انگلش اسٹار لیگ اسپنر عادل رشید پاکستان ٹیم کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار

April 29, 2024

برمنگھم (عمران منور/ صائمہ ہارون) انگلینڈ کے اسٹار لیگ اسپنر عادل رشید اگلے ماہ گرین شرٹس کے دورہ انگلینڈ میں بابر اعظم کی پاکستان ٹیم کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔ چار میچوں کی ٹی 20انٹرنیشنل سیریز مئی کے دوسرے نصف میں ہونے والی ہے، جب پاکستان جون میں آئی سی سی مینز ٹی 20ورلڈ کپ میں اپنی مہم شروع کرنے کیلئے امریکہ کے راستے انگلینڈ کا دورہ کرے گا۔ بریڈفورڈ میں پیدا ہونے والے عادل رشید اس وقت نہ صرف کھیل کے چھوٹے فارمیٹس میں انگلینڈ کے نمبر ایک لیگ اسپنر ہیں بلکہ تازہ ترین آئی سی سی رینکنگ کے مطابق دنیا کے نمبر ایک ٹی20انٹرنیشنل باؤلر بھی ہیں۔ جیو نیوز اور جنگسے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عادل رشید، جن کے والدین پاکستانی/کشمیری نژاد ہیں، نے کہا کہ پاکستان ایک بہت اچھی ٹیم ہے اور انگلینڈ میں اس کے مداحوں کی بڑی تعداد بھی ہے لیکن ان کی ٹیم بھی ان کا مقابلہ کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔ وہ بہت اچھی ٹیم ہے، ان کے پاس تجربہ اور کچھ بہت ہی دھماکہ خیز کھلاڑی ہیں۔ انہیں ہمیشہ خاص طور پر برمنگھم اور لیڈز میں بڑی حمایت حاصل رہی، اس لئے بہت زیادہ لوگ میچ دیکھنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس کے منتظر ہیں۔ عادل رشید نہ صرف پاکستانی کپتان بابر اعظم کی بیٹنگ کے بہت بڑے مداح ہیں بلکہ وہ ان کو باؤلنگ کر کے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں اور انہیں بین الاقوامی کرکٹ میں کئی بار آؤٹ کر چکے ہیں، حال ہی میں ایم سی جی میں 2022میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل کے دوران بھی انہیں آئوٹ کیا۔ عادل کہتے ہیں کہ مجھے باؤلر کے طور پر ہر کسی کے سامنے باؤلنگ کرنا اچھا لگتا ہے، آپ کو ہر کھلاڑی کے خلاف محتاط رہنا ہوگالیکن مجھے خاص طور پر بابر اعظم کوباؤلنگ کرنا اچھا لگتا ہے کیونکہ وہ ورلڈکلاس کھلاڑی ہیں۔ وہ دنیا کے بہترین بلے بازوں میں سے ایک ہیں۔ وہ نہ صرف اسپنر کو اچھا کھیلتے ہیں بلکہ پیسرز کے خلاف بھی اتنے ہی اچھے کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ جب وہ یہاں آئیں گے تو میں انہیں دوبارہ آئوٹ کرنے کی کوشش کروں گا۔ انگلینڈ، جس نے آخری ٹی 20 ورلڈ کپ جیتا تھا، جب اس نے 2022میں آسٹریلیا کے مشہور میلبورن کرکٹ گراؤنڈ پر فائنل میں پاکستان کو شکست دی تھی، اپنے ٹی 20ورلڈ چیمپئن ٹائٹل کا دفاع کرنے کے لئے تیار ہے۔ عادل رشید پر امید ہیں کہ ان کی ٹیم ٹائٹل کا کامیابی سے دفاع کر سکتی ہے اور کرے گی کیونکہ ان کے پاس ایسا کرنے کی افرادی قوت موجود ہے۔ ان شاء اللہ، ہم اس کا دفاع کریں گے۔ ہم ورلڈ کپ میں اس سوچ کے ساتھ جا رہے ہیں کہ ہم ٹائٹل کو برقرار رکھنے اور اسے دوبارہ جیتنے کی کوشش کریں گے۔ ہمارے پاس ٹیم، اسکواڈ اور حوصلہ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم وہاں (امریکا- ویسٹ انڈیز) جانے والے ہیں اور ایک وقت میں ایک قدم اٹھائیں گے اور امید ہے کہ ہم پوری طرح آگے بڑھیں گے۔ رشید نے انگلینڈ کو 2019 میں لارڈز میں ایون مورگن کی قیادت میں پہلا آئی سی سی مردوں کا ایک روزہ انٹرنیشنل کرکٹ ورلڈ کپ اور پھر 2022 میں جوزبٹلر کی قیادت میں آئی سی سی مردوں کا ٹی 20ورلڈ کپ جیتنے میں مدد کرنے میں سب سے پہلے ایک بڑا کردار ادا کیا۔ 2019 اور 2022 میں ہمارے پاس ایون مورگن اور بٹلر میں دو مختلف کپتان تھے، جو بالکل مختلف ذہن کےحامل تھے لیکن ہمارا مقصد جوزبٹلر کی قیادت میں جیتنے والی سوچ کے ساتھ اس ورلڈ کپ میں جانا ہے۔ پچھلے کچھ برسوں سے عادل راشد، معین علی کے ساتھپاکستانی نژاد نوجوان انگلش کرکٹرز کے لئے رول ماڈل بن چکے ہیں اور اس سے عادل کو فخر محسوس ہوتا ہے۔ الحمدللہ، اس طرح آنے پر اپنے آپ پر بہت فخر ہےلیکن اب اس لائم لائٹ میں بھی ہوں جہاں آپ اگلی نسل کے لئے رول ماڈل ہیں۔ اب آپ دیکھتے ہیں کہ انگلینڈ میں بہت زیادہ اسپنرز آرہے ہیں، لہٰذا یہ ایک بڑی علامت ہے کہ نوجوان زیادہ بار لیگ اسپن یا آف اسپن گیند کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اُمید ہے کہ اب وہ بھی ایسا کر سکتے ہیں۔