برطانوی خواتین میں شراب نوشی کے باعث اموات کی شرح میں اضافہ ہوگیا، ریسرچ رپورٹ

April 29, 2024

مانچسٹر (نمائندہ جنگ) انکشاف کیا گیا ہے کہ وبائی مرض کی وجہ سے ہونیوالے لاک ڈائون کے نتیجے میں خواتین میں شراب نوشی کے باعث اموات کی شرح میں تقریبا37فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا خاص طور پر درمیانی عمر کی خواتین شراب نوشی کی کثرت سے زیادہ متاثر ہوئیں۔ جارجینا نامی ایک خاتون کو مثال کے طو رپر لیا گیا جس کے بارے میں کہا گیا کہ اگرچہ پیشہ ورانہ امور کے دوران اس نے تکلیفیں اٹھائیں مگر اسکے میک اپ اور خوش کن مسکراہٹ نے تکلیف کے آثار کو چھپا ئے رکھا وہہر رات اکیلی گھر جاتی تھی اور دو بوتلیں پنوٹ نوئر پیتی۔ شراب نوشی کی وجہ سے تین بچے متاثر ہوئے اور اسے طلاق ہو گئی۔شرا ب نوشی کی وجہ سے حالت اس نوبت کو پہنچ گئی کہ اسے اپنی سب سے چھوٹی بیٹی کی شادی میں مدعو نہیں کیا گیا اور اس کے بڑے بچے اسے اپنے پوتے پوتیوں سے ملانے سے انکار کرتے۔ شراب نوشی سے چھٹکارا دلانے کیلئے خواتین کی مدد کرنیوالی ایک فرم کے ماہر کا کہنا ہے کہ تقریباً تمام خواتین جن کی میں مدد کرتا ہوں وہ جارجینا (ڈاکٹر، ڈینٹسٹ، اساتذہ، سٹی ورکرز) جیسی پیشہ ور ہیں جو اوسطاً ہفتے میں سات سے دس بوتلیں شراب پیتی ہیں اور وہ زیادہ تر اپنی عمر کے 40اور 50 کی دہائیوں میں ہیں۔ اگرچہ کچھ نے اپنی تمام بالغ زندگی نشے میں گزاری لیکن دوسرے بعد کی زندگی میں شراب پر انحصار کرتے ہیں۔ اس جدوجہد سے نمٹنے کے لیے جو اکثر درمیانی عمر کے ساتھ آتی ہیں۔ میں این ایچ ایس کے اعدادوشمار کے ساتھ ایک نرم کوچ کے طور پر جو دیکھتا ہوں 45سے 64سال کی عمر کی خواتین تجویز کردہ محفوظ حدود سے زیادہ شراب پیتی ہیں 2021میں الکحل کی وجہ سے ہونے والی خواتین کی اموات میں سے 60فیصد اس عمر کے گروپ کی خواتین میں تھیں ان میں سے ایک چوتھائی سب سے زیادہ آمدنی والے گھرانوں سے تعلق رکھتی ہیں۔ رواں ہفتے دفتر برائے قومی شماریات کے نئے اعداد و شمار نے انکشاف کیا کہ وبائی لاک ڈاؤن کے نتیجے میں 2019اور 2022کے درمیان خواتین میں شراب نوشی سے ہونے والی اموات میں 37فیصد اضافہ ہواخاص طور پر درمیانی عمر کی خواتین متاثر ہوئیں ۔درمیانی عمر کے دوران خواتین کو درپیش چیلنجز یقیناً بے شمار ہیں شراب نوشی کا شکار اکثر خواتین خود کو شرابی نہیں سمجھتی کیونکہ وہ سمجھتی ہیں کہ وہ کسی پارک میں بینچ پر سوئے ہوئے شرابی سے بہت بہتر اور ہوش میں ہیں تاہم شرابی نوشی کرنے والوں میں ایک چیز مشترک ہے کہ وہ سماجی تقریبات ہوں یا خاندانی اکٹھ ‘ کرسمس کا موقع ہو یا تعطیلات زندگی کو بھر پور انجوائے کرنا چاہتے ہیں۔ تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ بعض خواتین اپنے گھر والوں کی تنقید سے بچنے کیلئے چوری چھپے شراب نوشی کرتیں اور خالی بوتلوں کو چپکے سے رات کے آخری پہر میں ری سائیکلنگ کے ساتھ نکال دیتی ہیں۔