عوامی دکھوں کا مداوا کون کرے گا؟

January 28, 2023

پاکستانی سیاست ایک دلچسپ مرحلے میں داخل ہوچکی ہے اور مستقبل کی تصویر بڑی حد تک واضح ہوچکی ہے ،جس کی بڑی سچائی یہ ہے کہ ن لیگ کیلئے اس وقت کا اصل چیلنج یا خطرہ کوئی کھلاڑی یا اس کا پریشر گروپ نہیں اول و آخر ہماری بدحال معیشت ہے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی خوفناک مہنگائی۔ ڈالر کے مقابلے میں ہمارا روپیہ تاریخ کی بدترین گراوٹ کو چھوتے ہوئے 260تک چلا گیا ہےاورسونا ایک لاکھ ساڑھے پچانوے ہزار روپے فی تولہ ہو گیا ہے ، پچھلا خزانچی اگر ہنس ہنس کرپیٹرول بم گراتا تھا تو موجودہ والے کی چھلانگیں بھی اس جیسی ہی ہیں ۔ معاملہ طعنے بازی کا نہیں ، ہماری معاشی بربادی بوجوہ اس حد تک پہنچی ہے کہ وہ جو کہتا تھا خودکشی کرلوں گا آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائوں گا آج بلوم برگ کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ کہنے پر مجبور تھا کہ مالی معاونت کیلئے آئی ایم ایف سے رجوع نا گزیر ہے بالفرض اگر میں بھی آیا تو اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔بلاشبہ معاشی بربادی کی کہانی تہہ در تہہ ہے اس میں ہماری موجودہ یا کوئی ایک نہیں بہت سی حکومتیں اور پالیسی ساز دوشی قرار پائیں گے۔

آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے آپ نے کیا کیا ہے؟اتنے بڑے بڑے انتظامی اخراجات افسران و ذمہ داران کاشاہانہ لائف اسٹائل، اس بدحالی میں بھی ایسی خبریں آرہی ہیں کہ کروڑوں کی نئی گاڑیا ں خریدی جارہی ہیں،کیا یہ اللے تللے پاکستان بنتے ہی شروع نہیں ہوگئے تھے جب پلے کچھ نہیں کی دُہائی تھی لیکن کروڑوں کے ایرانی قالین اپنے دفاتر کیلئے آرڈرکئے جارہے تھے، جبکہ دوسری طرف بھارت کے باپو کی لنگوٹی کا یہاں مذاق اڑایا جاتا رہا جو آج دنیا کی پانچویں بڑی اکانومی ہے اور تیسری بڑی اکانومی بننے جارہا ہے کبھی دیکھا ہے اُن کی سیاسی یا عسکری قیادت کا رہن سہن؟اُن کالباس، اُن کی گاڑیاں، ان کی رہائش گاہیں، ان کے پردھان منتری اور آرمی چیف سے لے کر نیچے تک وہی گاندھی و نہرو کی سادگی والی اپروچ آپ کو قدم قدم پر دکھائی دے گی ، درویش کے ایک دوست نے جو ایک وزیراعظم کا سرکاری حیثیت میں سیکریٹری رہا ایک دن اُس کے سوٹو ں کی ویسٹرن خریداری کی تفصیلات بتائیں تو درویش حیرت زدہ رہ گیا، ابھی محترمہ کے بیٹے کی ایک تصویر اخبارات میں اُن بچوں کے ساتھ شائع ہوئی جن میں اکثر کے پاؤں میں جوتا ہی نہیں تھا ساتھ ہی اس عوامی نما لیڈر کے ویسٹرن جوتوں کی قیمت بھی درج تھی جو لاکھوںروپے تھی۔ ایک اور نئی عوامی لیڈر صاحبہ ہیں جواپنے لئے لاکھوں کے جوڑے بنواتی نہیں تھکتیں، ابھی ہٹائے گئےکھلاڑی کی تقاریر سنو اور رہن سہن دیکھو، دعوے سائیکل سواری کے کرتا ،مثالیں انڈیا اور یورپ کی دیتا لیکن پندرہ منٹ کے فاصلے سے وزیراعظم ہاؤس جانے کیلئے جو ہیلی کاپٹر استعمال کرتا رہا اس کا بل قوم کو اٹھا نوے کروڑ یا ایک ارب پڑا۔ اس حوالے سے درویش کی تجویز ہے کہ ہمارے صحافتی تحقیقی ادارے انڈیا سے تقابل کرتے ہوئے اپنے سیاسی وغیر سیاسی ریاستی عہدیداروں پر اٹھنے والے اخراجات کی تفصیلات کا اہتمام کریں ۔اب تو آئی ایم ایف بھی ان حوالوں سے چیخ رہا ہے مگر مجال ہے ہم اپنی ایلیٹ کلاس کو عوام کے سامنے نمونہ بناسکیں اور انہیں سادگی و کفایت شعاری پر لاسکیں۔آج کے زمانے میں کونسا معیشت دان یہ کہتا ہے کہ قومیں اپنی پروڈکٹ کے ذریعے ایکسپورٹ بڑھائے بغیر محض امپورٹ یا درآمدات پر انحصار کر کے ترقی کرسکتی ہیں۔ ہمارے اندر اس کی امنگ یا تڑپ ہی نہیں اس لئے ہمارا شدید ترین برین ڈرین ہورہا ہے۔ہمار اپڑھا لکھا صلاحیتوں سے مالا مال ذہین نوجوان ہمہ وقت اس چکر میں ہے کہ کب موقع ملے اور وہ پاکستان چھوڑ کر امریکہ یا یورپ میں جا بسے۔ درویش کے دو بچے ہیں اور دونوں کم عمری میں ہی انگلینڈ جا چکے ہیں اور یہ ہمارے ہر گھر کی کہانی ہے۔لچھن تو ہمارے روز اول سے ہی ایسے تھے لیکن پہلے کام اس لئے چل گیا کہ کمیونزم کے خلاف اور پھر عالمی دہشت گردی بالخصوص افغانستان کے خصوصی حالات کی وجہ سے مغرب خاص طور پر امریکہ کو ہماری ضرورت یا مجبوری تھی اور ہمیں بے پناہ گرانٹس یا امدادیں ملتی رہیں مگر اب صورتحال بدل چکی ہے لیکن افسوس ہم نہیں بدل رہے ہمارے پالیسی ساز کیا فرماتے ہیں بیچ اس مسئلے کے؟ آپ نے اتنا خوبصورت زرخیز اور قدرتی وسائل سے مالا مال ملک کیا اس لئے توڑ پھوڑ کیا کہ یہاں غربت، بے روزگاری، معاشی بدحالی اور شدید مہنگائی دندناتی پھرے! لوگ گھر کا کرایہ دیں، بچوں کی فیس، بزرگوں کی دوائیاں یا گھر کے دیگر اخراجات کیسے پورے کریں؟ آپ ذرا بیس ہزار کی تنخواہ لینے والے یا کسی بھی محنت کش مزدو ر کی آمدنی کو سامنے رکھ کر اس کا بجٹ بنا کر تو دکھائیں۔

آج ارادہ تھا نواز شریف اور اناڑی کی اسٹوری پر لکھنے کا لیکن بڑھتی ہوئی غربت اور مہنگائی نے کچھ سوجھنے ہی نہیں دیا اور دل و دماغ مجبور کر رہے ہیں کہ اس سے بھی زیاد ہ سچائی کے ساتھ اصل حقائق اپنی قوم کے باشعور طبقے کے سامنے رکھوںشاید کہ اُن کے سینے میں بھی اتر جائے عوام کا یہ دکھ درد۔