2 عشروں کے دوران اڑنے والے کیڑے مکوڑوں کی شرح 78 فیصد کم ہوگئی

April 28, 2024

لندن (پی اے) کیڑے مکوڑوں اور حشرات الارض کے حوالے سے کینٹ وائلڈ لائف اور بگ لائف کی جانب سے کرائے گئے ایک سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ گزشتہ 2عشروں کے دوران اڑنے والے کیڑے مکوڑوں کی شرح 78فیصد کم ہوگئی ہےماہرین ماحولیات نے متنبہ کیا ہے اڑنے والے کیڑے مکوڑوں کی تعداد میں ڈرامائی کمی برطانیہ میں قدرتی صورت حال کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔ یہ سروے گاڑیوں کی ونڈ اسکرین سے ٹکرانے والے کیڑے مکوڑوں کے حوالے سے کیا گیا تھا سروے کے دوران ڈرائیوروں نے بتایا کہ اب انہیں ماضی کے مقابلے میں کم تعداد میں مکھی مچھر شہد کی مکھیاں اور پتنگے مرے ہوئے ملتے ہیں۔ کنزرویشن گروپوں کا کہناہے کہ اڑنے والے کیڑے مکوڑے فصلوں کی تخم ریزی کرتے ہیں اور کچرے کو سڑاتے ہیں ان کے بغیر زمین کا ماحولیاتی نظام تباہ ہوجائے گا ۔ لیکن ان میں کمی کلائمٹ چینج ،آلودگی اور جراثیم کش دوائوں کے استعمال کی وجہ سے ہورہی ہےاور شواہد بتاتے ہیں کہ یہ کمی صرف برطانیہ ہی نہیں پوری دنیا میں ہورہی ہے۔اب لوگوں سے کہاجارہاہے کہ وہ اپنی گاڑی سے ٹکرا کر مرنے والے اڑنے والے کیڑے مکوڑوں کی تعداد ریکارڈ کریں اور پھر2004کے RSPB سے اس کا موازنہ کریں، 2004میں سروے کے دوران 26,500کے قریب کئے گئے سفر کا تجزیہ کیاگیاتھا ۔اس اسکیم میں حصہ لینے کیلئے ڈرائیوروں سفر شروع کرنے سے پہلے اپنی نمبر پلیٹ صاف کی تھی اور اپنے موبائل فون پر اپنا روٹ ریکارڈ کیاتھا اور اس کے بعد splatometer grid استعمال کرتے ہوئے مرنے والے کیڑے مکوڑوں کی گنتی کی تھی یہ splatometer grid سروے کرنے والوں نے فراہم کی تھی۔ گزشتہ سال 6,637 سفر کا جائزہ لیاگیا جس سے معلوم ہوا کہ انگلینڈ میں 2004 اور 2023 کے دوران کیڑے مکوڑوں کی شرح میں 83 فیصد کمی ہوئی ہے ،کیڑے مکوڑوں کی شرح میں سب سے زیادہ کمی لندن میں 91 فیصد ریکارڈ کی گئی جس کے بعد ویلز میں 79 فیصد اور اسکاٹ لینڈ میں 76 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ کینٹ وائلڈ لائف ٹرسٹ اور بگ لائف کے سربراہوں نے اس صورت حال کو تشویشناک قرار دیاہے اور کہاہے کہ اس کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے اس سے نہ صرف دنیا میں صحت کی صورت حال پر گہرا اثر پڑے گا بلکہ قدرت کی جانب سے فراہم کی جانے والی بہت سی مفت سروسز بھی اس سے متاثر ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ انسانی سرگرمیوں کا قدرتی ماحول پر گہرا اثر پڑتا ہے جراثیم کش ادویات کے استعمال ،آلودگی اور کلائمٹ چینج سب مل کر کیڑے مکوڑوں کی شرح میں کمی کا سبب بن رہے ہیں ۔معاشرے کو ماحولیات کی تباہی کے آثار پر توجہ دینی چاہئے اور قدرتی ماحول کو تباہ ہونے سے بچانے کیلئے فوری اقدام کرنے چاہئیں۔