IMF وفد کے جائزہ کمیشن سے مذاکرات

February 02, 2023

معاشی گرداب میں گھرے پاکستان میں دہشت گردی کے عفریت کا ازسر نو متحرک ہوکر سکیورٹی اداروں کے خلاف سرگرم ہونا ملک و قوم کیلئے ایسا چیلنج ہے جس سے نمٹنے کیلئے سارے سٹیک ہولڈرز کو بلاتاخیر باہمی اختلافات ختم کرکے یکسو ہوکر کام کرنے کی ضرورت ہے بحرانوں سے نکلنے کے لئے حکومت جو کوششیں کررہی ہے ان کے ثمر بار ہونے کیلئے اندرون ملک بے یقینی کی سیاسی فضا سے نجات حاصل کرنا از بس ضروری ہے۔ IMF پروگرام کے نویں جائزے کے سلسلے میں فنڈ کی جائزہ کمیٹی اسلام آباد میں پاکستانی حکام کے ساتھ مذاکراتی دور شروع کرچکی ہے۔حالیہ دورے میں فنڈ کا وفد وزارت خزانہ کے ساتھ ساتھ FBR،نیپرا،اور اوگرا حکام سے بھی ملاقاتیں کرے گا ۔مبصرین کے خیال میں یہ انتہائی مشکل مذاکراتی عمل ہے کیونکہ فنڈ کی طرف سے غیر معمولی بے لچک طرز عمل دیکھنے میں آرہا ہے۔ سات ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے لئے دس روزہ مذاکرات کے پہلے روز آئی ایم ایف کی جانب سے بجٹ خسارہ 4.9 فیصد رکھنے، برآمدی شعبے کو 110 ارب روپے کا استثنا ختم ، ایف بی آر کی طرف سے 7470 روپے ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے گردشی قرض میں کمی لانے اور پیٹرولیم لیوی کی مد میں 855ارب روپے وصولی کا ہدف پورا کرنے پر زور دیا جارہا ہے۔شرائط پر عمل درآمد کی صورت میں ہی فنڈ ایک ارب ڈالر کی رکی ہوئی قسط کا اجراء کرے گا تو ہی پاکستان کو دیگر ممالک کی طرف سے مالی تعاون میسر آئے گا۔شنید ہے کہ ابتدائی بات چیت محض تکنیکی امور تک محدود رہے گی اس کے بعد مالیاتی و معاشی پالیسی دستاویز پر اتفاق ہونے پر ہی کوئی معاہدہ عمل میں آسکتا ہے۔اس مشکل وقت میں پاکستان کی طرف سے فنڈ کی مجوزہ اصلاحات پر عمل درآمد کی یقین دہانی کراتے ہوئے تمام مطالبات پر عمل درآمد کیلئے مہلت طلب کرنا مجبوری ہے جسے سیلاب کی آفت کے مابعد اثرات سے نمٹتے ملک کے زمینی حقائق کے تناظر میں دیکھا جانا چاہئے۔