دہشت گردی کے خاتمے کا عزم!

December 08, 2022

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے ملک میں امن و استحکام کا بھرپور چلن یقینی بنانے کے لئے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے جس عزم کا منگل کے روز اعادہ کیا، اس میں پوری قوم کی دعائیں اور امنگیں بھی شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ آرمی چیف نے وطن کے دفاع کو ہر قیمت پر یقینی بنانے کے ایقان کا اظہارکیا، واضح کیا کہ امن کو نقصان پہنچانے والوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہوگی،دہشت گردی کے خلاف جنگ قوم کی حمایت سے اس وقت تک جاری رہے گی جب تک پائیدار امن و استحکام حاصل نہیں کرلیتے، کسی کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اب تک کی محنت سے حاصل ہونے والی کامیابیوں کو روکنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ مذکورہ عزم کا اعادہ پچھلے کچھ عرصے سے جاری واقعات کے تناظر میں وقت کی ضرورت محسوس ہوتا ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے پچھلے پیر کے روز جنگ بندی کے اس معاہدے کے خاتمے کا اعلان کیا تھا جو اس برس جون کے مہینے میں ٹی ٹی پی اور حکومت پاکستان کے درمیان سمجھوتے کے نتیجے میں سامنے آیا تھا۔ حالیہ ہفتوں اور مہینوں کے دوران مالاکنڈ، جنوبی پٹی اور خیبر پختوانخوا میں ضم ہونے والے اضلاع میں دہشت گردی کے واقعات اور قانون نافذ کرنےوالے اداروں کے افراد پرپہلےسے زیادہ شدید حملے دیکھنےمیں آئے۔ بلوچستان میں بھی دہشت گردانہ وارداتوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔تین روز قبل ہی 5دسمبر کو شمالی وزیرستان میں سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 5 دہشت گرد ہلاک جبکہ پاک فوج کا ایک جوان فائرنگ کے تبادلے میں شہید ہوگیا ۔ پاکستان کو دھمکی آمیز طرز عمل کا نشانہ بنانے کی کوششوں کے ضمن میں کابل میں پاکستانی سفارتخانہ پر حملے کا واقعہ بھی آتا ہے جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے۔ گزرے مہینوں میں افغانستان کی سرزمین سے پاکستانی علاقوں اور پاک افغان بارڈر ’’باب دوستی‘‘ پر حملےسمیت بعض واقعات ہوئے ہیں۔ بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کی پاکستانی علاقے سے گرفتاری اور اعترافات سمیت بہت کچھ ریکارڈ پر ہے ۔ اس منظر نامے میں نئے آرمی چیف نے ضلع خیبر کے علاقے تیراہ میں پاک افغان سرحد پر تعینات فوجیوں کے ساتھ منگل کا دن گزارا۔ آپریشنل تیاریوں اور بارڈر کنٹرول اقدامات سے متعلق فیلڈ کمانڈر سے بریفنگ لی اور وہاں متعین افسروں اور جوانوں کے بلند مورال اور آپریشنل تیاریوں کو سراہا۔ آرمی چیف نے کور ہیڈ کوارٹر پشاور کا بھی دورہ کیا، شہدا کی یادگار پر پھول چڑھائے اور دیگر امور کے علاوہ نئے ضم ہونے والے اضلاع کی سماجی و معاشی ترقی کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنے کی کوششوں کے بارے میں بریفنگ لی۔ آرمی چیف کی مصروفیات اور بیانات کو سامنے رکھا جائے تو یہ نقطہ نمایاں نظر آتا ہے کہ تیز رفتار تبدیلیوں اور حلقہ بندیوں سے دو چار دنیا کے حالات ہر طرح سے چوکس رہنے کے متقاضی ہیں۔ وطن عزیز کا محل وقوع اس کے لئے مواقع اور اثر و نفوذ کا باعث بھی ہے اور چیلنجوں کا حامل بھی۔ ہماری مسلح افواج نے نائن الیون کے بعد افغانستان کے راستے اس سرزمین تک پہنچائے گئے جنگ کے تھیٹر کو ناکام بنا دیا تھا تاہم دشمن قوتوں کی طرف سے مذموم کوششیں جاری ہیں جنہیں پاکستانی فوج اور قوم مل کرجنگی و سفارتی حکمت عملی سے ناکام بنا دیں گی۔ کیا ہی اچھا ہو کہ اس موقع پر ہمارے سیاسی حلقے اپنےمفادات و اختلافات کو پس پشت ڈال کر اسمبلیوں کے اندر اور باہر سر جوڑ کر بیٹھیں، مشترکہ لائحہ عمل کے ذریعے ملک کو ہیجانی کیفیت سے نکالیں اور ترقی و خوشحالی کی ارفع منازل کی طرف قوم کی رہنمائی کریں۔