روانڈا بل …

April 29, 2024

رابطہ … مریم فیصل
اسائلم سیکرز کا روشن مستقبل اب برطانیہ میں تو تاریک ہونے والا ہے کیونکہ روانڈا بل غیرقانونی تارکین کوبرطانیہ میںرہنے نہیں دے گا اور یہی تو برطانوی حکومت چاہتی تھی کہ کسی طرح ان غیر قانونی تارکین سے چھٹکارا پائے جو کشتیوں میں سوار ہو کر برطانیہ میں داخل ہو کر برطانیہ کے اسائلم سیکرز کے لئے بنائے گئے سسٹم سے بھرپور فائدہ اٹھاتے رہے تھے ۔اس سسٹم کے تحت اسائلم سیکرز جن کا تعلق جنگ زدہ ، قحط زدہ ممالک سے ہو وہ برطانیہ میں مستقل سکونت کے لئے درخواست دے سکتے ہیں اور ان کے علاوہ وہ تارکین جو کسی بھی غیر قانونی طریقے سے برطانیہ میں داخل ہو اوہ بھی برطانیہ میں شہریت کے لئے درخواست دے سکتے ہیں اس کے لئے انھیں حکومت کے طرف سے تمام مراعات مل جاتی ہیں جب تک ان کا کیس ہوم آفس منظور یا ریجکٹ نہ کردیئے ۔رہائش ،تعلیم ، علاج معالجہ اور ماہانہ الائونس ۔یہ وہ تمام پر کشش مراعات ہیں جن کی چاہ میں لاکھوں افراد کشتیوں میں سوار ہو تے رہے ہیں اور برطانیہ بھی پہنچ جاتے ہیں لیکن ان میں وہ بد نصیب بھی ہیں جو راستے میں ہی ڈوب جاتے ہیں ۔یہ سلسلہ برسوں سے چلا آرہا تھا لیکن ہر آنے جانے والی برطانوی حکومت ہر سال بڑھتے ان اعداد و شمار کو دیکھ دیکھ کر پریشان تھی کہ اگر اسی طرح غیر قانونی تارکین کی آمد کا سلسلہ چلتا رہا تو برطانیہ کے اصل شہریوں کے لئے جگہ کم بڑھ جائے گی اور یہ ہونا بھی شروع ہوگیا تھا ، اسکولز میں ایڈمیشن ملنا مشکل ہوگیا ہے ، این ایچ ایس میں اپائنٹمنٹس نہیں ملتے ، کونسل کے گھروں میں اسائلم سیکرز کا قبصہ ہوگیا ہے اور تو اور ہوٹلوں میں بھی اسایلم سیکرز بھرے جارہے تھے،اب اور باقی کیا رہ گیا تھا اور یہ سب برطانیہ کی ہر آتی جاتی حکومت کے لئے فکر کا باعث تھا لیکن ایک جمہوری ملک کی حکومت ہونے کے ناتے خاموش تماشائی بن کر تماشہ دیکھنا یہ برطانیہ کی کسی بھی حکومت کا خاصہ بالکل نہیں ہوسکتا تھا اس لئے پس پردہ اس پر کام شروع ہوچکا تھا کہ ایسا کونسا قانون بنایا جائے جس کی مدد سے غیر قانونی تارکین کی آمد کو کنٹرول کیا جاسکے اور بالاخر روانڈا بل باقائدہ قانون بننے والا ہے جس کی مدد سے تمام غیر قانونی تارکین کو روانڈا بھیج دیا جائے گا ۔ان میں وہ تمام غیر قانونی تارکین بھی شامل ہو جائے گے جو برطانیہ میں موجود ہیں اور ہوم آفس میں ان کے کیسز سالوں سے چل رہے ہیں ۔ اب انسانی حقوق کے علمبردار کچھ بھی کہیں برطانیہ جیسے چھوٹے سے جزیرے کو اپنی عوام کے لئے ایسے سخت فیصلے کرنا ضروری ہوگیا ہے ورنہ کسی بھی سیاسی جماعت اور حکومت پر سے برطانوی عوام کا اعتماد ختم ہوجائے گا اور اس اعتمادکوبحال رکھنے کے لئے برطانیہ کو امیگریشن پر کنٹرول کرنا ہی ہوگا۔