صوبائی محکمہ صحت بمقابلہ طبی عملہ

December 10, 2022

سندھ کے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کئی سال سے اپنے مطالبات پروفیشنل الائونس، ہیلتھ پروفیشنل الائونس،مناسب سروس اسٹرکچر،ٹائم اسکیل، محکمانہ پروموشن کا طریقۂ کار دیگر صوبوں کے برابر تنخواہوں، مراعات حاصل کرنے کے لئے اور محکمۂ صحت کےساتھ کرپشن اور اقربا پروری کے خلاف جدو جہد کرتا رہا ہے۔ علاوہ ازیں، محکمہ ٔصحت نے ماہِ ستمبر میں سیلاب اور بارش کے نام پر فنڈ قائم کرکے 17 گریڈ سے اوپر کے ڈاکٹرز کی 5 دن اور 16 گریڈ سے نیچے کے ملازمین کی 2 دن کی تنخواہیں کاٹ لیں جس کے خلاف سندھ بھر کے ڈاکٹروں و دیگر اسٹاف نے شدید احتجاج کیا اور کہا کہ وہ خود بھی سیلاب اور بارش سے شدید متاثر ہوئے ہیں جب کہ مہنگائی بھی غیرمعمولی طور پر بڑھ چکی ہے لہٰذا انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کی صرف تنخواہیں ہی نہ بڑھائی جائیں بلکہ انھیں بھی دیگر صوبوں کے برابر مراعات دی جائیں۔ صوبائی حکومت نے عدلیہ اور محکمۂ خزانہ کے ملازمین کی تنخواہوں سے سیلاب فنڈ نہیں کاٹا جبکہ محکمۂ تعلیم کے ملازمین نے سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی کہ وہ خود بھی سیلاب اور بارشوں سے متاثر ہیں اور حکومت نے بغیر نوٹس کے ان کی تنخواہیں کاٹ لی ہیں جس پر معزز عدالت نے صوبائی حکومت کو تنخواہوں سے کاٹی جانے والی رقم ملازمین کو واپس کرنے کے احکامات جاری کردیے۔ علاوہ ازیں کورونا کے دو سالہ دور میں ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف نے فرنٹ لائن کے طور پر کام کیا جس کے بعد دیگر صوبوں کی طرح حکومت سندھ نے بھی کورونا الائونس کے نام پر رِسک الائونس جاری کیا جو محکمۂ صحت نے 14اکتوبر کو ختم کردیا جبکہ دیگر صوبوں میں کورونا اور دیگر موذی بیماریوں کے خلاف فرنٹ لائن پر کام کرنے کی وجہ سے یہ الائونس نہ صرف اب تک جاری ہے بلکہ مستقل کردیا گیا ہے۔ سندھ میں کورونا الائونس کے خاتمے کے خلاف گرینڈ ہیلتھ الائنس کی جانب سے احتجاج کی حکمتِ عملی تیار کی گئی اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ چونکہ گزشتہ 6ماہ کے دوران مہنگائی کی شرح میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے لہٰذا سندھ کے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی تنخواہیں دیگر صوبوں کے برابر کی جائیں تاکہ وہ مہنگائی کے عذاب سے بچ کر مریضوں پر زیادہ توجہ دے سکیں۔ یہ مطالبات تسلیم نہ کئے جانے کے بعد گرینڈ ہیلتھ الائنس نے روزانہ کی بنیاد پر دو گھنٹے کے لیے اوپی ڈیز کا بائیکاٹ شروع کردیا مگر محکمۂ صحت نے 15دن تک ان مطالبات کا کوئی نوٹس نہیں لیا جس کے نتیجے میں گرینڈ ہیلتھ الائنس نے او پی ڈیز کا مکمل بائیکاٹ شروع کردیا، اس کی وجہ سے سندھ کے اسپتالوں میں مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اس صورتحال میں سندھ کی وزیر صحت عذرا پیچوہو نے ایک پریس کانفرنس میں ڈاکٹرز کو او پی ڈیز کھولنے کا حکم دیتے ہوئے طنزیہ طور پر یہ کہا کہ ڈاکٹرز تنخواہیں حلال کرکے کھائیں جس پر سندھ بھر کے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے احتجاج کرتے ہوئے کراچی پریس کلب اور سندھ سیکرٹریٹ کے سامنے دھرنا دینا شروع کردیا۔ اسی دوران کراچی ایکسپو سینٹر میں ہونے والی دفاعی کانفرنس میں شرکت کرنے والے غیر ملکیوں کے لئے حالات بہتر رکھنے کے لئے ایکسپو سینٹر میں خطاب کے دوران چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے حکومت سندھ کو ہدایات دیں کہ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی تنخواہیں دیگر صوبوں کے برابر کی جائیں اور ان کے مسائل حل کئے جائیں۔ دریں اثناء گرینڈ ہیلتھ الائنس کی جانب سے تقریباً ایک ماہ سے زائد عرصہ سے او پی ڈیز کا بائیکاٹ کرنے کے بعد کراچی پریس کلب اور سندھ سیکرٹریٹ کے سامنے دس دن سے زائد عرصے تک دھرنا دیاگیا جس پر نوٹس نہ لینے پر انہوں نے وزیراعلیٰ ہائوس کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان کیا اس کے ردعمل میں سندھ پولیس نے ڈاکٹرز،لیڈی ڈاکٹرز اور خواتین ملازمین پر لاٹھی چارج اور واٹر کینن کا استعمال کیا اور ساتھ ہی لیڈی ڈاکٹرز اور لیڈی پیرامیڈیکس پرمقدمات درج کرکے ان کو تھانوں میں بند کردیا ۔دوسرے دن گرفتار لیڈی ڈاکٹرز لیڈی ہیلتھ ورکرز کو جن کا سندھ کے مختلف شہروں سے تعلق تھا، کورٹ میں پیش کردیا مگر معزز عدالت نے پولیس کی جانب سے کاٹی گئی ایف آئی آر کو بوگس قرار دیکر گرفتار شدگان کو رہا کرنے کا حکم دیا جس کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے گرینڈ ہیلتھ الائنس کے رہنمائوں سے مذاکرات کے لیے وزیر بلدیات ناصر حسین کی قیادت میں ایک کمیٹی بنائی گئی۔ اس کمیٹی کے دو اجلاس ہوئے بعد میں محکمہ صحت کی جانب سے دوسری کمیٹی ایڈیشنل سیکرٹری کی سربراہی میں بنائی گئی جس نے گرینڈ ہیلتھ الائنس کے رہنمائوں سے مذاکرات کرتے ہوئے کہا کہ وہ دیگر صوبوں سے وہاں کے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی تنخواہوں اور مراعات کی تفصیل معلوم کرنے کے لئےلیٹر لکھ رہے ہیں اور تفصیل ملنے کے بعدمزید کارروائی آگے بڑھے گی۔ گرینڈ ہیلتھ الائنس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے اپنے مطالبات کے حق میں جدو جہد کررہے ہیں، ان کی محکمۂ صحت کے حکام سے میٹنگز بھی ہوئیں جن میں مطالبات منظور کرنے کی یقین دہانیوں کے باوجود کوئی نہ کوئی رکاوٹ ڈال دی جاتی ہے جبکہ پچھلے 6 ماہ کے دوران ہوشربا مہنگائی کے باوجود ملازمین کی تنخواہیں و مراعات دیگر صوبوں سے کم ہیں اور سروس اسٹرکچر اور ٹائم اسکیل بھی نہیں دیا جارہا اور نہ ہی ڈینٹل سرجنز کی سیٹیں بڑھائی جارہی ہیں، ساتھ ہی گریڈ18 کے ڈینٹل سرجنز کی سنیارٹی لسٹ دو سال سے جاری نہیں کی گئی۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)