کشمیریوں کا یوم سیاہ

January 28, 2023

کنٹرول لائن کے دونوں طرف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری عوام نے 26جنوری کو بھارت کا یوم جمہوریہ یوم سیاہ کے طور پر مناکر عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سیکیوریٹی فورسزکے ذریعے ڈھائے جانے والے مظالم،انسانی اقدار کی پامالی اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود اداریت دینے سے بھارت کے انکار کی طرف متوجہ کیا ۔نئی دہلی کا یہ طرز عمل ایک جمہوری ملک ہونے کے اس کے دعوے کی نفی کرتا ہے۔ اس موقع پر مقبوضہ کشمیر میں روزمرہ زندگی کی مفلوجی،گھروں پر سیاہ جھنڈے لہرائے جانے، مکمل ہڑتال اور مظاہروں کے ذریعے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ کشمیری عوام اپنا حق خودارادی لئے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔ آزاد کشمیر اورپاکستان کےعلاوہ دنیا کے دیگرحصوں میں بھی مظاہروں سمیت مختلف صورتوں میں مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کشمیر کے بارے میں اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرائے۔اس بار لندن میں برطانوی پارلیمنٹ کے تقریباً 50ارکان کے ایک اجلاس کو عالمی برادری کے رجحان کے اشاریے کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ ہائوس آف کامن میں منعقدہ اجلاس میں صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے خصوصی طور پر شرکت کی۔برطانوی ارکان پارلیمان نےمسئلہ کشمیر ہر فورم پر اجاگر کرنے کیلئے مل کرکام کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ اس موقع پر پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایکبار پھر واضح کیا کہ اسلام آباد ہمیشہ کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ یہ یوم سیاہ عالمی برادری کو یاد دلارہا ہے کہ پون صدی قبل اس نے کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ بیلٹ کے ذریعے خود کرنے کا موقع دینے کا جووعدہ کیا تھا وہ تا حال پورا نہیں ہوا ۔اقوام متحدہ جیسےاداروں کی قراردادوں کو یوں کھلم کھلا پامال کیا جاتا رہا تو اس ادارے کی کیا وقعت رہے گی۔ عالمی امن کی ضرورت بھی یہ ہے کہ اٹیمی فلیش پوائنٹ بننے والے اس مسئلےکے فوری حل پر سنجیدہ توجہ دی جائے۔بصورت دیگر کوئی چنگاری بھی خوفناک صورتحال جنم دے سکتی ہے۔