کنگ چارلس سوئم کی تصویر والے 50 پی کے نئے سکے گردش میں آگئے

December 10, 2022

لندن (پی اے) کنگ چارلس سوم کی تصویر والے 50 پی کے لاکھوں سکے جمعرات سے ملک بھر کے ڈاک خانوں کے ذریعے گردش میں آ گئے۔ نئے بادشاہ کی تصویر والے یہ پہلے سکے بڑے پیمانے پر تیار کئے گئے ہیں اور صارفین کو چینج کے طور پر دیئے جائیں گے۔ ایک اندازے کے مطابق 4.9 ملین نئے سکے ڈاک خانوں میں تقسیم کئے جا رہے ہیں، جن میں سے کل تعداد کا تقریباً نصف سرکولیشن کیلئے مختص ہے۔ آنجہانی ملکہ کی تصویر والے سکے اب بھی دکانوں پر قبول کئے جائیں گے۔ جمعراتکا دن برطانیہ کے سکوں کیلئے ایک نئے دور کینمائندگی کرتا ہے، زیر گردش نئے 50 پی کے سکے پر کنگ چارلس سوم کا مجسمہ نمودار ہے۔ رائل منٹ میں کلکٹر سروسز ڈائریکٹر ربیکا مورگن نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ اس سے سکے جمع کرنے والوں کی ایک نئی نسل ابھرے گی، جس میں لوگ اپنی چینج پر گہری نظر رکھتے ہوئے ایک نیا تلاش کرنے کی کوشش کریں گے، جس پر ہمارے نئے کنگ کی تصویر کندہ ہے۔ یہ سکہ ویلز کے Llantrisant میں رائل منٹ پر تیارکیا گیا، جس میں مجسمہ ساز مارٹن جیننگز کی کئی ماہ کی محنت سے نئے کنگ کی بنائی گئی تصویر کو استعمال کیا گیا ہے۔ انہوں نے کنگ چارلس کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر ان کی تصویروں کو استعمال کرتے ہوئے اس میں بادشاہ جیسی مشابہت پیدا کی جو کہ ان کا اب تک سب سے چھوٹا کام ہے۔ اس کے چیف ایگزیکٹو نک ریڈ نے اس کی پروڈکشن اور ڈسٹری بیوشن کو خاصا قابل ذکر تجربہ قرار دیا۔ نئے سکوں کی پہلی کھیپ پوسٹ آفسز میں کچھ خریدنے والے صارفین کو چینج کے طور پر دی جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ہمارے لئے ایک بڑا اعزاز ہے۔ دسمبر ہمارے سال کا مصروف ترین سیزن ہوتا ہے جب ہمارا نیا سکہ مرحلہ وار ہمارے نیٹ ورک میں داخل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ کو پوسٹ آفس کے اپنے پہلے وزٹ میں چینج میں نیا 50 پی کا سکہ نہیں ملتا تو آپ اسے اگلے وزٹ کے دوران چینج میں حاصل کر سکتے ہیں، لہٰذا آپ اس پر نظر رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیمانڈ کے حساب سے مزید سکے جاری کئے جائیں گے۔ ملکہ ایلزبتھ کی تصویر والے 50 پی کے سکوں یا خراب ہونے والے سکوں سے ان کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ برطانیہ میں فی الوقت ایسے تقریباً 27 بلین سکے زیر گردش ہیں، جن پر آنجہانی ملکہ کی تصویر بنی ہے اور انہیں اب بھی چیزوں کی خریداری پر ادائیگی کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ڈیسیمیلائزیشن سے پہلے یہ عام تھا کہ لوگ اپنی جیبوں میں مختلف بادشاہوں کے سکے رکھے پھرتے تھے۔