ماحولیاتی ابتری

December 08, 2022

پنجاب کے بڑے شہروں میں سموگ کی ابتر حالت نے شہریوں کا جینا دوبھر کر دیا ہےچنانچہ صوبے میں ’’ماحولیاتی ہنگامی حالت ‘‘ کا نفاذ کرنا پڑ گیا ہے جبکہ عدالت عالیہ لاہور سے سموگ کے پھیلائو کو روکنے کیلئے محکمہ ماحولیات کی طرف سے ضابطے میں ترامیم کے مسودے کا جائزہ لیتے ہوئے باور کرایا کہ رولز میں کئی گئی ترامیم اتنی موثر ہونی چاہئیں کہ آلودگی کا سبب بننے والی صنعتوں اور خشت بھٹوں کو مسمار بھی کیا جا سکے۔عدالت نے محکمے کو ہدایت کی کہ چین کے شہروں شنگھائی اور بیجنگ میں سموگ پر قابو پانے کے طریقہ کار پر پاکستان میں بھی عمل کیا جائے اور اس کیلئے چینی ماہرین کی رائے سے استفادہ کیا جائے۔ دوسری طرف سموگ کے باعث سکولوں میں کی جانے والی چھٹیوں کا نوٹیفیکیشن بھی عدالتی ملاحظے کیلئےطلب کر لیا گیا۔ واضح رہے کہ محکمہ سکول ایجوکیشن کی طرف سے سکولوں میں چھٹیاں کرنے اور تعطیلات تک سکولوں میں طلباو اساتذہ کو ماسک پہننے کی سختی سے ہدایت جاری کرتے ہوئے آئوٹ ڈور سرگرمیاں محدود کرنے کا حکم جاری کیا ہے ۔ہماری دانست میں سموگ کے پھیلائو کو روکنے میں محکمہ ماحولیات کی غفلت شعاری پر مبنی طرز پر متعلقہ حکام کی باز پرس کی جانی چاہئے کیونکہ ہر سال سموگ کے باعث نہ صرف بیماریاں پھیلتی ہیں بلکہ ٹریفک حادثات میں بھی اضافہ ہوتا ہے اگر حکام کھیتوں میں فصلوں کی باقیات جلانے اور کوڑا کرکٹ نذر آتش کرنے پر سخت کارروائی کریں ، سموگ میں اضافے کا سبب بننے والی صنعتوں کے خلاف ضابطے کی کارروائی عمل میں لائیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہر سال سموگ ایک آفت کی طرح شہروں کو لپیٹ میں لیکر عوام کے لئے پریشانی کا باعث بنے۔خیال رہے کہ پنجاب میں فصلوں کی باقیات جلانے اور کوڑا کرکٹ کو آگ لگانے پر پابندی ہے مگر اس پر عمل درآمد کا فقدان ہے جو ظاہر ہے ذمہ داران کی فرائض میں کوتاہی کا شاخسانہ ہے اگر انسداد سموگ کے ایس او پیز پر عوام کو کاربند رکھنے کیلئے قانون کا موثر استعمال کیا جائے تو اس آفت پر قابو پایا جا سکتا ہے۔