شیخ رشید کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد

February 04, 2023

اسکرین گریب

اسلام آباد کی کچہری نےشیخ رشید کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی۔

شیخ رشید کے خلاف آصف زرداری پر عمران خان کے قتل کی سازش کا الزام لگانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

اسلام آباد کی کچہری نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے شیخ رشید کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

شیخ رشید کو جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

سماعت کے دوران پولیس کی جانب سے مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ شیخ رشید کا وائس میچنگ ٹیسٹ کرایا ہے، ان کا فوٹوگرامیٹرک ٹیسٹ کرانا باقی ہے۔

شیخ رشید نے عدالت میں کہا کہ جس طرح پولیس نے رکھا اس سے بہتر ہے مجھے موت کی سزا سنا دیں، مجھے کرسی سے باندھے رکھا، جھوٹ بولنے پر لعنت بھیجتا ہوں، مجھے اسپتال بھیجا جائے، پیروں اور ہاتھوں پر خون ہے، میری پٹیاں کرا دی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ تین سے چھ بجے تک میرے ہاتھ پاؤں اور آنکھیں باندھے رکھیں۔

مجھے رینجرز کی سیکیورٹی چاہیے،شیخ رشید کی استدعا

شیخ رشید نے استدعا کی کہ مجھے رینجرز کی سیکیورٹی چاہیے۔

عدالت کے حکم پر شیخ رشید کی ہتھکڑیاں کھول دی گئیں۔

شیخ رشید پر رات کے وقت تشدد کیا گیا،وکیل

شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرازق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید پر جو دفعات لگیں وہ نہیں بنتیں، پراسیکیوشن کو تفتیش کے لیے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا گیا، شیخ رشید پر رات کے وقت تشدد کیا گیا۔

وکیل سردار عبدالرازق نے کہا کہ شیخ رشید سینئر سیاستدان ہیں، پولیس کس طرح ہینڈل کر رہی ہے، پولیس کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ تفتیش کے لیے دیا گیا لیکن پولیس نے ٹارچر کیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے کہا کہ مجھے زخم دکھائیں جو آپ کو ہیں۔

شیخ رشید نے اپنے زخم جوڈیشل مجسٹریٹ کو دکھائے

شیخ رشید نے ہاتھوں پر لگے زخم جوڈیشل مجسٹریٹ کو دکھائے۔

شیخ رشید نے کہا کہ پولیس میں اے ایس آئی تک تمام عمران خان کے ساتھ ہیں۔

عدالت نے شیخ رشید کے انٹرویو کا ٹرانسکرپٹ ان کے وکیل کو دے دیا۔

شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان نے جو کہا وہ ٹھیک کہا، پولیس نے کل میری تین بار ریکارڈنگ کی ہے۔

وکیل سردار عبدالرازق نے کہا کہ شیخ رشید کے انسانی حقوق پامال کیے جا رہے ہیں، عام شہری کا کیا حال ہو گا، ان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ مانگا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شیخ رشید نے بیان دیا کہ عمران خان کے پاس قتل کرنے کے شواہد ہیں، پراسیکیوشن کے پاس ان کے بیان کی ویڈیو موجود ہے، وہ اپنے بیان کا اقرار کر رہے ہیں، ان کی جانب سے سازش کرنے کا کوئی ثبوت نہیں۔

شیخ رشید کے دوسرے وکیل انتظار پنجوتھا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید عدالت پہنچنے پر دھکم پیل کی وجہ سے لڑکھڑا گئے اور گرتے گرتے بچے ہیں۔

وکیل انتظار پنجوتھا نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کے نوٹس کو معطل کیا، توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی، عدالت نے پیر کے لیے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں، معاملہ ہائی کورٹ میں ہے۔

شیخ رشید نے اپنے بیان کو قبول کیا،وکیل انتظار پنجوتھا

انہوں نے کہا کہ شیخ رشید نے اپنے بیان کو قبول کیا، جسمانی ریمانڈ مزید نہیں دیا جا سکتا، ان کا مزید جسمانی ریمانڈ دینا غیرقانونی ہو گا۔

وکیل انتظار پنجوتھا نے شیخ رشید کے خلاف مقدمے میں لگائی گئی تینوں دفعات کی مخالفت کرتے ہوئے تینوں دفعات کی مخالفت سے متعلق درخواست دائر کر دی۔

واضح رہے کہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔

شیخ رشید کو کیا سزا ہو سکتی ہے؟

شیخ رشید پر لگائی گئی دفعات کے تحت انہیں 5 سے 7 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

سابق وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید پر قائم کیے گئے مقدمے میں 3 دفعات لگائی گئی ہیں، ان پر مقدمے میں 1 قابلِ ضمانت اور 2 ناقابلِ ضمانت دفعات لگائی گئی ہیں۔

قابلِ ضمانت دفعہ 120 نفرت انگیز تقریر کی ہے جس کی سزا 6 ماہ قید یا جرمانہ ہے جبکہ ناقابل ضمانت دفعہ 153 اے بغاوت پر اکسانے کی ہے جس کی سزا 5 سال قید ہے اور دوسری ناقابل ضمانت دفعہ 505 عوام کو اشتعال دلانے کی ہے جس کی سزا 7 سال قید ہے۔

شیخ رشید کو 2 فروری کو گرفتار کیا گیا

واضح رہے کہ 2 فروری کو عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کو گرفتار کیا گیا، ان کے قبضے سے اسلحہ اور شراب برآمد ہوئی، جس کے بعد انہیں اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ منتقل کیا گیا۔