گرمی کے باعث دنیا کی نصف آبادی کو مچھروں سے پھیلنے والی بیماریوں سے خطرہ

April 29, 2024

لندن (پی اے) سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس صدی کے آخر تک دنیا کی نصف آبادی کو مچھروں سے پھیلنے والی بیماریوں جن میں ملیریا اور ڈینگی سے خطرہ ہے، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ شمالی یورپی ملکوں اور دنیا کے دیگر حصوں میں واقع ممالک میں اگلے عشروں کے دوران مچھروں سے پھیلنے والی بیماریوں کی بہتات ہوگی۔ برطانیہ کی ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی (UKHSA) کی جانب سے جاری کئے جانے والے اعدادو شمار گزشتہ20 سال میں پہلی مرتبہ برطانیہ میں دوسرے ممالک سے آنے والی ملیریا کے 2,000ہزار مریض سامنے آئے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال انگلینڈ ،ویلز اور شمالی آئر لینڈ میں ملیریا کے2,004مریض سامنے آئے جبکہ 2022میں 1,369مریض سامنے آئے تھے ۔UKHSAکے مطابق اس اضافے کا سبب بہت سے ملکوں میں ملیریا کا دوبارہ پھیلائو اور کورونا کے بعد غیرملکی سفر میں اضافہ ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 2عشروں کے دوران ڈینگی کے مریضوں کی شرح میں 8گنا اضافہ ہوا ہے ،2019 میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد5 ملین تک پہنچ چکی تھی رپورٹ کے مطابق ڈینگی پھیلانے والے مچھروں نے 2000ست 13یورپی ممالک پر ہلہ بولا ہوا ہے اور گزشتہ سال بھی فرانس ،اٹلی اور اسپین میں یہ مرض پھیلتا نظر آیا۔ ریسرچرز کا کہناہے کہ حال ہی تک ڈینگی کا مرض ٹراپیکل اور سب ٹراپیکل علاقوں کے ممالک تک محدود تھا کیونکہ شدید سردی کی وجہ سے مچھروں کا لاروا اور انڈے ختم ہوجاتے ہیں، کیٹلن ریسرچ انسی ٹیوشن اور ایڈوانس اسٹڈیز اسپین کے پروفیسر راکیل لووے کا کہناہے کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سےکلائمٹ چینج کے سب مرض مختلف علاقوں میں پہنچ گیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ گرمی کے موسم کے طویل ہونے کی وجہ سے مچھروں کی وجہ سے پھیلنے والی بیماریاں زیادہ پھیلتی جارہی ہیں ریسرچرز کا کہناہےکہ اگر گرمی1C تک محدود رہی تو ملیریا اور ڈینگی کے امراض میں اضافہ ہوتا جائے گا اور اس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد2.4 بلین تک پہنچ جائے گی۔لیکن اگر کاربن کے اخراج کی موجودہ شرح برقرار رہی اور آبادی میں اضافہ جاری رہا تو اس صدی کے آخر تک 4.7بلین افراد اس کا شکار ہوجائیں گے اوریورپ میں ڈینگی اور ملیریا سے اموات میں اضافہ ہوگا۔ اس لئے ہمیں اس کی روک تھام کیلئے فوری اقدامات شروع کردینے چاہئیں۔ پروفیسر Lowe کا کہناہے کہ اب ڈرون کے ذریعے مچھروں کی بریڈنگ کے مقامات کی نشاندہی کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ احتیاطی اقدامات کئے جاسکیں انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ کمیونٹیز اپنے تحفظ کیلئے تیاریاں کریں گی ،اب یہ رپورٹ بارسلونا میں منعقد ہونے والی ESCMID گلوبل کانگریس میں پیش کی جائے گی۔