ملاکنڈ ڈویژن میں دہشت گردی

December 10, 2022

پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ لڑی ہے اور یہ وطنِ عزیز کی جری افواج ہی ہیں جن کی بے مول قربانیوں کے باعث دہشت گرد اپنے محفوظ ٹھکانے چھوڑ کر پسپا ہونے پر مجبور ہو ئے۔ گزشتہ کچھ عرصہ میں مگر وطنِ عزیز میں دہشت گردی کے عفریت نے ایک بار پھر سراٹھایا ہے، جس کی بازگشت اگلے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں بھی سنائی دی، جس میں جماعتِ اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے ملک میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔ تاہم، نیشنل کائونٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) نے یہ پریشان کن انکشاف کیا ہے کہ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے مذاکراتی عمل کے دوران پاکستانی سرزمین پر اپنی تعداد بڑھانے کے لئے سرگرمیوں کے دائرہ کار کو وسعت دی ہے، نیکٹا نے اس حوالے سے کچھ اہم دستاویزات بھی پیش کیں۔ نیکٹا حکام کا کہنا ہے کہ امن مذاکرات سے انتہا پسندوں کی حوصلہ افزائی ہوئی اور سوات میں ان کی موجودگی کو مقامی آبادی اور ریاست کےردِعمل سے جوڑا جا سکتا ہے۔ نیکٹا کی جانب سے قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے روبرو پیش کی گئی رپورٹ میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد کی صورتِ حال کا مفصل جائزہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ نیکٹا نے اپنی اس رپورٹ میں دہشت گردوں کی سرگرمیوں میں اضافے کے رجحان کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ وطنِ عزیز میں ہونے والے دہشت گردی کے حالیہ چار واقعات کی ذمہ داری کالعدم تنظیم نے قبول کی ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان کی مغربی سرحد سے کالعدم تنظیم کے شرپسندوں کی وطنِ عزیز میں موجود محفوظ ٹھکانوں کی جانب واپسی کے بعد حکومت کو ایک بار پھر نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں امن و امان کی صورتِ حال خراب نہ ہوسکے۔