دواؤں کی قلت کا خطرہ

December 06, 2022

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک روز قبل جاری کردہ بیان کے ذریعے سے ملک میں ادویات کی شدید قلت کے خطرے پر متنبہ کیے جانے کا معاملہ وفاقی حکومت کی فوری توجہ کا متقاضی ہے۔پی ایم اے کے اس انتباہ کی بنیاد پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کی یہ شکایت ہے کہ لیٹر آف کریڈٹ کھولے جانے پر اسٹیٹ بینک کی عائد کردہ پابندی کے باعث ادویات کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال کی درآمد ناممکن ہوگئی ہے۔ دوا سازوں کی تنظیم کے مطابق اسٹیٹ بینک نے زرمبادلہ کی موجودہ صورت حال کی وجہ سے تمام مقامی بینکوں کو زبانی طور پر ہدایت کی ہے کہ وہ ایل سی نہ کھولیں جبکہ ملک میں زیادہ تر فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے پاس ضروری ادویہ کا صرف دو ماہ کا خام مال موجود ہے لہٰذا فوری طور پر خام مال نہ منگوایا جاسکا تو چند ہفتوں میں ادویات کا موجودہ اسٹاک ختم ہوجائے گا اور پورے ملک میں ایسا بحران اٹھ کھڑا ہوگا جو صحت کی سہولتوں کے معاملے میں پہلے ہی سے خراب حالات کی ابتری میں مزید اضافہ کردے گا۔پی ایم اے کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عبدالغفور شورو نے قطعی بجا طور پر حکومت کو خبردار کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں ادویات کی قلت سے بچنے کیلئے مناسب اقدامات نہ کئے گئے تو خدشہ ہے کہ یہ صورتحال بلیک مارکیٹنگ اور اسمگلنگ کو جنم دے گی اور ادویات کی قیمتیں غریب عوام کی پہنچ سے باہر ہو جائیں گی دوا سازوں کی تنظیم کا یہ موقف حقائق کے عین مطابق ہے کہ مقامی فارما انڈسٹری کا مکمل انحصار درآمدی خام مال پر ہے اسلئے اگر ایل سی کھولنے کی اجازت فی الفور نہ دی گئی تو آنے والے کچھ ہی دنوں میں ملک بھر میں ادویات ناپید ہوجائینگی۔ اس مسئلے کی اہمیت اور نزاکت کسی وضاحت کی محتاج نہیں ، اس بنا پر وزارت صحت اور وزارت خزانہ کو کسی مزید تاخیر کے بغیر اس کا حل یقینی بنانا چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998