پھیپھڑوں کے کینسر کی تشخیص اب سانس کے ذریعے ممکن

December 07, 2022

فائل فوٹو

امریکی مراکز برائے امراض پر قابو اور روک تھام (سی ڈی سی) کے مطابق امریکا میں پھیپھڑوں کا کینسر تیسرا سب سے زیادہ عام کینسر ہے اور اس میں اموات کی شرح بھی سب سے زیادہ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ چونکہ اس کینسر کی تشخیص کافی دیر سے ہوتی ہے، اس لیے اس کے علاج کے لیے محدود وقت ہوتا ہے اور نتیجتاً بلند شرح اموات سامنے آتی ہیں۔

لوئس ول یونیورسٹی کے محققین نے حال ہی میں ایک مطالعہ کیا، جوطبی جریدے ’پلوس‘ میں شائع ہوا۔

اس تحقیق کے مطابق امریکا، برطانیہ اور بھارت سمیت دیگر ممالک کے ماہرین نے نیا طریقہ دریافت کرلیا ہے جس سے پھیپھڑوں کے کینسر کی جلد اور ابتدائی درجے پر تشخیص ممکن ہے۔

اس وقت پھیپھڑوں کا کینسر کس طرح تشخیص کیا جاتا ہے؟

اس وقت پھیپھڑوں کے کینسر کی تشخیص کے لیے سی ٹی اسکین سمیت خون کے کچھ ٹیسٹس کیے جاتے ہیں، تاہم ایسے ٹیسٹس سے مرض کی تشخیص میں کافی دیر ہوجاتی ہے۔

ایپی جینیٹک ٹیسٹنگ (epigenetic testing) سے خون کا ٹیسٹ تک کئی تحقیقات کی گئی ہیں کہ کس طرح کینسر کی جلد تشخیص کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔

محققین کے مطابق کینسر کا مرض جتنی جلد تشخیص کرلیا جائے اُتنا اچھا ہے اس سے مریض کی جان کے ساتھ ساتھ وقت اور پیسے بھی بچائے جاسکتے ہیں۔

چیلنجز

ماہرین کا کہنا ہے کہ پھیپھڑوں کے کینسر کے مریضوں کی اکثریت بدقسمتی سے اس مرض کے باعث جان گنواں دیتے ہیں کیوں کی تشخیص کے وقت تقریباً 75 فیصد کینسر کی آخری اسٹیج پر ہوتے ہیں۔

VOC کے ذریعے کینسر کی تشخیص

ماہرین نے کینسر کی تشخیص کے لیے چند رضاکاروں کے سانس کے ٹیسٹس کیے اور سانس جانچنے والی مشین کے ذریعے ان کی سانس میں خصوصی کیمیکملز کی موجودگی کو نوٹ کیا۔

ماہرین کے مطابق جن افراد کے سانس میں انسانی جسم اور خون میں پائے جانے والے (Volatile Organic Compounds) وی او ایس کیمیمکلز موجود تھے، ان میں کینسر کی تشخیص ہوئی۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ سانس جانچنے والی کمپیوٹرائزڈ مشین میں انسانی سانس میں 7 اقسام کے کیمیکلز کی موجودگی کا مطلب اس میں کینسر کی تشخیص ہے۔

یعنی اگر مشین میں کسی بھی انسان کے سانس میں 7 اقسام کے کیمیکلز کی موجودگی پائی گئی تو ان میں پھیپھڑوں کے کینسر کی تشخیص ہوگی۔

موجودہ نئی تحقیق:

طبی جریدے ’پلوس‘ میں شائع کی گئی تحقیق کے مطابق امریکا، برطانیہ اور بھارت سمیت دیگر ممالک کے ماہرین نے نیا طریقہ دریافت کرنے کے لیے 414 افراد کے سانس کے ٹیسٹس کیے۔

تحقیق میں شامل 193 افراد ایسے تھے، جنہیں اُن خاندانون میں سے منتخب کیا گیا تھا، جن کے خاندان میں پھیپھڑوں کے کینسر کی ہسٹری رہی تھی اور وہ سگریٹ نوشی بھی کرتے تھے۔

ان میں سے زیادہ تر یعنی 156 افراد ایسے تھے، جنہیں کینسر لاحق تھا مگر ان کا علاج نہیں کیا گیا تھا۔ تحقیق میں شامل 80 رضاکار بلکل صحت مند تھے وہ سگریٹ نوشی بھی نہیں کرتے تھے جب کہ 65 رضاکاروں کے پھیپھڑوں میں بنائن نوڈز پائے گئے۔

تحقیق کے شرکاء میں ایسے 113 افراد بھی تھے جو سگریٹ نوشی کرتے تھے یا پھر ماضی میں کیا کرتے تھے۔

نتائج

پلوس ون میں شائع ہونے والی مطالعے کے محققین نے اس تحقیق کے لیے مشین لرننگ کا استعمال کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کینسر کے مریضوں میں پائے جانے والے VOCs کا تعلق ان کی بیماری سے تھا یا نہیں۔

محققین نے دعویٰ کیا کہ اس کے نتیجے میں 7 وی او سیز کے ایک جھرمٹ کی دریافت ہوئی، جب وہ ایک ساتھ نمودار ہوتے ہیں تو پھیپھڑوں کے کینسر کی موجودگی کی نشاندہی کرتے تھے۔

خدشات

تاہم پھیپھڑوں کے کینسر پر طویل عرصے سے تحقیق کرنے والے ماہرین کا ماننا ہے کہ جن 7 کیمیکلز کی مذکورہ تحقیق میں بات کی جا رہی ہے، وہ دوسری مختلف وجوہات کی وجہ سے بھی انسانی سانس سے خارج ہو سکتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق انسانی جسم یا خون سے خارج ہونے والی تمام کیمیکلز پھیپھڑوں میں جمع ہونے کے بعد سانس کے ذریعے باہر نکلتے ہیں، اس لیے عام طور پر سانس سے بیک وقت خارج ہونے والی مختلف کیمیکلز کا مطلب کینسر نہیں ہوتا۔

ماہرین نے پھیپھڑوں کے کینسر کی تشخیص کے دریافت کیے گئے نئے طریقہ علاج پر مزید تحقیق کی ضرورت پر بھی زور دیا۔