پاکستان فروری میں ڈھائی لاکھ ٹن چینی کی برآمد شروع کریگا

January 29, 2023

اسلام آباد (تجزیاتی رپورٹ:حنیف خالد) پاکستان آئندہ ماہ اڑھائی لاکھ ٹن چینی کی برآمد شروع کریگا۔ وفاقی وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پنجاب کی 41شوگر ملوں کو ایک لاکھ 52ہزار پانچ سو ٹن چینی کی برآمد کا کوٹہ ملے گا جبکہ سندھ کی شوگر ملیں 70ہزار پانچ سو میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کا کوٹہ استعمال کریں گی۔ خیبر پختونخوا کی شوگر ملوں کو 20ہزار میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کا کوٹہ دیا جائیگا۔ وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی جو گزشتہ جمعرات کو ہونے والے فیصلے کے مطابق حکومت پاکستان اڑھائی لاکھ ٹن شوگر ایکسپورٹ میں سے 61فیصد چینی برآمد کرنے کا کوٹہ پنجاب کی شوگر ملوں کو مختص کر رہی ہے جبکہ سندھ کی شوگر ملوں کو 31فیصد کوٹہ الاٹکیا جا رہا ہے۔ خیبر پختونخوا کی شوگر ملوں کو اپنی پیدا واری استعداد پر8فیصد چینی کی برآمد کا کوٹہ ملے گا۔ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کے منٹس اختتام ہفتہ تک صوبوں کے کین کمشنرز کو فراہم نہیں کئے گئے تھے۔ کل آغاز ہفتہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اڑھائی لاکھ ٹن شوگر ایکسپورٹ فیصلے کے منٹس صوبائی کین کمشنرز کو بھیج دیئے جائیں گے جو کل سے شروع ہونے والے ہفتے کے دوران ہی اپنے اپنے صوبے کی شوگر ملوں کو طے شدہ کوٹہ جاری کرینگے۔ پنجاب کے کین کمشنر زمان وٹو جنہوں نے گزشتہ روز 27جنوری کو صوبائی کین کمشنرز کے اضافی عہدے کا چارج لیا ہے‘ اور جو اس سے قبل اسلام آباد میں اپنے بنیادی محکمے پراسکیوشن کے سیکرٹری کی حیثیت سے ٹریننگ پر تھے‘ سے جب پوچھا گیا کہ وہ کب کوٹہ پنجاب کی 41شوگر ملوں میں تقسیم کرینگے تو اُنہوں نے کہا کہ آج ملک کو ایک ایک ڈالر کی ضرورت ہے‘ جونہی وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے جمعرات کے اجلاس کے منٹس اُن کو پہنچیں گے وہ 24گھنٹے کے اندر صوبے کی شوگر ملوں کو پسما پنجاب برانچ کو اعتماد میں لیکر دیانتداری‘ ایمانداری‘ انصاف کے ساتھ کوٹہ تقسیم کر دینگے۔ شوگر ملز مالکان اڑھائی لاکھ ٹن چینی کی برآمد سے13کروڑ 75 لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ قومی خزانے میں جمع ہو گا۔ ایک ضمنی سوال پر جب جنگ نے اُنکی توجہ 22جنوری 2023ء کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اس نوٹیفکیشن کی طرف مبذول کرائی جس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں کو سرکاری افسروں کی ٹرانسفر‘ تقرری فوری روکنے کی ہدایت کی گئی ہے‘ چونکہ ان دو صوبوں میں اسمبلی کے الیکشنوں کا شیڈول جاری ہو چکا ہے۔ انکی توجہ نوٹیفکیشن کے اُس حصے کی طرف بھی دلائی گئی کہ اگر صوبے کو کسی افسر کی تعیناتی کی انتہائی ضرورت ہو تو اُس صوبے کا سروسز اینڈ ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ الیکشن کمیشن آف پاکستان سے رابطہ کر کے اُسکی ٹرانسفر اور تقرری کر سکے گا جس پر کین کمشنر پنجاب زمان وٹو نے کہا کہ وہ صرف یہ جانتے ہیں کہ اُن کو حکومت پنجاب نے کین کمشنر کا اضافی چارج دیا ہے جس پر اُنہوں نے 27جنوری کو ہی چارج سنبھالا ہے۔ اس ضمنی سوال پر کہ کیا اُنکے پاس دو صوبائی محکمے ہیں تو کین کمشنر زمان وٹو نے کہا کہ وہ صرف سیکرٹری‘ پراسکیوشن حکومت پنجاب ہیں‘ انہوں نے ڈائریکٹر جنرل پنجاب اینٹی کرپشن کا عہدہ نہیں سنبھالا‘ اس طرح بحیثیت سیکرٹری پراسکیوشن پنجاب اُن کو کین کمشنر کا ایڈیشنل چارج نگران حکومت نے دیا ہے۔ دریں اثناء شوگر انڈسٹری کے ایک سینئر ممبر نے جنگ کو بتایا کہ گزشتہ جمعرات کو وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اڑھائی لاکھ ٹن چینی کی برآمد کی جو سفارش کی ہے اس پر پنجاب کی شوگر ملیں اپنے کوٹے کے مطابق چینی کی برآمد کریں گی۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل وفاقی وزارت تجارت نے پنجاب میں چینی کا برآمدی کوٹہ ’’پہلے آئو پہلے پائو‘‘ کے اصول پر تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے پر پاکستان کے کمرشل ایکسپورٹرز میدان میں کود پڑے اور اُنہوں نے غیرملکی خریداروں سے چینی کے ریٹ کم کرتے کرتے 440 ڈالرز فی ٹن تک لے آئے جس سے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب برانچ کی شوگر ملوں کو تشویش ہوئی کیونکہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں چینی کی قیمت 550ڈالرز فی ٹن تھی مگر کمرشل ایکسپورٹرز کو چینی برآمد کرنے کا موقع ملتے ہی اُنہوں نے انٹرنیشنل مارکیٹ میں 440 ڈالرز فی ٹن کے حساب سے سودے کرنے شروع کر دیئے مگر وزیر خزانہ سنیٹر اسحاق ڈار نے پسما پنجاب کی تشویش کا ادراک کرتے ہوئے یہ دانشمندانہ فیصلہ کیا کہ سندھ وغیرہ کی طرح پنجاب کی شوگر ملوں کو صوبائی کین کمشنر ایک لاکھ 52ہزار پانچ سو ٹن چینی کی فوری برآمد کے کوٹے جاری کریں گے۔