گیس کی قلت، شہری پریشان

December 09, 2022

ملک کے مختلف حصوں میں گیس کی قلت کے باعث شہری مہنگی ایل پی جی اور لکڑی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ شہریوں کو شکوہ ہے کہ صبح بچے ناشتہ کئے بغیر سکول جاتے ہیں اور بڑوں کو بھی بھوکے پیٹ کام پر جانا پڑ رہا ہے۔ وہ تین وقت ہوٹل سے مہنگا کھانا کیسے منگوائیں؟ اخباری رپورٹوں کے مطابق سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں گیس ناپید ہو گئی ہے۔ کراچی، لاہور، حیدر آباد، ملتان، پشاور او رراولپنڈی میں گیس کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے شہری پریشان ہیں جبکہ ایل پی جی اور لکڑی کی مانگ بھی بڑھ گئی ہے۔ ہر سال موسم سرما میں گیس کی قلت ہمیشہ سے پاکستان کا مسئلہ رہا ہے۔ گیس کی قلت کے علاوہ لکڑی اور کوئلے کی قیمتیں بھی بڑھ جاتی ہیں ۔ گزشتہ موسم سرما کے مقابلے میں امسال لکڑی اور کوئلے کی قیمتیں دگنی ہو گئی ہیں۔ ایندھن کی ضروریات پوری کرنے کیلئے گھریلو صارفین کو ایل پی جی کی فراہمی کا منصوبہ بھی کار گر ثابت نہیں ہو رہا ۔ گیس سلنڈر کی قیمتیں بھی کئی گنا بڑھ گئی ہیں۔ دسمبر کے آغاز میں ایل پی جی گھریلو سلنڈر کی قیمت میں 139روپے اور کمرشل سلنڈر کی قیمت میں 535روپے اضافہ ہوا ۔ اب ایل پی جی 216روپے فی کلو اور سلنڈر 2548روپے اور کمرشل سلنڈر 9804روپے میں مل رہا ہے جو غریب صارفین کی پہنچ سے باہر ہے۔ گو حکومت شہریوں کی مشکلات دور کرنے کیلئے ہنگامی اقدامات کر رہی ہے۔ ایران سے 28لاکھ پونڈ اضافی ایل این جی منگوا رہی ہے۔ کھانے کے اوقات میں گیس کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے گیس لوڈمینجمنٹ پروگرام بھی ترتیب دے رکھا ہے۔ تاہم یہ حقیقت ہے کہ گیس بحران پر قابو نہیں پایا جا رہا ہے ۔ ملک بھر میں گیس کی تقسیم کا نیا اور جدید نظام بنانے کی ضرورت ہے گیس کی قلت اور لکڑی کوئلے کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے شہریوں کی شکایات کو صرف نظر نہیں کیا جا سکتا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998