2009 ٹی20 ورلڈکپ کی فاتح ٹیم کا دورہ امریکا، مختلف شہروں میں تقریبات

April 28, 2024

پاکستان کی 2009 کی فاتح ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹیم کے کپتان یونس خان اور کھلاڑیوں مصباح الحق، شاہد آفریدی، سعید اجمل، شعیب ملک، فواد عالم، عبدالرزاق، کامران اکمل اور عمر گُل پر مشتمل وفد نے "جیت کا سفر" کے بینر تلے امریکہ کی مختلف ریاستوں کا دورہ کیا۔

اس حوالے سے امریکی ریاست ٹیکساس کے شہروں ہیوسٹن اور ڈیلس میں آمد پر انکا پرتپاک خیرمقدم کیا گیا۔ اس موقع پر متعدد تقریبات کا انعقاد کیا گیا جبکہ ہیوسٹن کے مقامی گراؤنڈ میں کرکٹ میچ بھی کھیلا گیا۔

اس موقع پر پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا تھا کہ امریکہ میں ہونے والے ورلڈکپ میں پاکستانی ٹیم انشاءاللّٰہ بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔

ہیوسٹن میں جنگ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے مصباح الحق کا کہنا تھا کہ پچھلے دو ورلڈکپ میں پاکستانی ٹیم سیمی فائنل اور فائنل کھیلی ہوئی ہے جبکہ اس وقت ہمارے پاس تمام وسائل بھی موجود ہیں اور ہماری موجودہ ٹیم بھی بہت اچھی ہے۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گزشتہ دو سیریز کی کارکردگی کو آپ بالکل ذہن سے نکال دیں۔ ابھی کئی تجربات ہو رہے ہیں مگر ورلڈکپ میں مجھے لگتا ہے کہ پاکستانی ٹیم ہمیشہ ایک طاقتور ٹیم کے طور پر ابھرے گی۔

مصباح نے کہا کہ امریکہ کے گراؤنڈ اور موسم بھی ایسے ہیں جس میں پاکستان سیمی فائنل اور فائنل تک جاسکتا ہے اور ورلڈکپ جیت بھی سکتا ہے۔

سابق کپتان نے کہا کہ ٹیم کو چاہیے کہ وہ اچھی طرح تیاری کریں اور اپنے آپ پر یقین رکھیں حکمت عملی مرتب کریں، اس ضمن میں فٹنس بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے جبکہ اس پر ہی مزید کارکردگی کا دارومدار ہوتا ہے۔

مصباح کا کہنا تھاکہ انہیں لگتا ہے کہ پاکستان ٹیم کے جو میچز ہونگے اس میں ٹیم کو چاہیے کہ وہ ورلڈکپ کو ذہن میں رکھ کر اپنی بھرپور تیاری کرے، اپنے اندر اعتماد پیدا کرے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم کے پاس وسائل بھی بہت ہیں جس کی بنیاد پر وہ اچھا پرفارم کر سکتے ہیں۔ مصباح الحق نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارے پاس ٹاپ کلاس بالنگ بھی ہے اور ٹاپ کلاس بلے باز بھی ہیں تاہم آپکو اس وقت صرف بھرپور پرفارمنس کی ضرورت ہے۔

سابق کپتان کا کہنا تھا کہ بابر اعظم دنیا کے بہترین بلے باز ہیں جبکہ دنیا کے بہترین فاسٹ بالرز میں سے ایک نسیم شاہ اور شاہین شاہ آفریدی بھی ٹیم کا حصہ ہیں۔ آل راؤنڈر بھی زبردست ہیں، تاہم دیکھنا یہ ہے کہ ہم بحیثیت ٹیم کس طرح پرفارم کرتے ہیں۔

