مہنگائی کم ہورہی ہے، امید ہے پالیسی ریٹ بھی نیچے آئے گا: وفاقی وزیرِ خزانہ

March 29, 2024

وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب—فائل فوٹو

وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب کا کہنا ہے کہ ٹیکس دینے والوں پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے، سپر ٹیکس، ونڈفال ٹیکس پائیدار نہیں، مہنگائی کم ہو رہی ہے،امید ہے پالیسی ریٹ بھی نیچے آئے گا۔

کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ توانائی چوری اور لیکیجز روکے بغیر پائیداری نہیں آئے گی، وزیرِ توانائی اور صنعت سے رابطے میں ہوں، بجٹ سیشن میں بات چیت ہو گی۔

ان کا کہنا ہے کہ شعبۂ صنعت 22 فیصد قومی پیداوار، 56 فیصد ٹیکس دیتا ہے، ان سے مل کر کام کریں گے، تیسری سہ ماہی میں زرعی شعبے کی نمو بدستور رہے گی، صنعتی ترقی توانائی کے ساتھ جڑی ہے وہ ملی جلی رہے گی۔

وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا کہ پی آئی اے کی نجی کاری ایڈوانس اسٹیج میں ہے، ڈسکوز کی گورننس بہتر کر کے انہیں پرائیوٹائز کرنا ہے، سرکلر ڈیٹ کم کرنا ہے، قومی اداروں کے نقصانات کم کرنے ہیں، وزیرِاعظم نے کہا ہے کہ اب نہیں تو پھر بہت مشکل ہو گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ رواں سال 9400 ارب روپے محصولات کا ہدف ہے، عدالتوں میں 1700 ارب کے کیسز ہیں، وہ رقم آدھی ہی مل جائے، اندازے ہیں کہ 3000 ارب کی لیکیجز ہیں وہی آدھی آ جائیں۔

وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب کا کہنا ہے کہ ٹیکس کم اور نہ دینے والوں تک پہنچنے سے پہلے آمدنی 12 ہزار ارب تک لے جائیں گے، پرائیوٹائزیشن پائپ لائن بنا رہے ہیں، ابتداء میں نقصانات والے اداروں پر توجہ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اخراجات کم کرنے ہیں، پی ایس ڈی پی پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کی جانب لے جانا ہے، ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ، پروسسز، افراد اور ٹیکنالوجی پر توجہ ہے۔

وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب نے مزید کہا کہ ڈاکٹر شمشاد اختر ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں، پالیسی ریٹ اور شرحِ تبادلہ اسٹیٹ بینک کی صوابدید ہے، مہنگائی کم ہو رہی ہے، امید ہے کہ پالیسی ریٹ بھی نیچے آئے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے حجم پر بات نہیں ہوئی ہے، خواہش ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک نئے پروگرام پر اسٹاف لیول معاہدہ ہو جائے۔