جج کا اغوا

April 29, 2024

ڈیرہ اسماعیل خان پولیس کے مطابق جنوبی وزیرستان کے سیشن جج شاکر اللہ مروت کو نامعلوم مسلح افراد نے اغوا کرلیا ہے۔ اغوا کاروں نے انکے ڈرائیور اور سیکورٹی گارڈ کو چھوڑکرگاڑی نذر آتش کردی۔ یہ افسوسناک واقعہ ڈی آئی خان اور ٹانک کے سنگم پر واقع بھگوال نامی گائوں کے قریب پیش آیا۔ شاکر اللہ مروت سیشن جج وزیرستان تعینات ہیں لیکن یہاں شورش کی وجہ سے ان کی عدالت ضلع ٹانک میں قائم ہے۔ وقوعہ کے وقت وہ ٹانک سے ڈی آئی خان آرہے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ مروت قومی جرگہ کے سپریم کمانڈر اختر منیر خان کے رشتہ دار ہیں۔ دو روز قبل گرینڈ جرگہ منعقد ہوا تھا جس میں لوگوں کے بعض تحفظات سامنے آئے تھے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے اس واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے جج کی بحفاظت بازیابی کی ہدایت کی ہے ان کا کہنا ہے کہ ملوث عناصر قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکتے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے جج کے اغوا کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے قیام امن کے حوالے سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پر سنجیدہ سوالات اٹھائے۔ سیشن جج کے اغوا پر پشاور ہائیکورٹ نے بھی چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا، آئی جی پولیس اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم کو ہائیکورٹ میں طلب کرکے بازیابی کے فوری اور ٹھوس اقدامات اٹھانے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے لہٰذا سیشن جج کی بازیابی یقینی بنائی جائے۔ ججز کو سیکورٹی فراہم کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔عدالت عالیہ کو تازہ ترین پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔ وزیرستان کے شمال مغرب میں افغانستان کے صوبے خوست اور پکتیا واقع ہیں۔ یہ علاقہ عشروں سے عسکریت پسندوں کی پناہ گاہ بنا ہواہے،گو سیکورٹی حکمت عملی سے یہاں عسکریت پسندی میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے لیکن سیشن جج کے اغوا کے تازہ واقعہ سے عدم تحفظ کا احساس مزید گہرا ہوگیا ہے۔