پراسرار بیماری سے اموات

January 28, 2023

جنوبی پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں پراسرار بیماری سے بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 11 افراد کی موت کی خبر ذہنوں سے فی الحال محو نہیں ہوئی۔یہ بچے صبح بخار کا شکار ہوتے اور شام کو موت کی آغوش میں ہوتے۔ ان اموات کا سلسلہ گزشتہ ماہ 23 دسمبر کو شروع ہوا جس کے بعد تین جنوری تک ایک ہی خاندان کے11 لوگ بیمار ہوکر جانبر نہ ہو سکے۔ ڈاکٹروں نے بیماری کی تشخیص گرد ن توڑ بخار کے طور پر کی ۔ دریں اثنا، کراچی کے ڈسٹرکٹ کیماڑی میں اگلے روز پراسرار بیماری سے متاثر ہوکر ایک ہی علاقے کے 18افرادوفات پا گئے، یہ تمام لوگ کیماڑی کے علاقے علی محمد گوٹھ سے تعلق رکھتے تھے۔اطلاعات کے مطابق، رواں ماہ 10جنوری سے ان اموات کا آغاز ہوا اور 25جنوری تک بچوں سمیت ایک ہی علاقے کے 18 افراد ہلاک ہوگئے۔ ان تمام لوگوں میں ایک سی علامات ظاہر ہوئیں جن میں بخار، گلے کی سوزش، سانس لینے میں دشواری وغیرہ شامل تھیں جس کے بعد پانچ سے سات دن میں ان کی موت واقع ہوگئی۔ تشویش ناک پہلو یہ بھی ہے کہ اس علاقے میں حال ہی میں قائم ہونے والی دو فیکٹریوں کے باعث شدید بدبو کے باعث شہریوں کا جینا محال ہو گیا ہے۔ محکمۂ صحت کے حکام نے بھی اپنی ابتدائی تحقیق میں یہ تصدیق کی ہے کہ ان اموات کی وجہ کچھ کیمیکلز ہیں جن کے باعث ان مریضوں کے پھیپھڑے متاثر ہوئے جس کے بعد ایک فیکٹری مالک سمیت چار افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ حالیہ دو واقعات کے بعد حکومت پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ صنعتی علاقوں کو رہائشی علاقوں سے دور قائم کرے کیوں کہ کراچی اور لاہور سمیت ملک بھر میں اربنائزیشن یا شہرکاری کے باعث شہری اور صنعتی علاقوںمیں فرق ختم ہونے کے باعث بھی پراسرار بیماریوں سے ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے،لہٰذااس باب میں ٹھوس حکمتِ عملی کی تشکیل ناگزیر ہو چکی ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998