براؤن کمیشن رپورٹ اور لیبر پارٹی

December 10, 2022

روز آشنائی … تنویر زمان خان، لندن
برطانیہ میں لیبر پارٹی کی سیاست ٹونی بلیئر کے بعد گہرے اندرونی بحرانوں سے گزر رہی ہے جس کی بنیادی وجہ تو ٹونی بلیئر کا کنزرویٹو کی پچ پر سیاست کرنا تھا، اس نے لیبر پارٹی اور کنزرویٹو کی سیاست میں فرق مٹا دیا تھا، جب جیریمی کوربن کو لیڈر آف دی پارٹی چُنا گیا تو ان ہی بلیئر سوچ کے پارٹی کے اندر عناصر نے ان کی وہ مخالفت شروع کی کہ ان کا ٹھہرنا مشکل ہوگیا۔ ادھر ٹوریز کی لیڈر اس وقت کی وزیراعظم تھریسامے کو جیریمی ایک آنکھ نہیں بھائے، جب اندر سے بھی مخالفت اور باہر سے مخالف پارٹی بھی ہتک آمیز حد تک مخالفت پر اتری ہو تو پارٹی اندر سے ایسے بحرانوں میں دھنس جاتی ہے کہ اس کے لیے دوبارہ اقتدار میں آنے کے لیے کئی جتن کرنے پڑتے ہیں، جیریمی کوربن اقتدار میں آنے کی صورت میں برطانیہ میں وہ اصلاحات لے کر آنا چاہتے تھے جن کا مقصد برطانیہ کے اقتصادی ڈھانچے میں بنیادی تبدیلیاں کرنا تھا۔ وہ ریل، ڈاک اور ٹرانسپورٹ کو قومی ملکیت میں لینے کی بات کرتے تھے، امیروں پر زیادہ ٹیکس لگانے کی بات کر تے تھے، جیریمی ٹریڈ یونین کو بہت اہمیت دیتے تھے اور ان کے دماغ میں مزدور کو طاقتور بنانے کا نظریہ تھا۔ جیریمی کوربن کے ان خیالات نے لیبر پارٹی کو وہ مقبولیت بخشی تھی کہ لیبر پارٹی کی ممبر شپ جیرمی کوربن کے آتے ہی ڈبل ہوگئی تھی،لیکن ان کے لیڈر شپ سے ہٹائے جانے کے بعد ممبر شپ میں تو کمی ہو ہی گئی، البتہ پارٹی بھی داخلی نظریاتی بحران اور لیڈر شپ کے کرائسز میں اتر گئی۔ کیئر اسٹارمر کوئی ایسے کرشمہ ساز لیڈر نہیں جو عوام اور سیاسی دھارے کا رخ موڑ سکیں، یہی وجہ ہے کہ کنزرویٹو اتنے بڑے حالیہ اقتصادی بحران کے باوجود ایک ایک وزارت عظمٰی کے دور میں تین، تین وزیراعظم بدلنے کے باوجود لیبر سے وہ خطرہ اور دباؤ محسوس نہیں کررہے جو ان کے اقتدار کو ہلا دے، اس وقت برطانیہ اور یورپ جس اقتصادی بحران میں مبتلا ہیں کہا یہی جارہا ہے کہ یہ بحران ابھی مزید گہرا تر ہوتا جائے گا۔ بینک آف انگلینڈ کے گورنر نے تو یہاں تک کہا ہے کہ حالیہ بحران برطانوی بحرانوں اور اقتصادی کساد بازاری کے ادوار میں سب سے طویل ہونے جارہا ہے، ایسی صورت حال میں لیبر پارٹی نے ایک کمیشن تشکیل دیا تھا، جس کی سربراہی سابق وزیراعظم گورڈن براؤن کررہے تھے، اس براؤن کمیشن نے لیبر پارٹی کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے ایک رپورٹ مرتب کی ہے جس کے یوں تو40نکات ہیں، ہم اس کے اہم ترین تجویز کردہ اقدامات کو ایک نظر دیکھتے ہیں اور یہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ کیا ان اقدامات سے لیبر پارٹی ملک کو اس اقتصادی طوفان سے نکال سکے گی۔ عوام میں مہنگائی اور بڑھتی ہوئی بےروزگاری نے اتنی غیر یقینی کی صورت حال پیدا کردی ہے کہ عوام خود کو انتہائی غیر یقینی کی صورت حال میں گھرے ہوئے محسوس کررہے ہیں، انرجی کرائسز اتنا شدید ہوچکا ہے کہ یہاں بھی پاکستان اور انڈیا کی طرح لوڈشیڈنگ کی باتیں ہورہی ہیں، ایسے میں براؤن کمیشن نے نئے برطانیہ کا نقشہ کھینچا ہے، لیبر پارٹی کے لیڈر کیئر سٹارمر نے کہا ہے کہ برطانیہ اس وقت ویسٹ منسٹر کی طاقت میں مقید ہوچکا ہے، جسے یہاں سے باہر نکالے بغیر صورت حال کو بدلنا ممکن نہیں تمام اکائیاں یہ سمجھنے لگ گئی ہیں کہ موجودہ نظام بوسیدہ ہوچکا ہے اور یہ ترقی یافتہ برطانیہ کی تشکیل نہیں دے سکتا۔ اس نئے برطانیہ کے لیے براؤن کمیشن نے جو نکات پیش کیے ہیں اس میں چند اقدامات اچھے ہیں جن میں برطانیہ کے مقامی اور ریجنل مواقع کو ایک جیسا بنانے کا پلان بنایا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ وسائل کی تقسیم چند شہروں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ چھوٹے قصبے اور بڑے شہروں میں ایک جیسی منصوبہ بندی اور سرمایہ کاری کی جائے گی۔ دوسرے نمبر پر اسکاٹ لینڈ، ویلز اور آئر لینڈ کو بہت زیادہ طاقتور اور بااختیار بنایا جائے گا، ہاؤس آف لارڈز کو ختم کردیا جائے گا کیونکہ لیبر پارٹی کے خیال میں یہ ایک غیر منتخب شدہ ادارہ ہے جو قانون سازی وغیرہ میں التوا کا سبب بنتا ہے، اس کی جگہ اپر چیمبر بنایا جائے گا جوکہ عوام کے منتخب نمائندوں پر مشتمل ہوگا۔ سول سروسز کو بائیس ہزار سے بڑھاکر پچاس ہزار تک لے جایا جائے گا اور ان کی نامزدگی پورے ملک میں کی جائیں گی، اخلاقی معیار کو بڑھانے اور برقرار رکھنے میں پارلیمنٹ اور پبلک اکٹھا کردار ادا کریں گے، مجھے یہ تمام اقدامات طویل المیعاد نظر آرہے ہیں جن سے فوری نتائج نہیں نکل سکتے جب کہ برطانیہ کو ایسے فوری اقدامات کی ضرورت ہے جو معیشت کو فی الفور سنبھالا دیں۔ اس کے لیے یورپ کے ساتھ ازسرنو بہتر اقتصادی تعلقات استوار کرنے کی ضرورت ہے، انرجی کمپنیاں اگر پبلک کے مفادات کا خیال نہیں رکھ رہیں تو انہیں قومی ملکیت میں لے لینا چاہئے، روزمرہ کی اشیاء پر قیمتیں چیک کرنے کے نظام کا اطلاق کرنا چاہئے، تاہم فی الحال موجودہ براؤن کمیشن رپورٹ سے لیبر پارٹی کو مجھے کوئی خاص فائدہ ہوتا نظر نہیں آتا۔