پاک فوج کا عزم

February 02, 2023

پاک فوج کی اعلیٰ قیادت کا پشاور پولیس لائنز مسجد میں دھماکے کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لاکر کیفر کردار تک پہنچانے کا عزم پوری قوم کی اس امنگ کا عکاس ہے جو وہ وطن عزیز کو دہشت گردی سے پاک امن و ترقی کا گہوارہ بنانے کے حوالے سے رکھتی ہے۔ جی ایچ کیو راولپنڈی میں منعقدہ 255ویں کور کمانڈرز کانفرنس میں پشاور پولیس لائن دھماکے کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ دہشت گردوں کو پنپنے نہیں دیا جائے گا۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ غیر اخلاقی اور بزدلانہ کارروائیاں قوم کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتیں۔ انہوں نے کمانڈرز کو ہدایت دی کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن پائیدار امن کے حصول تک جاری رکھے جائیں۔ آرمی چیف نے اس موقع پر دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی جس پالیسی کا ذکر کیا اس کا تسلسل اور سخت اقدامات اس لئے ضروری معلوم ہوتے ہیں کہ پشاور پولیس لائن میں خود کش دھماکے کے بعد وطن عزیز کیلئے سیکورٹی خدشات بڑھے نظر آتے ہیں۔ مذکورہ دھماکے میں جاں بحق ہونےوالوں کی تعداد تادم تحریر 100 ہو چکی ہے جبکہ 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ شہدا میں 93 پولیس اہلکار شامل ہیں۔ یہ ایک بڑا نقصان ہے جس کے ہر پہلو (مثلاً مسجد میں دھماکہ خیز مواد بتدریج لائے جانےاور خود کش حملہ آور کے وہاں چھپے رہنے کے اشارے) پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ آرمی چیف نے کور کمانڈرز کانفرنس کے دوران ہدایت دی کہ انٹلیجنس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں پر توجہ مرکوز رکھی جائے۔ کور کمانڈرز کانفرنس میں خطے کی صورتحال اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی تشویشناک کیفیت سمیت متعدد امور پر غور کیا گیا۔ جبکہ دہشت گردوں کے درمیان گٹھ جوڑ توڑنے اور ان کے حمایتی میکنزم کے لئے فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے جاری انٹلیجنس پر مبنی آپریشن کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔ یہ معاملہ ملکی سیکورٹی کے حوالے سے اہم ہے جبکہ اس کی سنگینی میں اضافے کا ایک اشارہ اس امر سے ملتا ہے کہ منگل اور بدھ کی درمیانی رات میانوالی کے تھانہ مکڑوال پر دہشت گردوں کے ایک گروپ نے بھاری ہتھیارروں کے ساتھ حملہ کیا جسے ناکام بنا دیا گیا اور دہشت گرد اپنے زخمی ساتھیوں کو لیکر فرار ہوگئے۔ اس حملے سے ظاہر ہوتا ہےکہ تحریک طالبان پاکستان، اسلامک اسٹیٹ اور ان جیسے آپریٹر گروپ جو اب تک خیبر پختونخوا اور افغان سرحد سے ملحق علاقوں کے تھانوں اور چیک پوسٹوں کو نشانہ بنا رہے تھے، اب پنجاب میں سرگرم ہو گئے ہیں۔ اس میں بھی شک نہیں کہ ان کی پشت پر کوئی ایسی دشمن قوت سرگرم ہے جو کالعدم تنظیموں کو سرمایہ، اسلحہ اور تربیت سمیت ضروری سہولتیں مہیا کر رہی ہے۔ اس منظر نامے میں وزیراعظم شہباز شریف کاحالیہ ٹویٹ تمام سیاسی قوتوں کے کیلئے قابل توجہ ہونا چاہئے جس میں انہوں نے پاکستان دشمنوں کے خلاف متحد ہونے کا پیغام دیا ہے۔ وزیراعظم نے پوری درد مندی سے کہا ہے کہ ہم اپنے سیاسی جھگڑے بعد میں نمٹا سکتے ہیں اس وقت سیاسی قوتوں کا پاکستان دشمنوں کے خلاف متحد ہونا ضروری ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے منگل کے روز قومی اسمبلی میں جو بیان دیا اس میں بھی دہشت گردوں کے خلاف ویسا ہی اتفاق رائے اجاگر کرنے پر زور دیا جیسا ضرب عضب آپریشن کے وقت ماضی میں پایا گیا۔ کیا ہی اچھا ہو کہ قومی آزمائش کے اس مرحلے پر ایک بڑے آپریشن کیلئے تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے نظر آئے۔ اس باب میں پہل کاری حکومت کی ذمہ داری ہے۔ وزیراعظم اور وزیر دفاع کے بیانات میں جس خواہش کا اظہار کیا گیا ہے اس کے ضمن میں عملی پیش رفت بھی حکومت کی طرف سے نظر آنی چاہئے۔ وطن عزیز کو اس وقت جن آزمائشوں کا سامنا ہے ان کا تعلق دہشت گردی کے علاوہ معیشت کی لاغری سمیت کئی امور سے ہے۔ یہ وقت قومی زندگی کی کئی جہتوں کے حوالے سے اہم فیصلے کرنے کا ہے۔ غلطیاں سب سے ہوتی ہیں، انہیں بھول کر اور ایک دوسرے کے شانہ بشانہ سب آگے بڑھے تو مشکل ترین مرحلے آسانی سے سر ہو سکتے ہیں۔