مذاکرات کرنے ہیں تو عمران سیدھے طریقے سے کان پکڑیں، رانا ثناء

December 06, 2022

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو الیکشن کی تاریخ پنڈی سے نہیں ملے گی، الیکشن کی تاریخ لینی ہے تو عمران خان سیاستدانوں کے ساتھ مذاکرات کرے، عمران خان ملک کے سب سے بڑے مسئلے پر سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھ کر اتفاق رائے کریں،میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے حکومت جانے کے بعد امریکی سازش کا بیانیہ بنایا، پہلے فوج کے نیوٹرل ہونے پر تنقید کی پھر فوج کو بھی سازش کا کردار قرار دیدیا، مگر پھر عمران خان امریکا کیخلاف سازش کے الزامات سے پیچھے ہٹ گئے، پھر فوج کے خلاف سازش کے بیانیہ سے بھی پیچھے ہٹ گئے، اب عمران خان نے اپنے بیانیہ سے امریکا کو تو نکال دیا ہے مگر ساری ذمہ داری جنرل باجوہ پر ڈال دی ہے، مگر عمران خان کے اس نئے بیانیہ میں وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی اور مونس الٰہی سب سے بڑی رکاوٹ بن گئے ہیں، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پرویز الٰہی کو اسمبلی توڑنی ہے تو توڑ دے ہم الیکشن لڑنے کیلئے تیار ہیں، عمران خا ن نے مذاکرات کرنے ہیں تو سیدھے طریقے سے کان پکڑیں،مشکل فیصلو ں کی وجہ سے ہمارا جتنا سیاسی نقصان ہونا تھا ہوچکا ہے، وزیراعظم شہباز شریف عوام کو ریلیف دینے کیلئے پوری کوشش کررہے ہیں، وفاقی حکومت اگلے آٹھ ماہ قائم رکھ کر اپنی محنت سے لوگوں کو مطمئن کرسکیں گے۔عمران خان کے بیان جنرل باجوہ کو توسیع دینے کے بعد ان کے رابطے ن لیگ سے استوار ہوئے؟ کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھاکہ جنرل فیض حمید کا تبادلہ ہوا اور موجودہ آرمی چیف کو غلط طریقے سے آئی ایس آئی سے ہٹایا گیا اور دوبارہ جنرل فیض کو لایا گیا تو اس سے تعلقات میں جو فرق آیا وہ محسوس ہورہا تھا، اس کے بعد جب جنرل فیض حمید کی جگہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی آئے تو اس کے بعد کچھ لوگ ان کے پاس گئے، عمران خان کے ایک اتحادی جو پی ٹی آئی سے ناراض تھے وہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کے پاس گلہ کرنے گئے اور پوچھا کہ ہمارے لیے کیا حکم ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ آپ کیلئے کوئی حکم نہیں ہے، ہم نے فیصلہ کرلیا ہے اس قسم کے حکم اب ہم نہیں دیں گے، آپ کو جو مناسب لگتا ہے آپ وہی کریں، اس کے بعد بھی چند لوگ وہاں گئے لیکن انہیں بھی یہی جواب دیا گیا، اس صورتحال میں پی ڈی ایم میں سوچ پیدا ہوئی کہ اگر اسٹیبلشمنٹ نے ہاتھ ہٹالیا ہے تو تحریک عدم اعتماد لانے کی کوشش کیوں نہ کی جائے، ہم نے اپنے طور پر بھی کچھ لوگوں کو بھیجا تو وہاں سے یہی جواب آیا کہ سیاست آپ نے کرنی ہے آپ جو بہتر سمجھتے ہیں کریں ہمارا کوئی حکم یا مشورہ نہیں ہے۔