امریکہ کے دورے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہیوسٹن میں بہت مزہ آرہا ہے ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے ہم کراچی میں ہیں۔ یہاں کے لوگوں میں جوش اور ولولہ ہے اور ہمیں جس طرح انہوں نے پرتپاک طریقہ سے خوش آمدید کہا وہ ناقابل بیان ہے۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں بھی پاکستان کی ٹیم یہاں اسی طرح آئے گی تو انکو پاکستان سے باہر آکر پاکستانیوں سے ملنے کا اور ان کے ساتھ خوشگوار لمحات گزارنے کا موقع ملے گا۔

دوسری جانب پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ جیتنے والی ٹیم کے کپتان یونس خان کا کہنا تھا کہ امریکہ میں ورلڈکپ کی تیاریاں جاری ہیں اور وہ اس ضمن میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کو یہ مشورہ دیں گے کہ جس برانڈ کی کرکٹ کھیلنی چاہیے اگر وہ اسطرح سے کھیلیں گے تو ہماری ٹیم سیمی فائنل اور فائنل میں بھی جا سکتی ہے۔

سابق کپتان یونس خان نے کہا کہ گزشتہ ورلڈکپ کا اگر آپ مشاہدہ کریں تو یہ نظر آتا ہے کہ پاکستانی ٹیم وہ واحد ٹیم ہے اور اسطرح پہلے بھی ہوا کہ پاکستانی ٹیم کہیں بھی نظر نہیں آرہی تھی مگر وہ اچانک فائنل میں پہنچ گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم کے پاس امریکہ کی سرزمین پر ورلڈکپ جیتنے کا بہت اچھا موقع ہے اور جس طرح میں یو ایس اے میں دیکھتا ہوں کہ جتنی فین فالونگ ہے ہم پہلے یہ سمجھتے تھے کہ شاید امریکہ میں ایسا نہیں ہے لیکن جو میں چار پانچ سالوں سے دیکھ رہا ہوں کہ امریکہ میں جسطرح کے مواقع ہیں وہ کہیں بھی پاکستانی ٹیم کو نہیں مل سکتے۔

یونس خان کا کہنا تھا کہ اگر ہماری ٹیم پاکستان اور امریکہ میں اپنے فالور کے لیے کھیلیں گے تو پاکستانی ٹیم ورلڈکپ میں بہت اچھا پرفارم کر سکتی ہے۔

انہوں نے پاکستانی ٹیم کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹیم کو چاہیے کہ وہ جارہانہ کرکٹ کھیلیں۔ چاہے بالنگ ہو، بیٹنگ ہو یا فیلڈنگ اگر وہ جارحانہ انداز میں سامنے آئیں گے تو وہ ٹیم کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔

انہوں نے امریکہ کے دورہ کے حوالے سے کہا کہ میرا دورہ امریکہ کا تجربہ اچھا رہا، کاش میں اس وقت پاکستانی کرکٹ ٹیم میں کھیل رہا ہوتا اور پاکستان کے لیے میں ٹیم کے ساتھ یہاں آتا تو بہت ہی زیادہ مزہ آتا۔

انہوں نے کہا کہ میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ 2017 کے بعد جب سے میں ریٹائرڈ ہوا ہوں چھ سال ہو چکے ہیں لیکن جو توجہ یہاں ملی ہے وہ ناقابل بیان ہے، اس لیے ہمارے کھلاڑیوں کو امریکہ آنا چاہیے خاص طور پر کرکٹرز کو۔

یونس خان نے کہا کہ میرے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ ریٹائر ہوئے چھ سال ہوگئے اور میرے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ میں چھ سال کے بعد بھی یہاں آیا ہوں تو ایسا لگ رہا ہے کہ میں اب بھی پاکستانی ٹیم میں موجود ہوں۔

جیت کا سفر پروگرام کے آرگنائز رافع احمد کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم کو امریکہ کا دورہ کروانے کا تجربہ بہت کامیاب رہا اور وہ آئندہ بھارت اور پاکستانی ٹیموں کو امریکہ کے دورے پر لے کر آنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