ایک کروڑ خواتین شادی کی منتظر

April 29, 2024

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت پاکستان میں 35 سال سے زائد عمر کی ایک کروڑ خواتین شادیوں کے انتظار میں بیٹھی ہیں۔ یہ رپورٹ پاکستان میں شادی سے متعلق شدید مسائل کی نشاندہی کرتی ہے۔ شادی دراصل وہ معاہدہ ہے جس کے ذریعے معاشرہ، قانون اور مذہب مرد و زن کے ازدواجی تعلق کو قبولیت بخشتے ہیں۔ اس سے معاشرے میں ایک نئے گھرانے کا اضافہ ہوتا ہے اور اسکے نتیجے میں پیدا ہونیوالے بچوں کو شناخت اور قانونی تحفظ ملتا ہے۔ نکاح، اسلامی معاشرتی نظام کا ایک اہم رکن ہے اسکی اہمیت کا اندازہ اس امر سے ہوسکتا ہے کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا ’’نکاح میری سنّت ہے اور جس نے میری سنّت پہ عمل نہ کیا وہ ہم میں سے نہیں‘‘۔ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے شادی کو بہت مشکل اس طرح سے بنا دیا ہے کہ اس پر لاکھوں کا خرچ آتا ہے چنانچہ لڑکوں کی اپنا کیریئر بنانے کی فکر میں شادی کی صحیح عمر بیت جاتی ہے۔ دوسری طرف لڑکیوں کو دہرے مسائل کا سامنا ہے کہ عصر حاضر میں انہیں خود بھی برسر روزگار ہونا پڑتا ہے اور ان کے والدین کے پاس بھی بیٹی کو جہیز دینے کیلئے لاکھوں روپے نہیں ہوتے،شادی کی رسومات اس پر مستزاد ہیں جبکہ اسلام ہی نہیں اکثر معاشروں نے شادی کو آسان بنایا ہے لیکن یہ برصغیر کا المیہ ہے کہ یہاں دکھاوے کے چلن نے شادی اتنی مشکل بنا دی ہے کہ ہمیں اقوام متحدہ کی مذکورہ بالا رپورٹ دیکھنے کو مل رہی ہے۔ مغربی دنیا ہی کو دیکھ لیں وہاں مردوزن چرچ میں جا کر شادی کرتے ہیں اور اس سے پہلے یا بعد میں ہمیں کوئی مہنگی رسومات دکھائی نہیں دیتیں۔ اہل پاکستان سے استدعا ہی کی جا سکتی ہے کہ خدارا شادی کے عمل کو آسان بنائیں کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں گناہ کے راستے کھلتے ہیں۔ حکومت کو اس حوالے سے باقاعدہ قانون سازی بھی کرنی چاہئے ۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998