کیا جاسکتا ہے، یہ ایپ جانتی ہے کہ بات چیت میں دشواری محسوس کرنے والوں کی بات کو کیسے سمجھا جاسکتا ہے اور اس سے لوگ زیادہ آسانی سے اپنی بات دوسروں تک پہنچا سکتے ہیں، یہ ایپ تقریر یا بات چیت کو کسی کی آواز میں دوبارہ فوری ٹرانسکرائب کردیتی ہے۔ 55سالہ Yvonne Johnson نے، جو خود بھی توتلا کر بولتی ہیں، یہ ایپ تیار کرنے میں گوگل کی مدد کی ہے۔