مالیاتی ایمرجنسی؟

December 08, 2022

ملک اس وقت یقیناً مشکل معاشی صورتحال سے دوچار ہے لیکن اس پر قابو پانے کی کوششوں میں حصہ لینے کی بجائے حکومت مخالف بعض عناصر اسے بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں اور یہ تاثر دینے میں مصروف ہیں کہ پاکستان اقتصادی طور پر دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گیا ہے اور سری لنکا کی طرح بس دیوالیہ ہونے ہی والا ہے۔ اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ حکومت نے ملک میں مالیاتی ایمرجنسی نافذ کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔ وزارت خزانہ کے ترجمان نے اس دعوے کی سختی سے تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ایسا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔ اس حوالے سے خاص طور پر سوشل میڈیا پر کئے جانے والے پراپیگنڈہ کا مقصدملک کی معیشت کے بارے میں بے یقینی کو ہوا دینا ہے۔ ملکی معیشت کی موجودہ صورتحال کے اسباب اور ان کے حل کے حکومتی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی معاشی قوت اور تنوع کے پیش نظر سری لنکا سے اس کا موازنہ کیا ہی نہیں جا سکتا، حکومت وفاقی کابینہ کی منظوری سے کفایت شعاری کے موثر اقدامات کررہی ہے جن کا مقصد غیر ضروری اخراجات ختم کرنا ہے۔ اسی طرح توانائی کا تحفظ کیا جا رہا ہے تاکہ درآمدی بل کم کیا جا سکے۔ حکومتی اقدامات سے کرنٹ اکائونٹ خسارے میں کمی اور ایف بی آر کے ریونیو اہداف کے حصول میں کامیابی ہوئی ہے۔ ملکی معیشت استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے جس کا اعتراف بین الاقوامی ادارے بھی کر رہے ہیں۔ معاشی مشکلات کے اس دور میں مالیاتی ایمرجنسی اور ڈیفالٹ کا بے بنیاد پراپیگنڈہ کرنا، جھوٹے پیغامات گھڑنا اور پھیلانا سیاسی پوائنٹ سکورنگ کا حربہ ہیں جو قومی مفادات کے سراسر منافی ہیں۔ ملک کی موجودہ معاشی مشکلات لمحہ فکریہ ہیں۔ انہیں ختم کرنے کی کوششیں سب کی ذمہ داری ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998