ماحول دوست مکانات کی حکمت عملی

December 10, 2022

ماحولیاتی بگاڑ کی جس کیفیت نے اس برس پاکستان میں بدترین سیلاب کا روپ دھار کر بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی، اس کی روک تھام کے موثر اقدامات بروئے کار لانا اگرچہ پوری عالمی برادری کی ذمہ داری ہے تاہم پاکستان کی حکومت، عوام، مختلف النوع شعبہ جاتی ماہرین اور اداروں کو بطور خاص ایسی تدابیر اختیار کرنا ہیں جن میں موسمیاتی بگاڑ کے منفی اثرات ممکنہ حد تک روکے جا سکیں۔ جمعرات کے روز اسلام آباد میں جس پہلی انٹرنیشنل ہائوسنگ ایکسپو کا آغاز ہوا اس کا مقصد ماحول دوست مکانات کی حکمت عملی کی اہمیت اجاگر کرنا ہے۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس، وزارت ہائوسنگ اور جنگ میڈیا گروپ کے اشتراک سے جناح کنونشن سینٹر میں منعقدہ نمائش کی افتتاحی تقریب میں مہمان خصوصی وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمٰن تھیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں سیلاب اور موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر پائیدار اور ماحول دوست مکانات تعمیر کرنے کی حوصلہ افزائی پر مبنی پالیسیاں بنائی جانی چاہئیں۔ حالیہ سیلاب پاکستان میں بڑ ی تباہی لایا ہے، لاکھوں گھر تباہ ہوئے ہیں۔ وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ وزارت ماحولیاتی تبدیلی نے ہائوسنگ سیکٹر اور صوبوں کو گرین بلڈنگ کوڈ کے حوالے سے پالیسی گائڈ لائن فراہم کی ہے اور ماحولیاتی تبدیلی کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لئے صوبوں کی توجہ لچکدار تعمیری نظام کی طرف مرکوز کرائی ہے۔ ان کی گفتگو سے ظاہر ہوتا ہے کہ آنے والے دنوں میں ماحولیاتی خطرات اور گرین بلڈنگ کو تعمیری منصوبوں کا حصہ بنانا ہوگا۔ درست بات یہی ہے کہ مقامی آب و ہوا اور ضروریات مدنظر رکھتے ہوئے صوبے بلڈنگ کوڈ مرتب کریں۔ تاہم غریب طبقے کے اپنے مسائل ہیں جنہیں سامنے رکھ کر امدادی حکمت عملی پر بطور خاص توجہ دی جانی چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998