جسینڈا آرڈرن، ایک رول ماڈل

January 28, 2023

روز آشنائی … تنویر زمان خان، لندن
نیوزی لینڈ کی حال ہی میں مستعفی ہونےوالی ہر دلعزیز وزیراعظم جسینڈا آرڈرن دنیا کی سب سے کم عمر خاتون وزیراعظم تھیں، وہ 1856 سے 2017 تک کے 161 برسوں میں نیوزی لینڈ کی 40ویں وزیراعظم تھیں، جب جسینڈا 2017 میں منتخب ہوئیں تو وہ اس وقت ایک بچے کی ماں بننے والی تھیں لیکن اس نے عورت کے مضبوط ہونے کی جو مثال قائم کی وہ دنیابھر کی خواتین کیلئے مشعل راہ ہے۔ جسینڈا دنیا کی دوسری خاتون ہیں جنہوں نے وزارت عظمیٰ جیسے اہم عہدے پر رہتے ہوئے بچے کو جنم دیا، اس سے پہلے 1990میں پاکستان کی سابق وزیراعظم شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے بھی وزارت عظمیٰ کے دوران اپنی بیٹی بختاور بھٹو کو جنم دیا تھا، جسینڈا بچے کی پیدائش سے لے کر اب تک متحرک کام کرنے والی ماں بن کے رہی، وہ میٹرنٹی کے صرف چھ ہفتے کی چھٹیوں کے دوران بھی کام پر بھی کبھی کبھار جاتی تھی، گھر میں اپنے سارے کام خود کرتی یعنی کھانے پینے کی تیاری سے لے کر گھر کی جھاڑ پونچھ تک اپنے ہاتھوں سے خود کرنے میں عزت اور فخر محسوس کرتی تھی، جب وہ دفتر جاتی تو اس کا شوہر یعنی بوائے فرینڈ یا Domestic Husband گھر کے کام کرتا، اس کے رہن سہن سے اور گھر کی زندگی سے کوئی اندازہ نہیں لگا سکتا تھا کہ وہ ساڑھے چار کروڑ عوام کے ملک کی وزیراعظم ہے۔ نیوزی لینڈ بڑا دلچسپ ملک ہے جو مئی 1840 میں برطانیہ کی نوآبادی بنا۔ اس سے پہلے کئی دہائیوں تک ڈچ یا ولندیز وہاں اپنے پاؤں جمانے کی کوشش کرتے رہے ہیں، نیوزی لینڈ ایک کھلے اور آزاد دماغ کے لوگوں کا ملک ہے جو کلچرل اعتبار سے دنیا کے کسی بھی خطے سے تعلق رکھنے والوں یا کسی بھی سوچ، مذہب یا نسل سے تعلق رکھنے والوں کو خوش آمدید کہتے ہیں بلکہ نیوزی لینڈ کے لوگ خصوصی طور پر تین چیزوں کیلئے مشہور ہیں، وہ ہیں آرٹ اینڈ کلچر، زبان اور کھیل، ان کے کلچر کا نام موری کلچر ہے جس کا موری ڈانس بے حد مقبول ہے، یہ موری ڈانس پہلے جنگ شروع ہونے سے پہلے کیا جاتا تھا لیکن اب وہ امن اور ملاپ کا مظہر ہے، ان کے ہاں مہمان کی موجودگی میں پہلے خود کھانا یا بولنا بہت معیوب جانا جاتا ہے اگر کسی نیوزی لینڈ کے باشندے کو کیوی کہہ کر بلایا جائے تو وہ اسےبالکل معیوب نہیں سمجھتا، البتہ ان کے گھروں میں جوتے پہن کر داخل ہونا برامحسوس کیا جاتا ہے، ان کی قومی رگبی ٹیم موری کلچر اور نیوزی لینڈ کے دلکش مناظر اسے منفرد مقام دیتے ہیں، یہاں ہر تین سال بعد الیکشن ہوتے ہیں لیکن وہاں جمہوریت صرف الیکشن تک ہی ختم نہیں ہوتی بلکہ اسےآپ کیویز کے مزاج میں بھی دیکھتے ہیں، نیوزی لینڈ کے 1840 میں برٹش کالونی بننے کے بعدآج بھی وہاں برٹش بادشاہت آئینی طور پر سپریم طاقت سمجھی جاتی ہے، موجودہ بادشاہ کنگ چارلس III برطانیہ میں8 ستمبر کو ملکہ الزبتھ II کی وفات کے بعد بادشاہ مانا جاتا ہے، یوں تو ابھی بھی دنیا میں 44 ایسی مقتدر ریاستیں ہیں جہاں کنگ چارلس III کو آئینی سربراہ مانا جاتا ہے، ان میں 13 ایشیا ، 12 یورپ، 10 امریکہ، 3 افریقہ اور 6 چھوٹے جزیروں پر مشتمل ہیں، نیوزی لینڈ میں جمہوریت تو پرانی ہے لیکن برطانیہ سے باقاعدہ طور پر 1907 میں آزاد ہوا، جیسینڈا آرڈرن ایک طرف تو مزاج کی سوشلسٹ تھی وہ اسی پرانی جمہوریت کو اس انداز سے چلا رہی تھی کہ ملک میں جنسی امتیاز بالکل ختم ہو جائے،اس کے لبرل رویوں کی وجہ سے مخالفین کی شدید تنقید کا نشانہ بنتی رہی لیکن عوام میں اس کا مقبولیت کا گراف آخر تک بلندی کی طرف گامزن رہا، کرائسٹ چرچ میں ایک مسجد میں 2019 میں گولیوں کا نشانہ بناتے ہوئے جمعہ کے دن 51 نمازیوں کو شہید اور 40 کوزخمی کردیا، جسینڈا نے اس واقعے میں مسلم کمیونٹی کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر دنیا بھر سے محبت اور عزت وصول کی، اس طرح جب کوویڈ پھیلا تو جسینڈا نے اس کا سخت ڈسپلن کے ذریعے مقابلہ کیا، اس کوویڈ میں نیوزی لینڈ میں تین سال کے عرصے میں 21 لاکھ لوگ متاثر ہوئے جب کہ صرف 2484 انسان لقمہ اجل بنے جو کہ امریکہ، چین اور یورپ کی اموات کے مقابلے میں آٹے میں نمک کے برابر ہے جس نے عوام کے دلوں میں جسینڈا کیلئے مزیدمحبت اور احترام میں اضافہ کیا۔اب جسینڈا مستعفی ہونے کے بعد آئندہ کسی الیکشن میں حصہ لینانہیں چاہتی بلکہ اب اس نے اپنے منگیتر Domestic Husband کے ساتھ باقاعدہ شادی کرنے کے ارادہ کا اظہار کیا ہے اور اب وہ بچی کو اسکول بھی خود لے جانا چاہتی ہے،آج بھی دنیا بھر کی خواتین جسینڈا آرڈرن کو رول ماڈل سمجھتی ہیں۔